ضیاالدین یونیورسٹی کی جانب سے ڈائیلاگ پروگرام کا انعقاد

کسی بھی ملک کی معیشت کو بچانے کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ کوئی بھی ملک بیرونی کرنسی کو کم از کم تین ماہ تک ایک ہی نقطے پر رکھے ا، ڈاکٹر قیصر بنگالی اگر ہمیں اس ملک بحران سے نکالنا ہے تو ہمیں اپنے اخراجات کو گھٹانا پڑے گاساتھ ہی ساتھ اضافی وازرتوں کو بھی ختم کرنا ہوگا ہمارے ملک میں صرف کاسمیٹکس کی درآمدات ہی دو ارب ڈالر سے زائد ہیں جو کہ ملکی معیشت کے لیئے لمحہ فکریہ ہے، ڈاکٹر عاصم حسین

بدھ 12 ستمبر 2018 23:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2018ء) ضیاالدین یونیورسٹی کی جانب سی"پاکستان کی ترقی میں حائل رکاوٹوں" کے موضوع پر ایک ڈائیلاگ پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد طالب علموں میں اس حوالے سے معلومات اور آگاہی کی فراہمی تھا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت کو بچانے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ کوئی بھی ملک بیرونی کرنسی کو کم از کم تین ماہ تک ایک ہی نقطے پر رکھے اور اگر وہ اس طے شدہ نقطے سے نیچے آجائے تو ملکی معیشت میں بحران پیدا ہو جاتا ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان اس نقطے پر آپہنچا ہے جہاں ہماری معیشت شدید خطرے سے دوچار ہوگی ہے۔ گزشتہ دو برسوں میں ہم نے چین سے دو بلین کا قرض صرف اس لیے لیا تاکی ہم اپنے ہی وسائل کو محفوط کر سکیں۔

(جاری ہے)

ملک کی موجودہ معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے صاف ظاہر ہے کہ ہمیں مستقبل میں قرضہ حاصل کرنے لیئے آئی ا یم ایف کی ہر شرط آنکھ بند کر کے ماننی ہوگی جس میں ہمیں معاشی، سیاسی، اقتصادی ہر طرح کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔

ڈاکٹر قیصر بنگالی کا مزید کہنا تھا کہ ہم موجودہ دور میں امریکہ کے سو ارب ڈالر سے زائد کے مقروض ہیں۔ 2013 میں ہماری کل برآمدات تقریبا 3.5 فیصد تھی جبکہ 2016 میں صرف منفی 12.2 فیصد رہ گئی تھی۔ ہماری درآمدات پر اگر نظر ڈالی جائے تو 2013 میں ہماری کل درآمدات تقریبا منفی 0.1 فیصد تھی جبکہ 2016 منفی 2.5فیصد رہ گئی تھی ۔جی ایس ٹی کی شرح سات فیصد کے بجائے پانچ فیصدہونی چایئے۔

اگر ہمیں اس ملک بحران سے نکالنا ہے تو ہمیں اپنے اخراجات کو گھٹانا پڑے گاساتھ ہی ساتھ اضافی وازرتوں کو بھی ختم کرنا ہوگا۔ فوجی اجراجات میں سے کم از کم بیس فیصد کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارا ملک قدرتی طور ہر وسائل سے مالا مال ہے ہمیں ان سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غربت اور بے روزگاری ، کا خاتمہ کر سکتے ہیں ۔چانسلر ضیاالدین یونیورسٹی ،ڈاکٹر عاصم حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں صرف کاسمیٹکس کی درآمدات ہی دو ارب ڈالر سے زائد ہیں جو کہ ملکی معیشت کے لیئے لمحہ فکریہ ہے۔

ہمیں ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی برآمدات کو روکنا ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس کا سختی سے نوٹس لے ۔ ہمیں اپنے ارد گرد دیگر ترقی یافتہ ممالک کو بھی دیکھنا چاہیے کی ان کی معیشت ہم سے زیادہ مظبط کیوں اور کیسے ہے۔ ہمیں مل کر بلاامتیاز ملکی معشیت کے لیے کام کرنا ہوگا رنگ، نسل، زبان کے تفرقات کو مٹانا ہوگا اور ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جب ہی ہمارا ملک ترقی کر سکے گا ۔

بین الاقوامی امور کی ماہر ڈاکٹر ہمابقائی نے اس موقع ہر کہا کہ ہمارے ملک میں سوال پوچھنا کسی گنا ہ سے کم نہیں ہے ۔ عوام کے دلوں میں خوف بیٹھ چکا ہے۔ ادارے ہوں یا دہشت گرد سوال کرنے کی پاداش میں ظلم عوام کو ہی سہنا پڑتا ہے۔ اس موقع پر ریاست کو چاہیے کہ وہ وعوام کا ساتھ دے۔ جب تک ریاست مظبوط نہیں ہوگی ملک ترقی نہیں کرے گا اور جب ملک ترقی نہیں کرتا تب معشیت گروی رکھ دی جاتی ہے اور ہم اپنی معشت کو گروی رکھ چکے ہیں۔

اس موقع پروائس چانسلر ضیاالدین یونیورسٹی، ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضاصدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کر معاشرے کے نوجوان طبقے کیلئے کام کرنا ہوگا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے نوجوانوں میں شروع سے ہی ملک کی محبت کا جذبہ پیدا کریں تاکہ ہمارے نوجوان آگے چل کر اس ملک کیلئے مشعل راہ بنیں۔ ہمیں ان نوجوانوں کو سماج کی خدمت کے لیے تیار کرنا ہے کیونکہ یہ نوجوان طبقہ ہی ہمارا اصل سرمایہ ہیں۔