Live Updates

سندھ حکومت کی غیرملکیوں کوشناختی کارڈ دینےکی مذمت

عمران خان کوبنگالیوں کا دکھ ہوتا توان کیلئے بنی گالہ کےدروازے کھول دیتے،عمران خان کوکراچی میں کالاباغ ڈیم کی مخالفت کرنی چاہیے تھی۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 16 ستمبر 2018 23:29

سندھ حکومت کی غیرملکیوں کوشناختی کارڈ دینےکی مذمت
کراچی(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16ستمبر 2018ء) صوبائی وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے غیرملکیوں کوشناختی کارڈ دینے کی مذمت کرتے ہیں،عمران خان کوبنگالیوں کا دکھ ہوتا تو ان کیلئے بنی گالہ کے دروازے کھول دیتے، عمران خان کوکراچی میں آج کالاباغ ڈیم کی مخالفت کرنی چاہیے تھی۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے خطاب پراپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے غیرملکیوں کوشناختی کارڈدینے کی مذمت کرتے ہیں۔

عمران خان کوبنگالیوں کا دکھ ہوتا توبنی گالہ کے ان کے لیے دروازے کھول دیتے۔عمران خان کوکراچی میں آج کالاباغ ڈیم کی مخالفت کرنی چاہیے تھی۔سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نے کراچی میں گندگی کی بات کی اور کچرا اٹھانے کی بات کی ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ کچھ روز قبل چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کراچی میں صفائی کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا تھا۔عمران خان کراچی میں صفائی کی بجائے پشاور کوکچرے سے صاف کریں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ماسٹرپلان کا بیان دے کرعمران خان نے 18ویں ترمیم کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے آج کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملٹری ڈکٹیٹر ایوب خان کے دورمیں ڈیمزپرسب سے زیادہ کام ہوا۔60ء کے اندر سستی بجلی ملتی تھی۔ہم نے جوپانی پربجلی بنانی تھی وہ ہم نے 90ء میں بجلی آئی پی پیز پربننا شروع ہوئی ،جس سے بجلی مہنگی ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ ایک شخص کیلئے 5600 کیوبک میٹرپانی تھا۔لیکن آج ایک ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے۔اگر ہم اسی طرح چلتے رہے تو2025ء تک ہم بڑے متاثر ہوں گے۔گندم اگانے کیلئے بھی پانی نہیں ہوگا۔چین میں 84 ہزار جبکہ 5ہزار بڑے ڈیم ہیں۔ ہندوستان بھی ڈیم بنا رہا ہے۔ہمارے پاس صرف دوبڑے ڈیمز ہیں۔80 فیصد پانی سمند رمیں چلاجاتا ہے۔یہ اک عام سی سوچ ہے کہ ہمیں بارشوں اور دریاؤں کے پانی کوذخیرہ کرنا ہوگا۔

ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ملکی قوم کومتحرک کرنا ہے۔ کیونکہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ10سال پہلے 6 ہزار ارب جبکہ اب 30 ہزار ارب ہوگیا ہے۔یعنی صرف پچھلے دس سالوں میں قرض بڑھ گیا ہے۔ ہمیں قرضوں پرسود دینا پڑتا ہے۔ ہم بجٹ سے ڈیم نہیں بنا سکتے اس لیے ہم نے ڈیمز فنڈ قائم کیا ہے۔ چیف جسٹس کوڈیمز فنڈ کیلئے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پیسے اکٹھے کرنے والا شخص ہوں۔30 سال سے فنڈریزنگ کررہا ہوں۔ہم نے سالانہ 30 ارب ٹارگٹ رکھا ہے پیسے اکٹھے کرنے کا۔انشاء اللہ ہم پیسے اکٹھے کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ایک قوم بن جاتی ہے توپھر قوم کے لیے کوئی چیز مشکل نہیں ہوتی۔حکومت تب مضبوط ہوتی ہے جب عوام حکومت کے ساتھ کھڑی ہو۔انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی اور جاپان تباہ ہوگئے تھے لیکن وہ پھرکھڑے ہوگئے۔

پاکستان میں سیلاب آیا توپاکستانیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کام کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیم نہیں بناسکتی، کیونکہ حکومت کے پاس پیسا نہیں ہے۔ہم نے پانچ سال میں ڈیم بنانے ہیں۔ڈیمزسے سستی بجلی اور پانی کا ذخیرہ کرنے کیلئے پانی بھی ملے گا۔کراچی جب تک کھڑا نہیں ہوتا تب تک پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔پنجاب ،سندھ یا خیبرپختونخواہ میں حکومتیں بنتی تھیں توکراچی کی کسی کے پاس آنرشپ نہیں تھی۔

اس لیے کراچی آہستہ آہستہ نیچے چلا گیا۔ لیکن اب ہم سندھ حکومت کے ساتھ ملکر کراچی کے تمام مسائل حل کریں گے۔ گندگی ،امن وامان کوبہتر بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کے بعد اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ محرومی کے شکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہے۔افغانستان ، بنگلادیش سے لوگ یہاں رہتے ہیں ان کوپاسپورٹ یا شناختی کارڈ نہیں ملتے۔

ان کونوکریاں نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں پچھلے 40 سالوں سے مقیم بنگلادیشی اور افغانی لوگوں کوپاسپورٹ اور شناختی کارڈ دیں گے۔ جب معاشرے میں ظلم ہوتا ہے اس کی قیمت معاشرے کوہی ادا کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری فلاسفی یہ ہے کہ ملک کواٹھانے کیلئے غریبوں کواوپراٹھانا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات