راولپنڈی ،وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی دفتری اوقات کے دوران ڈپٹی کمشنر اور سی پی او راولپنڈی کی دفاتر سے غیر حاضری پر سخت سرزنش

اگر آپ کے پاس شہریوں کے مسائل حل کرنے کا وقت نہیں تو ان اہم سیٹوں پر کسی اور کو بٹھا دیتے ہیں جب ذمہ دار لوگ ہی غفلت کریں گے تو ماتحت افسران اور عملے سے کون پوچھے گا وزیر اعلیٰ پنجاب پیر کے روز بغیر اطلاع اور بغیر پروٹوکول اچانک راولپنڈی پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے ڈپٹی کمشنر آفس، سی پی او آفس اور ریونیو آفس کا دورہ کیا

پیر 10 ستمبر 2018 22:05

راولپنڈی ،وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی دفتری اوقات کے دوران ڈپٹی ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2018ء) وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے دفتری اوقات کے دوران ڈپٹی کمشنر اور سی پی او راولپنڈی کی دفاتر سے غیر حاضری پر سخت سرزنش کرتے ہوئے انہیں آخری موقع دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس شہریوں کے مسائل حل کرنے کا وقت نہیں تو ان اہم سیٹوں پر کسی اور کو بٹھا دیتے ہیں جب ذمہ دار لوگ ہی غفلت کریں گے تو ماتحت افسران اور عملے سے کون پوچھے گاوزیر اعلیٰ پنجاب پیر کے روز بغیر اطلاع اور بغیر پروٹوکول اچانک راولپنڈی پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے ڈپٹی کمشنر آفس، سی پی او آفس اور ریونیو آفس کا دورہ کیاوزیر اعلیٰ کی راولپنڈی آمد کے موقع پر ڈپٹی کمشنرعمر جہانگیر ، سی پی او راولپنڈی احسن عباس ،اے ڈی سی آر میاں بزدار عادل، اے سی سٹی نعیم افضل اے سی صدر عمر افتخار شیرازی،رجسٹری رجسٹرار اور سپرنٹنڈنٹ سمیت متعدد شعبوں کے سربرہان اور انتظامی افسران دفاتر سے غائب تھے البتہ دورے کے موقع پر واحد خاتون افسر اے ڈی سی جی راولپنڈی ملیحہ جمال ڈی سی آفس کمپلیکس میں موجود تھیںجبکہ مختلف دفاتر میں سائلین درخواستیں ہاتھ میں لئے افسران کے دروازوں پر منتظر تھے جبکہ وزیر اعلی پنجاب نے انتظامیہ وپولیس افسران اور ماتحت عملے کے دفاتر کا معائنہ کیاوزیر اعلیٰ کی آمد کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور انتظامیہ افسران چکرا کر رہ گئے وزیراعلی نے سائلین کو دفتر کے باہر بٹھانے پر ڈی سی راولپنڈی کی سخت سرزنش کرتے ہوئے انہیں آخری موقع دیا اور کہا کہ آپ اگر آفس نہیں بیٹھ سکتے تو کسی اور کو یہاں تعینات کردیتے ہیںافسران اور عملے کی غیر حاضری پر وزیر اعلی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین خود کو عوام کا خادم سمجھ کر خدمات سرانجام دیں اورسرکاری افسران اپناقبلہ بھی درست کریںانہوں نے ڈی سی کو کہا کہ جب آپ خود ہی دفتر نہیں آتے تو آپ کے ماتحت افسران کوکون پوچھے گا اور شہریوں کے مسائل و مشکلات کا ازالہ کیسے ہو گا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اور سی پی او آفس کے باہر موجود سائلین نے وزیر اعلیٰ کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیئے اور استدعا کی کہ افسروں کو دفتری اوقات کار کا پابند بنایا جائے بلوچستان سے آئی سائلہ کا وزیر اعلیٰ پنجاب سے شکوہ ''ڈی سی کے پاس چکر لگا لگا کر تھک گئی ہوں کوئی بھی شکایت سننے والا نہیں''جس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام افسران شہریوں سے ملاقات کے اوقات کار اپنے دفاتر کے باہر آویزاں کریںاوورسیز پاکستانی راجہ امجد اقبال نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ پاکستانی ہوں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہوں لیکن کوئی افسر اپنی سیٹ پر موجود نہیں1 سال سے دھکے کھا رہا ہوںجس پر وزیر اعلیٰ نے ان کی بات سننے اور فوری داد رسی کی ہدائیت کی جبکہ اس موقع پر امجد نے اپنی جیب سے 5 ہزار ڈالر ڈیم فنڈمیں جمع کرانے کا اعلان کیاوزیر اعلی نے استفسار کیا کہ تمام افسران کہاں ہیں جس پراے ڈی سی جی نے وزیر اعلی کو بتایاکہ افسران ڈینگی مہم کے لئے دورے پر ہیںوزیر اعلیٰ نے سختی سے ہدائیت کی کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق پرچی سسٹم کا خاتمہ کیا جائے،شہریوں سے ملاقات کے لئے دفاتر کے دروازے کھلے رکھیں سرکاری ملازمین اوقات کار کے مطابق دفاتر میں اپنی حاضری یقینی بنائیں دریں اثناوزیر اعلیٰ نے کمشنرآفس راولپنڈی کا بھی دورہ کیااورمحرم الحرام کے دوران امن کمیٹی کے اجلاس کے لئے راولپنڈی،اٹک، جہلم اور چکوال کے اضلع کے پولیس و انتظامیہ کے افسران اور مختلف مکاتب فکر کے علما سے ملاقات بھی کی انتظامیہ کے افسران منتخب عوامی نمائندوں سے ملاقات کر کے قانون و ضوابط کے مطابق عوامی مسائل حل کریںسکیورٹی کے تقاضے اپنی جگہ،افسران عوام کی رسائی کے لئے اپنے دروازوں سے غیر ضروری بیریئرز ہٹادیں ۔