یورپ میں دہشت گردی کے لیے ایرانی حکومت کے ونگزقائم ہیں،اپوزیشن کا انکشاف

دہشتگرد کارروائیوں کی منظوری ایرانی صدر کی سربراہی میں ایرانی قومی سلامتی کونسل میں اعلی ترین سطح پر دی جاتی ہے،پریس کانفرنس

جمعہ 14 ستمبر 2018 15:00

یورپ میں دہشت گردی کے لیے ایرانی حکومت کے ونگزقائم ہیں،اپوزیشن کا انکشاف
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2018ء) ایران اپوزیشن کی تنظیم مجاہدینِ خلق کی قیادت نے ایسی دستاویزات کا انکشاف کیا ہے جن سے یورپ میں دہشت گرد کارروائیوں میں ایران کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔برطانوی دارالحکومت لندن میں تنظیم کے سیاسی ونگ ایرانی قومی کونسل برائے مزاحمت نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔ ترجمان دولت نوروزی نے باور کرایا کہ ایرانی نظام کی دہشت گرد کارروائیوں کی منظوری ایرانی قومی سلامتی کونسل میں اعلی ترین سطح پر دی جاتی ہے جس کی سربراہی ایرانی صدر حسن روحانی کے پاس ہے۔

بعد ازاں رہبر اعلی علی خامنہ ای کے دفتر کی جانب سے اس پر موافقت کا عمل مکمل ہوتا ہے۔نوروزی کے مطابق یہ دہشت گرد کارروائیاں عمومی صورت میں بالخصوص یورپ میں ایرانی وزارت انٹیلی جنس کے زیر سرپرستی عمل میں آتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم مذکورہ وزارت کے زیر انتظام متعلقہ ادارے کے ذمّے دار تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے جو کہ ایک اہم دہشت گرد شخصیت ہے۔

اس کا نام رضا امیری ہے جس کا براہ راست رابطہ ایرانی وزیر انٹیلی جنس کے ساتھ ہے،نوروزی نے بتایا کہ پیرس میں 30 جون کو ایرانی حزب اختلاف کی کانفرنس کے دوران دھماکے کی منصوبہ بندی کرنے والا ایرانی سفارت کار جو اس وقت جرمنی کی جیل میں پڑا ہوا ہے، وہ رضا امیری کے ساتھ رابطے میں تھا۔نوروزی کے مطابق رضا امیری ایرانی پاسداران انقلاب میں عراقی امور کا نگراں تھا اور عراق میں اتحادی افواج اور امریکی فورسز کے خلاف کارروائیوں کی کمان سنبھال رکھی تھی۔

رضای امیری عراق، امریکا اور ایرانی حکمراں نظام کے درمیان مذاکرات میں ایرانی وفد کے مرکزی ارکان میں تھا۔ اٴْس وقت امیری نے ہی عراق میں امریکی سفیر رایان کروکر کے ساتھ مذاکرات اور بات چیت کی تھی۔دوسری جانب ایرانی قومی کونسل برائے مزاحمت میں خارجہ امور کمیٹی کے رکن حسین عابدینی نے باور کرایا کہ جنوری 2018ء میں عوامی احتجاج بھڑک اٹھنے کے بعد سے ایرانی نظام نے اندرون ملک مظاہروں کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کیا جب کہ اسی دوران بیرون ملک اپوزیشن کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں کی ہدایات بھی دیں۔

برطانوی دارالعموم کے رکن بوب بلک نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایرانی نظام کئی ماہ سے البانیا، جرمنی اور بیلجیم میں ایرانی مزاحمت کونسل کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے۔ اس سلسلے میں ایرانی مزاحمت کونسل کے نمائندوں کے خلاف دہشت گرد کارروائی پر عمل درامد کی آخری کوشش امریکا میں کی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں خاموشی اختیار کرنے سے مٴْلّائی نظام کی دہشت گرد سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی لہذا اس بات کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ایرانی سفارت کاروں کو بے دخل کیا جائے۔