Live Updates

وزیر خارجہ کی افغان صدر اور ہم منصب سے ملاقاتیں، وفود کی سطح پر مذاکرات ،ْ دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق

دو طرفہ تجارتی امور، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کا کردا،ر بارڈر مینجمنٹ اور جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش سمیت مختلف امورپر گفتگو افغان حکام کی الیکشن میں کامیابی پر تحریک انصاف کو حکومت بنانے پرمبارکباد ،ْ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کی جانب سے مزید ملاقاتوں اور مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ ہمارے چیلنجز ایک جیسے ہیں ،ْ باہمی تعاون سے ہی نمٹنا ہے، افغانستان میں ورکنگ گروپ پر زیادہ کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ،ْ شاہ محمود قریشی پاکستان کیلئے بھی امن اتناہی ضروری ہے جتنا افغانستان کیلئے ،ْ دونوں ملکوں کو مل کر امن کے لئے کام کرنا ہوگا ،ْافغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی کی گفتگو

ہفتہ 15 ستمبر 2018 17:08

وزیر خارجہ کی افغان صدر اور ہم منصب سے ملاقاتیں، وفود کی سطح پر مذاکرات ..
اسلام آباد/کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2018ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ کابل میں افغان صدر اور ہم منصب سے ملاقاتیں کی جب کہ اس دوران وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچنے پر افغان وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے ان کا ائیرپورٹ پر استقبال کیا جس کے بعد وزیر خارجہ افغان صدارتی محل روانہ ہوئے۔

بعد ازاں افغان صدارتی محل میں شاہ محمود قریشی کا ان کے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی نے استقبال کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جو تقریباً 45 منٹ تک جاری رہی۔

(جاری ہے)

ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان میں امن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر افغان صدر نے شاہ محمود قریشی کو وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان صدر اشرف غنی کی سربراہی میں وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس کا دورانیہ 45 منٹ مقرر تھا تاہم یہ مذاکرات تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے جس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی شاہ محمود قریشی نے کی۔مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام باتوں پر مثبت انداز میں تفصیلاً بات چیت کی گئی جس میں دو طرفہ تجارتی امور، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کا کردا،ر بارڈر مینجمنٹ اور جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش سمیت دیگر اہم امور پر بات کی گئی۔

اس کے علاوہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورہ پاکستان پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع کے مطابق مذاکرات میں دونوں جانب سے مزید ملاقاتوں اور مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے بھی ملاقات کی جس دوران گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ ہمارے چیلنجز ایک جیسے ہیں جن سے باہمی تعاون سے ہی نمٹنا ہے، افغانستان میں ورکنگ گروپ پر زیادہ کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے، ہمیں مثبت سمت میں کام کرنا اور تعاون کاعمل مزید بڑھانا ہوگا، انہوںنے کہاکہ علما کونسل کا اجلاس ایک اچھا اقدام ہے،معاملات کے حل کے لیے دونوں اطراف کے علما کرام کی مٹنگ کرائی جا سکتی ہے ،ْعلماء کرام کی میٹنگ دس محرم کے بعد کسی بھی مناسب وقت میں رکھی جا سکتی ہے۔

افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے لیے بھی امن اتناہی ضروری ہے جتنا افغانستان کے لیے ہے۔ملاقات کے دوران افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، منصب سنبھالنے کے بعد شاہ محمود کے افغانستان سے متعلق بیان کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان اورافغانستان کا امن خطے کا امن ہے، دونوں ملکوں کو مل کر امن کے لئے کام کرنا ہوگا۔

بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ سے بھی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ نے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کامیابی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی ۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق وزیر خارجہ کا کابل کا پہلا دورہ کرنا پاکستان کی افغانستان اور علاقائی امن کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے اور کامیاب دورے سے مستقبل میں امن مذاکرات اور باہمی تعلقات میں مزید پیش رفت ہوگی۔

یاد رہے کہ وزیرخارجہ نے حلف کے بعد سب سے پہلے افغانستان کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ،ْافغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی کی جانب سے بھی پاکستانی ہم منصب کو دورے کی دعوت دی گئی تھی۔یاد رہے کہ افغان صدر اور وزیر خارجہ دسمبر 2015 میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آئے تھے۔خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ عندیہ ملا ہے کہ امریکا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے۔

افغانستان کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نے اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا ہے، ہم بھی اپنی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے کی ترقی اورخوشحالی افغان امن سے جڑی ہوئی ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات