افغانستان میں 2018ء میں شام سے بھی زیادہ ہلاکتیں ہوسکتی ہیں، تجزیہ نگار

جمعہ 14 ستمبر 2018 14:15

افغانستان میں 2018ء میں شام سے بھی زیادہ ہلاکتیں ہوسکتی ہیں، تجزیہ نگار
کابل ۔14 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2018ء) افغانستان میں سال2018 ء میں شام سے بھی زیادہ ہلاکتیں ہوسکتی ہیں، امریکہ کی افغانستان میں مداخلت کی17 سال بعد بھی جاری تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ جمعہ کو میڈیا رپورٹس کے مطابق تجزیہ نگاروں نے نیٹو کے افغانستان میں ریزولیوٹ مشن کے نکتہ نظر کا حوالہ دیتے ہوئے جنگ زدہ ملک میں بڑھتی ہوئی مایوسی کے احساس پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

تجزیہ میں یہ بھی کہا گیاہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان کے لئے حکمت عملی سابق امریکی صدور جیسی ہے جو کہ میدان جگ میں کوئی نمایاں کام کرنے میں ناکام رہے ہیں،9/11 کے واقعہ کے بعد پیدا ہونے والی نسل بھی جوان ہوچکی ہے۔ امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں افغان امور کے ماہر جونی والش نے کہا ہے کہ شام کا تنازعہ اختتام پزیر ہونے کو ہے تاہم افغانستان میں بڑھتا ہوا جانی نقصان اس تنازعہ کو دنیا مہلک ترین تنازعہ بناسکتا ہے۔

(جاری ہے)

شام کا تنازعہ افغان تنازعہ کے ایک عشرہ کے بعد شروع ہوا جس میں شام کے انسانی حقوق بارے ادارہ کے مطابق اس سال 15000 ہلاکتیں ہوئیں ۔ انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے کنسلٹنٹ گریمی سمتھ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایاکہ کچھ اشاریوں سے پتہ چلتاہے کہ افغانستان میں ہونے والی لڑائی میں رواں سال کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 20000 سے بھی زائد ہوسکتی ہے۔ سمتھ نے کہا کہ اس سال ہلاک ہونے والے سکیورٹی ٰ فورسز کی تعداد بھی خوفناک ہوسکتی ہے۔