ایس ای سی پی کے یونیورسٹی آف کراچی، اقراء یونیورسٹی اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے سربراہان کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط

ہفتہ 15 ستمبر 2018 23:04

ایس ای سی پی کے یونیورسٹی آف کراچی، اقراء یونیورسٹی اور انسٹی ٹیوٹ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2018ء) سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے یونیورسٹی آف کراچی، اقراء یونیورسٹی اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے سربراہان کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ ایس ایسی سی پی کے کمشنر انوسٹر ایجوکیشن شوزب علی نے ایس ایس سی پی کی جانب سے جبکہ کراچی یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر طاہر علی، اقراء یونیورسٹی کے ڈاکٹر عرفان حمید اور آئی بی ایم کی طرف سے ڈاکٹر سید عرفان حیدر نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے۔

ایس ای سی پی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مفاہمتی یادداشت ’’جمع پونجی‘‘ کے تحت ایک اور قدم ہے جس کے تحت ذاتی اور سرمایہ کے حوالے سے آگاہی پیدا کی جائے گی جس سے آگا:ہی کے ساتھ ساتھ طلباء میں فنانشل ایجوکیشن کو فروغ ملے گا۔

(جاری ہے)

ایم او ایو کے تحت فریقین سیمینارز، ورکشاپس اور تعلیمی سرگرمیوں کیلئے باہم تعاون کریں گے اور یونیورسٹی کے فیکلٹی اراکین کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے ایس ای سی پی فیکلٹی ڈیویلپمنٹ اور ماسٹر ٹرینر پروگراموں کے ذریعے تربیت کا آغاز کرے گا۔

اس کے علاوہ دیگر معاون سرگرمیوں بشمول پروگراموں کی تیاری اور فکری تبادلہ خیال اور مباحثوں کا انعقاد ہوگا۔ اس موقع پر شوزب علی نے یونیورسٹی سربراہان کے وژن اور ملکی معیشت کی ترقی میں طلباء کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی اپنے سرمایہ کار ہدایات پروگرام کے ذریعے موجودہ اور باصلاحیت سرمایہ کاروں کی طرف سے کامیابی سے تجاویز حاصل کر رہا ہے تاکہ مالی شعبہ کی تعلیم کے فروغ اور کیپٹل مارکیٹ کو فروغ دیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مالی شعبہ کی صنعت کا مستقبل کیپٹل مارکیٹ سے منسلک ہے جس کے لئے اجتماعی کوششیں وقت کی ضرورت ہیں۔ یونیورسٹی سربراہان نے اس ضمن میں ایس ای سی پی کی کوششوں کی تعریف کی اور ایم او یو کے ثمرات سے بھرپور استفادہ کرنے کیلئے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ فریقین نے معاشرے میں ریجن اور سرمایہ کاری کے رواج کو پروان چڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ایم او یو کے تحت خطہ کی بہتری کیلئے سنجیدہ اور مربوط کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔