مصر میں 22 صدیاں پرانا ابوالہول کا مجسمہ دریافت

ان دریافتوں سے مصر کی سیاحت کو فروغ ملے گا جو 2011 کے پرتشدد ہنگاموں کے بعد سے زوال کا شکار ہے،مصری حکام

پیر 17 ستمبر 2018 16:15

مصر میں 22 صدیاں پرانا ابوالہول کا مجسمہ دریافت
قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2018ء) مصری ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے اسوان کے علاقے کے ایک معبد سے ابوالہول (سفنکس) کا ایک مجسمہ دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر بطلیموس پنجم کے دور، یعنی دوسری صدی قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق مصر کے محکمہ آثارِ قدیمہ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مصطفیٰ وزیری نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ مجسمہ ممکنہ طور پر مصری بادشاہ بطلیموس پنجم کے دور سے تعلق رکھتا ہے اور اسے کوم امبو معبد کی ایک دیوار سے کھود کر نکالا گیا۔

محکمے کے ڈائریکٹر جنرل عبدالمنعیم نے بتایا کہ ریگی پتھر سے بنے اس مجسمے کے دریافت کے مقام کے آس پاس کی کھدائی جاری رہے گی تاکہ اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اس سے قبل اسی جگہ سے بطلیموس پنجم کے زمانے کی دو مٹی کی تختیاں برآمد ہوئی تھیں جن پر ہیروغلافی رسم الخط میں تحریریں کندہ ہیں۔ابوالہول ایک خاص قسم کا مجسمہ ہے جس کا سر انسان کا اور دھڑ شیر کا ہوتا ہے۔

مصری دیومالا کے مطابق ابوالہول کی حیثیت روحانی رہنما کی ہے اور اس کے مجسمے اکثر مقبروں کے باہر نصب کیے جاتے تھے۔سب سے مشہور ابوالہول قاہرہ میں عظیم ہرم کے قریب واقع ہے۔بطلیموس پنجم کا دور 204 قبل مسیح تا 181 قبل مسیح ہے۔ وہ صرف پانچ سال کی عمر میں تخت پر بیٹھے تھے اور مشہورِ زمانہ روزیٹا سٹون انھی کے دور میں تخلیق کیا گیا تھا جس نے آگے چل کر قدیم مصری رسم الخط پڑھنے میں مدد دی۔

اس پتھر پر تین رسوم الخط، یعنی قدیم مصری، دیموقیطیہ اور قدیم یونانی زبانیں میں تحریر درج ہے۔اسی سال مئی میں ایک سکہ دریافت ہوا تھا جس پر بطلیموس سوم کی تصویر کندہ تھی۔ خیال ہے کہ یہ سکہ بطلیموس پنجم کے زمانے میں ڈھالا گیا تھا۔بطلیوموس خانوادے نے 320 قبل مسیح سے لے کر 20 قبل مسیح تک تقریباً تین صدیوں تک مصر کے بڑے علاقے پر حکومت کی۔ مشہورِ زمانہ ملکہ قلوپطرہ کا تعلق اسی خاندان سے تھا۔بطلیموس پنجم نے اپنے دور میں تجارت کو بڑا فروغ دیا اور اس کے دور کے سکے افریقہ کے دور دراز کے مقامات سے برآمد ہوئے ہیں۔مصری حکام کو توقع ہے کہ ان دریافتوں سے مصر کی سیاحت کو فروغ ملے گا جو 2011 کے پرتشدد ہنگاموں کے بعد سے زوال کا شکار ہے۔

متعلقہ عنوان :