مختلف مکتبہ فکر کے علماء نے صوبے میں فرقہ ورانہ ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے ہمیشہ تعمیری اور مثبت کردار ادا کیا ہے ،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ

محرم الحرام کے مقدس مہینے کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے،حکومت نے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ سیکوریٹی کے سخت اقدامات کیے ہیں، امن و امان اور سیکورٹی انتظامات کے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت

پیر 10 ستمبر 2018 22:05

مختلف مکتبہ فکر کے علماء نے صوبے میں فرقہ ورانہ ہم آہنگی پیدا کرنے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2018ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مختلف مکتبہ فکر کے علماء نے صوبے کے لوگوں کے درمیان فرقہ ورانہ ہم آہنگی پیدا کرنے کے حوالے سے ہمیشہ تعمیری اور مثبت کردار ادا کیا ہے لہٰذا محرم الحرام کے مقدس مہینے کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے، اس کے باوجود ان کی حکومت نے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ سیکوریٹی کے سخت اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے یہ بات پیر کے روز امن و امان اور سیکورٹی انتظامات کے ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ، سعید غنی، ناصر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب ، چیف سیکریٹری سندھ میجر (ر) اعظم سلیمان، وزیراعلیٰ سندھ پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ڈاکٹر ولی اللہ دًل ، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، کمشنر کراچی صالح فاروقی ، بذریعہ وڈیو کانفرنس صوبے کے تمام ڈی آئی جیز و کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز اورانٹیلی جنس اداروں کے سربراہان و متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محرم الحرام کے مہینے کے دوران امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے تمام مذہبی اور دیگر تنظیموں کے لیے ضابطہ اخلاق بنایا گیا ہے۔اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ امن ، فرقہ ورانہ ہم آہنگی کویقینی بنائیں۔سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ تمام ڈی آئی جیز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چہلم تک نامور شخصیات کو تمام ضروری سیکورٹی فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ تمام سطحوں پر امن کمیٹیوں کے اجلاس بھی منعقد کیے جارہے ہیں۔ اجلاس کو ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں 1996 امام بارگاہیں ، 14699 مجالس، 3513 ماتمی جلوس، 786 تعزیتی مجالس ہوتی ہیں ان میں 11 بہت زیادہ حساس ہیں،312 حساس اور 463 نارمل ہیں جن کے لیے کراچی میں 17 ہزار 558، حیدرآباد میں 16816، میر پور خاص 2237 ، شہید بے نظیر آباد 9280، سکھر8253 اور لاڑکانہ ڈویڑن میں 15401 اہلکار تعینات کیے جائیں گے اور پورے صوبے میں 69 ہزار 545 فورس تعینات ہوگی۔

انھوں نے مزید وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ محرم الحرام میں امن عامہ قائم کرنے کے لیے جامع انتطامات کئے ہیں۔ امن و امان کی صورتحال پر نظر رکھنے کیلیے پولیس ہیڈ کوارٹر کراچی اورضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹرز میں کنٹرول رومز قائم کیے جارہے جوکہ لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ کرتے رہیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ تمام شہروں میں محرم الحرام کے جلوسوں کی نگرانی سی سی ٹی وی اور ڈرون کیمروں کے ذریعے کی جائے گی ، انٹیلی جنس نیٹ ورک کے دائرہ کار کو مزید پھیلایا جارہا ہے اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی رابطہ اور بھرپور تعاون حاصل ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ صوبہ بھر میں رینجرز کے تقریباً 7000 اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔ پولیس اور مختلف قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے درمیان قریبی رابطہ ہے اور اس مقصد کے لیے اطلاعات کی بروقت تشہیر کے لیے کراچی میں ایک کنٹرول روم بھی قائم کیاگیاہے۔انٹیلی جنس رپورٹس کو شیئر کرنے کے لیے ایک میکنیزم وضع کیاگیاہے،اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشترکہ اجلاس بھی ہورہے ہیں اور مشترکہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر ا?پریشن اور جوائنٹ فلیگ مارچ بھی منعقد ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ عام انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنز کی مانیٹرنگ کے لیے خرید کیے گئے سی سی ٹی وی کیمرے استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ سی سی ٹی وی کیمرے اٴْن مقامات پر جہاں پر ان کی ضرورت ہے استعمال کرسکتے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 8، 9 اور 10 محرم کے جلوس 184 سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔

43 جلوسوں کے روٹس کے مختلف مقامات کی 55موبائل کیمروں اور129 فکسڈ کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔ سینٹرلائزڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول روم سی پی او میں قائم کیاگیا ہے اور ریجنل کمانڈ سینٹر سیوک سینٹر میں قائم کیاگیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ لوکل باڈیز کو متحرک کریں کہ وہ مجالس اور جلوسوں کے روٹس کی سڑکوں کی مرمت/استرکاری کا کام ،کچرا و دیگر ہٹانے کا کام فوری طور پر کریں۔

انہوں نے عام صفائی اور مین ہولز کے ڈھکن اور فائرٹینڈرز اور کچرا اٹھانے والے براورز کی دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کے الیکٹرک، حیسکو،سیسکو،ٹیلی فون کمپنیز اور کیبل آپریٹرز کے تعاون سے لوز کیبل کو ہٹانے کی بھی ہدایت کی۔ ضابطہ اخلاق کے تحت کسی بھی فرقہ یا مقدس ہستی پر تنقید کی اجازت نہیں ہوگی۔نفرت انگیز مواد کی خرید و فروخت اور ٹیلی کاسٹ کرنے پر پابندی ہے۔

پولیس نامور مقررین کی تقاریر کو ریکارڈ کرے گی،پبلک مقامات پر سیاسی،فرقہ ورانہ جھنڈے، بینرز لگانے پر پابند ہوگی۔ہتھیار اٹھانے پر پابندی ہوگی اور مذموم عناصر بشمول شیڈول 4 پر کڑی نگاہ رکھی جائے گی اور لائوڈ اسپیکر کے محدود استعمال کی اجازت ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جیکب آباد اور شکارپور حساس اضلاع ہیں انکی سیکیورٹی بہتر ہونی چاہیے جس پر ڈی آئی جی لاڑکانہ نے انکو بتایا کہ سندھ۔

بلوچستان بارڈر پر 16 بارڈر پھرے دار ہیں جن پر چیکنگ بڑھادی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا انسداد تجاوزات فورس کو بھی محرم کی سیکیورٹی کیلیے تعینات کرنے کا حکم دیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزراء سعید غنی، سید ناصر شاہ اور مرتضیٰ وہاب پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جوکہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لیے علماء کے ساتھ اجلاس منعقد کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طورپر بھی مختلف مکتبہ فکر کے علماء کے ساتھ ملاقات کروں گا اور انہیں اٴْن کی سیکوریٹی کے لیے کیے گئے فیصلوں پر اعتماد میں لوں گا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس کو اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کے واضح ہدایات دیں۔پولیس نے وزیراعلیٰ سندھ کوبتایا کہ انھوں نے اسٹریٹ کرمنلز، کار لفٹرز اور ڈاکوئو ں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن شروع کیاہے۔انہوں نیوزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ آئندہ چند دنوں میں اس آپریشن کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ #