فلسطینی کاز سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے، عادل الجبیر

حوثیوں نے یمن بحران کے سیاسی حل کے لیے عالمی برادری کی اپیلوں کا سنجیدگی سے جواب نہیں دیا،گفتگو

بدھ 12 ستمبر 2018 13:33

فلسطینی کاز سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے، عادل الجبیر
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2018ء) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی کاز ( نصب العین ) ان کے ملک کی اولین ترجیح ہے۔اس کا مقصد فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق وہ قاہرہ میں عرب لیگ کی کونسل کے ایک سو پچاسویں اجلاس کے آغاز پر تقریر کررہے تھے۔اس اجلاس میں تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور دوسرے حکام شرکت کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب سعودی عرب نے مارچ میں ایک سو انچاسویں اجلاس کی صدارت کی تھی تو اس نے ایک مشترکہ عرب موقف ، عرب لیگ کے کردار کو آگے بڑھانے ، خطے میں سیاسی ، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں ہونے والی پیش رفت کے تناظر میں عرب ممالک کا ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

(جاری ہے)

عادل الجبیر نے کہاکہ فلسطینی نصب العین سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے۔

وہ عرب امن اقدام کی بنیاد پر فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق دلانا چاہتا ہے اور 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ( یروشلیم) ہو۔انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سعودی عرب ایسے کسی بھی عمل کو مسترد کرتا ہے جس کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں تاریخی اور قانونی موقف کو محدود کرنا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے الظہران میں عرب لیگ کے انتیسویں سربراہ اجلاس کو یروشلیم سمٹ کا نام دیا تھا اور یہ دراصل اس بات کا عکاس تھا کہ ہم برادر فلسطینی عوام کے بارے میں اپنے دلوں میں کیا درد رکھتے ہیں۔عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے اس اجلاس میں امریکا کی جانب سے فلسطینی مہاجرین کی امدادی ایجنسی اٴْنروا کی مالی امداد کی کٹوتی پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے اس فیصلے سے پچاس لاکھ مہاجرین کی روزمرہ زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اٴْنروا غربِ اردن ، غزہ کی پٹی ، اردن اورشام میں مہاجر کیمپوں میں رہنے والے ان لاکھوں فلسطینی مہاجرین کو خوراک اور بنیادی اشیائے ضروریہ مہیا کرنے کے علاوہ تعلیم اور صحت سمیت سماجی خدمات بھی مہیا کررہی ہے۔امریکا نے 31 اگست کو اٴْنروا کو امداد کے طور ہر دی جانے والی تیس کروڑ ڈالرز کی رقم کی کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔عادل الجبیر نے اپنی تقریر میں یمن کی صورت حال کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ سعودی عرب صدر عبد ربہ منصور ہادی کی قانونی حکومت کی حمایت کے ذریعے یمن کی علاقائی سالمیت ، خود مختاری ، اتحاد اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے اور وہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن کی بحران کے حل کے لیے کاوشوں میں تعاون کررہا ہے۔

انھوں نے کہاکہ ایران کی حمایت یافتہ الحوثی دہشت گرد تنظیم نے بحران کے سیاسی حل کے لیے عالمی برادری کی اپیلوں کا سنجیدگی سے جواب دیا ہے اور نہ وہ دے گی۔اس کا تازہ ثبوت یہ ہے کہ ان کے وفد نے جنیوا میں حالیہ مذاکرات میں شرکت ہی نہیں کی ہے۔