گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ کی کابینہ ارکان کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری ،پھولوں کی چادر چڑھائی

قائداعظم کے وژن کو آگے بڑھائیں گے اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے،سید مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو

منگل 11 ستمبر 2018 16:04

گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ کی کابینہ ارکان کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنر سندھ محمد اسماعیل نے بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی 70ویں برسی کے موقع پر کابینہ اراکین کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے اطلاعات و آرکائیوز مرتضی وہاب، صوبائی وزرا عزرا پیچوہو، شہلا رضا، سعید غنی، مکیش کمار چالہ امتیاز شیخ، شبیر بجارانی، مخدوم محبوب اور دیگر ان کے ہمراہ تھے۔

وزیراعلی سندھ نے مزار قائد پر فاتحہ خوانی کے بعد مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے۔ انھوں نے بابائے قوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے احکامات پر عمل کرنے کا اعادہ کیا اوراپنے پیغام میں کہا کہ محمد علی جناح کا یوم وفات ایک ایسے عظیم ترین قائد کی یاد دلاتا ہے جس نے برصغیر کے خوف زدہ اور مایوس مسلمانوں کو ایک نصب العین دیا تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ آج ہم قائداعظم محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے ہیں، عہد کرتے ہیں مل کر سندھ کی ترقی کیلیے کام کریں گے، ہم اس صوبے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے، قائداعظم کے وژن کو آگے بڑھائیں گے اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انتخابات کروانے کا جو ٹاسک نگران حکومت کو دیا گیا تھا، اس وجہ سے اسٹریٹ کرائم بڑھا، ایسے افسران کو ایسی جگہ تعینات کیا گیا جہاں پر وہ کبھی گئے ہی نہیں تھے، جرائم میں کمی کرنے کے بجائے پولیسنگ پر زیادہ زور دیا گیا، پولیس افسران کے تبادلے کئے گئے، جس کیلیے ایک نظام ہوتا ہے۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہیکہ بلدیہ ٹاون کی فیکٹری میں انسانیت کیساتھ بڑا ظلم ہوا، اس سانحیپر جے آئی ٹیز بنیں،مصلحت سے ہٹ کر ملزمان کو سزا دی جائے،حکومت نے متاثرہ خاندانوں کی مدد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے کو صحت اور تعلیم کی سہولتیں دیں، الیکشن میں بے ضابطگیوں کے بڑے شواہد موجود ہیں، ہم سیف سٹی پروجیکٹ شروع کررہے ہیں۔

انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کام کررہی ہے، دہشت گردی کی طرح اسٹریٹ کرائمز پر بھی قابو پا لیں گے۔وزیراعلی سندھ نے مزید کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک نہیں ہونے دیں گے، اگر صوبائی خودمختاری اور آئین کے برخلاف کوئی بات آئی تو مزاحمت کریں گے،ہم صوبائی خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا ہے کہ افسران کے تقرر و تبادلوں کے قواعد و ضوابط ہوتے ہیں۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ برس 10 ملین ایکڑ فٹ پانی کے بجائے ساڈھے سات ملین ایکڑ فٹ پانی گیا تھا لیکن ہمارے حساب سے توڈان اسٹریم کوٹڑی میں 25 ملین ایکڑ فٹ پانی جانا چاہیے۔ پچھلے 10 سالوں میں تقریباچھ سال تو ایسے تھے جس میں 10 ملین ایکڑ سیکم پانی نہیں گیا،دو یا تین سال میں تو صرف 2 ملین ایکڑ پانی گیا اور دوسرے ہی سال 4 ملین ایکڑ پانی گیا ہے، اسی دوران ہم ڈیم کو کیسے بھرتی بس ہوا سے بھرا جا سکتا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ سمندر میں پانی گرنے کے ہمارے پاس 1922 سے رکارڈز موجود ہے جسکو معلوم کرنا ہے کریں، تربیلا ڈیم بننے سے پہلے 70 ملین ایکڑ پانی ایوریج سے جاتا تھا تب ہمارا ڈیلٹا ہرا بھرا اور لوگ آباد تھے تو ہمارا مقف بلکل صاف ہے کہ کسی کو مار کر آپ ڈیم کے منصوبے تو نہیں بناسکتے ۔ انھوں نے کہا کہ سندھ میں 34 چھوٹے ڈیمز بن چکے ہیں اورمزید 16 چھوٹے ڈیمز پر کام جاری ہے، بڑے آبی منصوبوں کے لیے تمام شراکت داروں اور ماحولیات کو مدنظر رکھا جائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ بھاشا ڈیم کی ہم کوئی مخالفت نہیں کررہے، بھاشا ڈیم سے متعلق تکنیکی گرانڈ پر کچھ تحفظات ہیں ، یہ سیسمک زون میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دیا مر بھاشا ڈیم پیپلز پارٹی نے دیا تھا، اس کیتکنیکی معاملات پر اعتراض اٹھے تھے، متنازع منصوبے پر صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے۔وزیراعلی سندھ نے یہ بھی کہا ہے کہ پانی ہے ہی نہیں، ہم کہاں سے ڈیم کو بنائیں گے، ڈاون اسٹریم کوٹری پانی روک کر ڈیم بنانا سندھ میں ڈیلٹا کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔