تعلیمی اداروں میں سربراہان کی عدم تعیناتی ، اساتذہ گروپنگ ، ٹیویشن کلچر یا اکیڈمی مافیا کا راج

ملک میں نامور شخصیات پیدا کرنیوالی قدیم درسگاہیں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ،کوئین میری کالج، لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی، کنیئرڈ کالج سمیت کوئی بھی سرکاری تعلیمی ادارہ انٹرمیڈیٹ کے نتائج میں ٹاپ پوزیشن حاصل نہیں کرسکا ٹاپ پوزیشن کسی کی میراث نہیں ہے، جو محنت کریگا وہی پوزیشن حاصل کریگا، چیئر مین لاہور بورڈ چوہدری محمد اسماعیل

جمعرات 13 ستمبر 2018 13:42

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 ستمبر2018ء) تعلیمی اداروں میں سربراہان کی عدم تعیناتی ،اساتذہ گروپنگ ،ٹیویشن کلچر یا اکیڈمی مافیا کا راج ، ملک میں نامور شخصیات پیدا کرنیوالی قدیم درسگاہیں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ،کوئین میری کالج، لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی، کنیئرڈ کالج یونیورسٹی لاہور سمیت چوٹی کا کوئی بھی سرکاری تعلیمی ادارہ انٹر میڈیٹ کے نتائج میںمجموعی طور پر کوئی بھی ٹاپ پوزیشن حاصل نہیں کرسکا، جس کے بعد ان تعلیمی اداروں کی کاکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امسال لاہور تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام انٹر میڈیٹ کے امتحان میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ،کوئین میری کالج،لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی، کنیئرڈ کالج یونیورسٹی سمیت لاہور، ننکانہ صاحب، شیخوپورہ، قصورسے کوئی بھی سرکاری ادارہ مجموعی طورپر پہلی تین پوزیشنز میں جگہ بنانے میںکامیاب نہیں ہوسکا جبکہ ٹاپ تینوں پوزیشنز نجی کالجز نے اپنے نام کرلیں ہیں، اسی طرح گزشتہ سال2016ء میں ایف اے /ایف ایس سی کے نتائج میں تینوں نمایاں ٹاپ پوزیشنز پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے حاصل کیں جبکہ سرکاری تعلیمی ادارے ٹاپ پوزیشن میں اپنی جگہ نہیں بنا سکے جبکہ سال2015ء میں جی سی یو پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہا جبکہ دوسری اور تیسری پوزیشن دیگر تعلیمی اداروںنے حاصل کیں، نیز پری انجینئرنگ میں جی سی یو نے ایک پوزیشن حاصل کی اور پری میڈیکل میں دو پوزیشن حاصل کیں، ترجمان جی سی یو لاہور نے بتایا کہ امسال انٹرمیڈیٹ کے نتائج میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے ٹاپ کی کوئی پوزیشن حاصل نہیں کی لیکن مجموعی طورپر سات پوزیشنز حاصل کیں ہیں۔

(جاری ہے)

محکمہ تعلیم کے ذرائع نے ’’اے پی پی‘‘ کوبتایا ہے کہ ماضی میں ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ،کوئین میری کالج، لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی، کنیئرڈ کالج یونیورسٹی لاہور، ایف سی کالج سمیت دیگرچوٹی کے سرکاری تعلیمی ادارے بہترین فیکلٹی، تعلیم دوست پالیسیوں کی بدولت انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں ٹاپ پوزیشن اپنے نام کرتے رہے ہیں لیکن گزشتہ چند برسوں سے ان سرکاری اداروں کی کارکردگی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے جس کی بڑی وجہ تعلیمی اداروں میں سربراہان کی عدم تعیناتی ،اساتذہ گروپنگ ، ٹیویشن کلچر اور اکیڈمی مافیا کے راج نے سرکاری اداروں کو پس پشت ڈال دیا ہے، اسوقت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ،کوئین میری کالج، لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی، کنیئرڈ کالج یونیورسٹی لاہور کے اساتذہ ادارہ میں نہ صرف وقت کم دیتے ہیں بلکہ انکا رجحان نجی اکیڈمیوں کی طرف زیادہ ہے جس کی وجہ سے پڑھنے پڑھانے کا کلچر ماند پڑ رہا ہے اور اس کے اثرات طلبہ کے مستقبل کو مخدوش کررہے ہیں، چیئر مین لاہور بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن چوہدری محمد اسماعیل نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ پوزیشنز کارکردگی کی بنیادپر آتی ہیں ،ٹاپ پوزیشن کسی کی میراث نہیں ہے جو محنت کریگا وہی پوزیشن حاصل کریگا، یاد رہے 1864ء میں قائم ہونیوالے گورنمنٹ کالج نے تعلیمی میدان میں جہاں نمایاں کامیابیاں حاصل کیںوہاںکالج کے طلبہ قومی وبین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پہچان بھی بنے، قومی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی پہچان بننے والے گورنمنٹ کالج سے فارغ التحصیل راوین میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ، سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف، جنرل(ر)راحیل شریف، سابق وزیر اعظم ظفراللہ جمالی، ظفراللہ خان، جنرل(ر)حمیدگل، جنرل(ر) شمیم عالم، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند، فیض احمد فیض، ن م راشد، اشفاق احمد، بانو قدسیہ، پطرس بخاری، مستنصر حسین تارڑ، قدرت اللہ شہاب، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس (ر)جاوید اقبال،معروف سکالر مولانا طارق جمیل جیسی شخصیات شامل ہیں۔