بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں اور عسکری ادارے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے ایک پیچ پر ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال

ہفتہ 15 ستمبر 2018 22:24

بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں اور عسکری ادارے بلوچستان ..
کوئٹہ۔ 15ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2018ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے چیئرمین و وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ صوبے کی پسماندگی عوام کی غربت اور ضروریات کو سامنے رکھ کر ہماری حکومت نے ترجیحات کا تعین کرلیاہے، بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل جماعتیں اور عسکری ادارے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے ایک پیچ پر ہیں۔

ان خیالات کااظہار انہوںنے وزیر اعلی کا منصب سنبھالنے کے بعد بلوچستان کے صنعتی شہر حب کے پہلے دورے کے موقع پر معتبرین اور سیاسی وسماجی شخصیات کے اجتماع سے خطاب کے دوران کیا،سابق صوبائی وزیر پرنس علی بلوچ بھی اس موقع پر موجود تھے ، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ایک سال کے اندر گورننس بہتر بناکر صوبے میں مالی وانتظامی نظم ونسق کے قیام کو یقینی اور اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا، بلوچستان عوامی پارٹی صوبے کے عوام کی خدمت کا مشن لے کر آگے بڑھ رہی ہے، ہم بلوچستان کی ترقی کے لئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔

(جاری ہے)

سابقہ ادوار میں اجتماعی کاموں کی بجائے انفرادی منصوبوں پر توجہ دی گئی اداروں کو عوامی فلاح وبہبود کے لئے کارآمد نہیں بنایا گیا اگر ہم بھی اس روش کو اپنائیں گے تو یہ ہماری سب سے بڑی غلطی ہوگی ۔ حکومت سنبھالے 22دن ہوئے ہیں اور اندازہ ہوا ہے کہ فنڈز کی کمی اور مسائل کے انبار ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بوگس اسکیموں پر سرکاری خزانہ ضائع کیا گیا اور عوام کو ان کا فائدہ نہیں پہنچا، اب اجتماعی کاموں کو ترجیح حاصل رہے گی ، منصوبے زمین پر نظر آئیں گے اور ان کی کوالٹی مانیٹرنگ کی جائے گی۔

سیاسی قیادت اور افسران کو اپنی ذمہ داریاں خلوص نیت سے انجام دینا ہوں گی، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں وہ کام جو ادھورا ہے اسے ہم پورا کریں گے، بلوچستان کے نوجوانوں کو اہلیت اور میرٹ کی بنیاد پر روزگار فراہم کیا جائے گا، تقریباً 28ہزار اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ محکمہ تعلیم میں مزید اسامیاں پیدا کی جارہی ہیں ان اسامیوں پر بھرتی کے لئے طریقہ کار وضع کیا جارہا ہے تاکہ کسی حقدار کی حق تلفی نہ ہو، اب سرکاری ملازمتیں بکیں گی نہیں بلکہ ان پر میرٹ پر بھرتیاں ہوں گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں پانی کا مسئلہ ہے، پینے اور زراعت کے لئے پانی دستیاب نہیں، حکومت ڈیمز بنا کر آبنوشی اور آبپاشی کے شعبوں کو ترقی دے گی تاکہ ہر ضلع میں ضرورت کے مطابق پانی دستیاب ہوسکے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے پانی ،تعلیم اور صحت کے حوالے سے ایمرجنسی نافذ کررکھی ہے، انہوں نے کہاکہ گڈانی، وندر اور حب میں این او سی کے بغیر ہاؤسنگ اسکیموں کی اجازت نہیں ہوگی اور غیرقانونی ہاؤسنگ اسکیموں پر پابندی لگائی جائے گی، انہوں نے کہا کہ حکومت اور بیوروکریسی ایک پیج پر ہیں محنتی اور ایماندار افسروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ان پر کسی قسم کا دباؤ نہیں آنے دیا جائے گا جبکہ محکموں سے ہر قسم کی مداخلت ختم کی جائے گی، وزیراعلیٰ نے افسران پر زور دیا کہ وہ عوامی نمائندوں کو خوش کرنے کی بجائے عوام کی خدمت کریں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ معاشی طور پر مستحکم ادارے لیڈا کو سفارشی افسروں نے کھوکھلا کردیا ہے دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ لیڈا کی بھی تنظیم نو کی جائے گی، محکموں اور اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا جائزہ لینے کے لئے وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کو فعال کیا جارہا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو صحت اور تعلیم کی بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لئے جامع منصوبہ بندی تیار کی جارہی ہے جبکہ امن وامان کی بہتری کے لئے پولیس اور لیویز فورس کی تنظیم نو کی جائے گی، ہریونین کونسل میں ایک گرلز ہائی اسکول اور ایک بوائز ہائی اسکول قائم کیا جائے گا، ہرضلع میں ٹراما سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا عطائی ڈاکٹروں اور جعلی ادویات کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔

وزیر اعلی نے کہا کہ 22دنوںکے مختصرایام میں ہم نے گورننس کے معاملات بہتر بنانے کیلئے مختلف محکموںکے اجلاس منعقد کئے ہیں اداروں کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے اورہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اداروں سے کام ہی نہیں لیا گیا ، وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ ماضی میں ایسے حلقے بھی رہے ہیں کہ ایک حلقے کو پانچ ارب اور دوسرے کو بیس کروڑ روپے سے بھی کم ترقیاتی فنڈز ملے ہم ایسا فارمولہ اپنائیں گے جس سے کسی حلقے کے ساتھ ناانصافی نہ ہو ، ہمارے پاس فنڈزکم اور مسائل کے انبار ہیں وزیر اعلی نے کہا ہم تہیہ کرچکے ہیں کہ گورننس کے معاملات کو درست نظام پر چلانا ہے بحیثیت بلوچستانی ہم نے اس صوبے کو پسماندگی سے نکالنے اور لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے رول ماڈل کا کردارادا کرنا ہوگا،کچھ لوگ وفاق سے شکوے کرتے ہیں وفاق نے کبھی بلوچستان کے نمائندوں کو ڈیم ، اسکول ، ہسپتال اور مفاد عامہ کی اسکیمات سے نہیں روکا ہے ،ایجوکیشن سیکٹرکی بہتری کیلئے دس ہزار اسامیوں پر میرٹ پر بھرتی کے احکامات جاری کردیے ہیںہرتحصیل کی یونین کونسل میں گرلز اور بوائز ہائی سکول قائم کئے جائینگے، ہائوسنگ اسکیمات کی این او سی کو قواعد وضوابط سے مشروط کردیا گیا ہے وندر میں آٹھ اور حب میں سات ہائوسنگ اسکیمات پر کام روک دیا گیا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کی امیدیں اور توقعات موجودہ حکومت سے وابستہ ہیں 100فیصد کامیابی کسی بھی حکومت کیلئے ممکن نہیں ہوتی ،قوم ایسی حکومتوں کو سپورٹ کرتی ہے جو صحیح ڈگر پر چل رہی ہوں ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ افسران اور ذمہ داران ایسی کارکردگی دکھائیں جس کی افادیت عوام کو نظر آئے، اگر پٹواری کاکام اراضیات کی پیمائش کرناہے تو اسے اپنا کام کرنا ہوگا عوام کیلئے مسائل پیدا نہیںہونے دیں گے،ایریگیشن سسٹم پر بھی نظر رکھنی ہے کہ وہ کسی زمیندار کو خوش اور کسی کی حق تلفی نہ کرے،پانی کے مسائل سے متعلق وزیر اعلی نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کا اہم مسئلہ پانی کا ہے گڈانی وندر گوادر میں چار پانچ ڈی سیلینیشن پلانٹ گزشتہ آٹھ سالوں سے بند پڑے ہیں گوادر سمیت صوبے کے ہرشہر میں زراعت اور پینے کے پانی کی کمی ہے جس پر قابو پایا جائیگا،ایریگیشن کا نظام بہتر بنانے کیلئے ڈیمز بنانے ہونگے بلوچستان میں ہروہ کام جو ادھورا ہے اسے پورا کرنا ہے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پٹ فیڈر کینال سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کے لئے چالیس ارب روپے کی لاگت کا منصوبہ گزشتہ دور حکومت میں بنایا گیا منصوبہ سازوں نے فیزیبلٹی رپورٹ پر تحقیق نہیں کی یہ منصوبہ قابل عمل ہے یا نہیں ،کچھ لوگوں کو منصوبوں کے ٹینڈر میں دلچسپی ہوتی ہے ہائیکورٹ نے 1600پی ایس ڈی پی اسکیمات پر کٹ لگائی ہے ان اسکیمات کو نہ حکومتی اور نہ ہی محکمانہ منظوری حاصل تھی ،پی ایس ڈی پی پر کمیٹی بنائی گئی ہے ،انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی عوامی خدمت کا بیڑا لیکر چل رہی ہے بی اے پی بلوچستان کی ترقی کیلئے تمام تر صلاحتیں بروئے کار لائیگی ،وزیر اعلی نے سرکاری افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک فرد کیلئے نہیںپورے سماج کیلئے سوچتی ہے اور ہمیں اس بات کا احساس ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کابینہ نے جو بھی فیصلے کئے ہیں ان میں اجتماعی مفاد کو مقدم رکھا ہے افسران مجھے مطمئن دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ عوام کو خوش رکھیں اس سسٹم میں جو لوگ اجتماعیت پر بھروسہ رکھتے ہیں وہ اس دھرتی اور صوبے کی ترقی سے مخلص ہیں لیکن پچھلے دس سال میں سسٹم میں جوروایت رہی اس سے عوامی مسائل حل ہونے کے بجائے ادارے کمزور ہوتے گئے ہیں ہم انفرادی کاموں کے بجائے اجتماعیت کو فوقیت دینگے،عارضی طورپر کچھ لوگوں کو فائدے نظر نہیں آئیں گے لیکن آنے والے چند سالوں کے بعد اسکے ثمرات سے لوگ مستفید ہونگے ، لسبیلہ کے لوگوں نے اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ حکومت سے وہ کام لیں جو آنیوالی نسلوں کے لئے فائدہ مند ہوں ، ہسپتال ، ایجوکیشن ، لاء اینڈ آرڈر،سیوریج سسٹم اور اراضیات کی سٹلمنٹ جیسے اہم ایشوز کو حل کرنا ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے پی ایس ڈی پی کی ہر ترقیاتی اسکیم کو زمین پر دیکھنا چاہتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر ہر ہفتے میں ایک تحصیل کا دورہ اورمانیٹرنگ کرینگے اور تعلیم صحت کے مراکز اور دیگر محکموں کی رپورٹ پیش کرینگے ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے صنعتی شہر حب کے عوام کیلئے ہم پیکیج لا رہے ہیں ترقیاتی اسکیمات پر عملدرآمد کمشنر کی نگرانی میں ہوگا ناقص اور غیر معیاری کام کی گنجائش نہیں ہوگی ،ترقیاتی منصوبوں پر ہم سیاست نہیں کرینگے کسی سرکاری ادارے میںسیاسی مداخلت نہیں ہوگی اورکام کرنے والے محنتی افسران کی حوصلہ افزائی ہوگی ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں الیکشن کے دوران پارٹی امیدوارکی حیثیت سے سراج رئیسانی اور ہمارے 200کارکنوں کی شہادت بلوچستان کی پارلیمانی سیاست کا ایسا باب ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے جس پارٹی کی آبیاری میں شھیدوں کا لہو ہو اس پارٹی کی ذمہ داریاں اور لوگوں کی اس سے وابستہ امیدیں زیادہ ہوجاتی ہیں ہماری سیکورٹی فورسز ، لیویز اورپولیس کے جوانوں کی قربانیوں کے نتیجے میںصوبے میں امن قائم ہوا ہے۔

ہم کبھی ان قربانیوںکو رائیگاں نہیں جانے دیں گے،تقریب سے قبل وزیر اعلی جام کمال خان کے لیڈا ریسٹ ہائوس پہنچنے پر کمشنر قلات ڈویژن ڈاکٹر سعید جمالی ، ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ذیشان سکندر ،ڈی آئی جی پولیس قلات رینج ، ایس ایس پی لسبیلہ آغا رمضان ،ایم ڈی لیڈا نصیر ناصر،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو بادل دشتی ،وائس چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل لسبیلہ قادربخش جاموٹ،وائس چیئرمین میونسپل کارپوریشن حب محمد یوسف بلوچ ، اسپورٹس افسر لسبیلہ یوسف بلوچ سمیت دیگر افسران نے استقبال کیا ،وزیر اعلی کو پولیس کے چاک وچوبند دستے نے سلامی پیش کی ۔