العزیزیہ ریفرنس ،ْجے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 رجسٹرار سپریم کورٹ کی موجودگی میں سیل کیا گیا یا پہلے کردیا گیا تھا خواجہ حارث والیم ٹین سپریم کورٹ میں سربمہر صورت میں موجود ہے، خواجہ حارث کو والیم ٹین سے متعلق سوالات کی اجازت نہ دی جائے ،ْپراسیکیوٹر نیب

پیر 17 ستمبر 2018 13:26

العزیزیہ ریفرنس ،ْجے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2018ء) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دور ان نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح کے دوران والیم 10 سے متعلق سوال پر پراسیکیوٹر نیب نے اعتراض اٹھا دیا۔ پیر کو احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کی ۔

سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 رجسٹرار سپریم کورٹ کی موجودگی میں سیل کیا گیا یا پہلے کردیا گیا تھا واجد ضیاء نے جواب دیا کہ آپ ڈیڑھ سال پرانی بات پوچھ رہے ،ْاب مجھے یاد نہیں۔

(جاری ہے)

خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ کے سامنے والیم 10 سیل ہوا ۔واجد ضیاء نے جواب دیا کہ والیم ٹین میرے سامنے سیل کیا گیا ،ْ لیکن یہ نہیں کہہ سکتا کہ سپریم کورٹ میں ریکارڈ پہنچانے سے پہلے والیم ٹین سیل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی عدالتی آرڈر شیٹ سے واضح نہیں کہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں والیم ٹین سیل جمع کروایا گیا ہو۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے جے آئی ٹی رپورٹ کے سربمہر والیم ٹین سے متعلق سوالات پر اعتراض اٹھا دیا۔نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے استدعا کی کہ والیم ٹین سپریم کورٹ میں سربمہر صورت میں موجود ہے، خواجہ حارث کو والیم ٹین سے متعلق سوالات کی اجازت نہ دی جائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ سوال اب جرح میں طے نہیں کیا جا سکتا، اس سے متعلق الگ پٹیشن دائر کی جا سکتی ہے۔اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ سپریم کورٹ کا وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم ٹین کو سربمہر کر کے پبلک نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہو نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر خواجہ صاحب کو والیم 10 نہ ملنے کا اعتراض تھا تو اس کے حصول کی درخواست دیتے لیکن اب وہ گواہ سے والیم ٹین سے متعلق سوالات نہیں کر سکتے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ گواہ نے دوران جرح ایم ایل ایز کا ذکر کیا اور بتایا کہ باہمی قانونی معاونت کے تحت لکھے گئے خطوط سربمہر والیم ٹین میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب جرح میں ذکر آ گیا تو اس متعلق میرا سوال بنتا ہے اور اگر کوئی چیز میرے خلاف استعمال ہو رہی ہے تو مجھے اس پر دفاع کا حق حاصل ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے اور سپریم کورٹ کا آرڈر دو مختلف چیزیں ہیں۔