امریکا کے مطالبے کے بعد فلسطینی سفارتی مشن نے تمام امور بند کردیئے

فلسطینی سفیر حسام زوملوٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو افسوس ناک اور کینہ پرور قرار دیا

ہفتہ 15 ستمبر 2018 15:36

امریکا کے مطالبے کے بعد فلسطینی سفارتی مشن نے تمام امور بند کردیئے
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2018ء) امریکا کے مطالبے کے بعد فلسطین نے واشنگٹن میں قائم اپنے سفارتی مشن کے تمام امور بند کر دیئے۔تاہم فلسطینی مشن نے امید ظاہر کی کہ یہ بندش مختصر عرصے کے لیے ہوگی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے فلسطینی سفارتی مشن کو اپنا بند کرنے کا حکم دیا تھا، جس کا مقصد فلسطین کو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کرنا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ برس دسمبر میں بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے یکطرفہ فیصلے کے بعد فلسطین اور امریکا کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا، تاہم مذکورہ فیصلے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں شدت آگئی ہے۔فلسطین لبیریشن آرگنائزیشن مشن کے سربراہ اور فلسطین کے واشنگٹن میں سفیر حسام زوملوٹ نے کہا کہ یہ ہیںامریکا کے عظیم لوگ۔

(جاری ہے)

امریکا کی جانب سے فلسطینی سفارتخانے کو بند کرنے کا فیصلہ اوسلو معاہدے کی 20ویں سالگرہ کے وقت سامنے آیا ۔واضح رہے کہ تقریباً 2 دہائی قبل دو ریاستی حل کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے مابین معاہدہ طے پایا تھا۔دوسری جانب حسام زوملوٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو افسوس ناک اور کینہ پرور قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنا فیصلہ سنا کر ہمارے پاس دو آپشنز چھوڑے ہیں، پہلا یہ کہ امریکا سے اپنے تعلق ختم کر دیئے جائیں یا پھر ہم بطور قوم اپنے حقوق سے دستبردار ہوجائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے صدر، قیادت اور عوام نے اپنے حقوق کے تحفظ کا انتخاب کیا ہے جبکہ آج فلسطینی، امریکا کے اس فیصلے پر انتہائی صدمے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کروڑوں امریکی فلسطینیوں کے دوست ہیں لیکن مذکورہ فیصلے کے بعد یہ تعلقات تاریخ کا حصہ بن جائیں گے۔امریکا کو فلسطینی سفارتخانہ بند کرنے سے پہلے فلسطینیوں کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی امداد اور اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین فلسطین کی مدد پر بھی پابندی لگا دینی چاہیے تھی۔