سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینل کے اینکر ارشد شریف کیخلاف توہین عدالت کا معاملہ نمٹادیا

بدھ 12 ستمبر 2018 23:21

سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینل کے اینکر ارشد شریف کیخلاف توہین عدالت کا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2018ء) سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینل کے اینکر ارشد شریف کی جانب سے غیرمشروط معافی قبول کرتے ہوئے ان کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے کر معاملہ نمٹادیا ہے اور قرار دیا ہے کہ عدالت اس معاملہ پر پیرا میٹر طے کرے گی۔ بدھ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ارشد شریف کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم بھی کالج کی یونین میں رہے ہیں، آج لگتا ہے کہ یہاں صحافیوں کی وزن ڈالنے والی کمیٹی آگئی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ زیر التوا مقدمات پر ٹی وی شو میں بات چیت سے لوگوں کے ذہن متاثر ہو رہے ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ کیا دنیا میں کہیں بھی زیر التوا مقدمات پر پروگرام کئے جاتے ہیں، کہیں سے بھی کوئی صحافت کی کتاب لاکر دکھائی جائے، اس طرح کی پابندیاں میڈیا نے اپنے اوپر خود لگانا ہوں گی۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران اینکر ارشد شریف کے وکیل نے عدالت کے روبرو پیش ہوکرموقف اپنایا کہ پیمرا کا کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی ساتھ ساتھ ہوتے ہیں، ا س معاملے میں ارشد شریف کو خود معافی مانگنا پڑے گی، جس پر ارشد شریف نے کہاکہ وہ عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کے کوڈ آف کنڈیکٹ کے حوالے سے ہیمں کیا کرنا چاہیے جس پر پی بی اے کے وکیل نے پیش ہوکرموقف اپنایاکہ پیمرا کے کوڈ آف کنڈیکٹ میں زیر التوا مقدمات کا بھی احاطہ کرلیا گیا ہے، پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کی سفارشات کومدنظر رکھتے ہوئے کوڈ آف کنڈکٹ تیار کیاہے جس پرعمل ہوناچاہیے، عدالت کے روبرو ایک نجی ٹی وی کے وکیل نے کہاکہ پیمرا کی جانب سے تیارکردہ کوڈ آف کنڈکٹ پر نظرثانی کی ضرورت ہے، جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ ہماری رائے یہ ہے کہ عدالتی مقدمات پر اس قسم کے پروگرام نہیں ہونے چاہئیں، اگراس معاملے میں پیمرا اپنا اختیار استعمال نہیں کرتا تو سپریم کورٹ کو درخواست دے دیں، جس پر وکیل نے موقف اپنایاکہ اگرعدالت ایسا حکم دیتی ہے تواس سے تحقیقاتی صحافت متاثر ہوگی۔

چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ عدالت صرف زیر التوا مقدمات کو پروگرام میں زیر بحث لانے کی بات کر رہی ہے، عدالت کے پاس اس قسم کے مقدمات میں کارروائی کا آئینی اختیار ہے، اس دوران صحافی عارف حمید بھٹی نے پیش ہوکرکہاکہ ہمیں پیمرا کے پاس نہ بھیجا جائے۔ چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ عدالت چئیرمین پیمرا کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کاکہہ رہی ہے ہم نے قانون سے بالاتر ہو کر چئیرمین پیمرا کو اختیار کے استعمال کا نہیں کہا۔ بعد ازاں عدالت نے ارشد شریف کی معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا اور معاملہ نمٹاتے ہوئے واضح کیاکہ عدالت اس معاملہ پر پیرا میٹرز طے کرے گی۔