محکمہ صحت میں اسامیاں خالی ہونا مناسب نہیں ،

تمام بھرتیاں میرٹ پر ہوئی ہیں،ڈاکٹرعذرا پیچوہو ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ز اور میڈیکل سپرینٹیڈینٹس کے لیے بھی ٹیسٹ ہونگے، جسکا انتظام ڈائو یونیورسٹی کو دیا گیا ہے،وزیرصحت سندھ

ہفتہ 15 ستمبر 2018 16:53

محکمہ صحت میں اسامیاں خالی ہونا مناسب نہیں ،
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2018ء) صوبائی وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ ان کے محکمے میں کوئی سیاسی بھرتی ہوئی ہے نہ ہی ہوگی، محکمہ صحت میں اسامیاں خالی ہونا مناسب نہیں ، تمام بھرتیاں میرٹ پر ہوئی ہیں ا ور ہونگی، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ز اور میڈیکل سپرینٹیڈینٹس کے لیے بھی ٹیسٹ ہونگے، جسکا انتظام ڈائو یونیورسٹی کو دیا گیا ہے، ڈائو میڈیکل کالج آکر پرانی یادیں تازہ ہوگئیں، یہ بات انہوں نے ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہی، انکے ہمراہ ڈائو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سعید قریشی، پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زرناز واحد اور ہیڈآف فارنسک میڈیسن پروفیسر مکرم علی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو کی جانب سے وزارت ِصحت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ڈائو یونیورسٹی کا پہلا دورہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ 1979 میں انہوں نے ڈی ایم سی سے ایم بی بی ایس کیا، اب کیمپس کی حالت بہتر ہے، اسے مزید بہتر بنایا اور جدید طبی تعلیم کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی اسکل لیب کی اپ گریڈیشن سمیت دیگر منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ سندھ میں پولیو مہم ناکام نہیں کامیاب ہے، اس سال جنوری سے اب تک کوئی پولیو کا کیس سامنے نہیں آیا، جبکہ بلوچستان اور کے پی کے میں 5کیسز سامنے آئے ہیں، انکا کہنا تھا کہ محکمہ صحت میں کوئی سفارش نہیں چلے گی، تمام خالی اسامیاں میرٹ پر بھری جائیں گی۔

انہوںمزید نے کہا کہ سول اسپتال اور ٹراما سینٹر سمیت ایسے تمام اداروں میں بھرتیاں مکمل کی جائیں گی، جہاں مناسب لوگ نہ ہونے کی وجہ سے صحت کی سہولتیں عوام تک نہیں پہنچ رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھرتیوں کے لیے ایسا نظام لانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں شفافیت نظر آئے اور تربیت یافتہ اسٹاف کے لیے سرٹیفیکیٹ کو رسز بھی ترتیب دئیے جائیں گے، یہ ذمے داری بھی ڈائو یونیورسٹی کو ہی دی جارہے ہیں، تا کہ کم از کم صحت کے شعبے میں ٹرینڈ اسٹاف دستیاب ہوسکے۔

لیڈی ایم ایل اوز کی کمی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ سرکاری اسپتال کے میڈیکل آفیسرز (مردو خواتین) کو اختیار ہے کہ وہ میڈیکولیگل کیسز نمٹادیں ، اس لیے اب کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ انہیں ڈائو میڈیکل کالج آکر بہت مسرت ہوئی، یہاں خواتین طلبا کی بڑی تعداد دیکھ کر لگتا ہے کہ ہماری خواتین نے ایک بڑے چیلنج کو قبول کیا ہے، اب وہ گھر سنبھالنے کے ساتھ ایک پروفیشنل کا کردار بھی خوبی کے ساتھ سنبھالیں گی ۔