کالاباغ ڈیم پرصوبوں کواعتراض ہے،بلاول بھٹو

آرٹیکل 6 کی بات ہورہی ہے توسب سے پہلے مشرف کیس کی بات ہونی چاہیے،کالاباغ ڈیم پرصوبوں کوہی نہیں بلکہ لوگوں کوبھی اعتراضات ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 17 ستمبر 2018 17:29

کالاباغ ڈیم پرصوبوں کواعتراض ہے،بلاول بھٹو
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17ستمبر 2018ء) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم پرصوبوں کواعتراض ہے،آرٹیکل 6کی بات ہورہی ہے توسب سے پہلے مشرف کیس کی بات ہونی چاہیے،کالاباغ ڈیم پرصوبوں کوہی نہیں بلکہ لوگوں کوبھی اعتراضات ہیں۔انہوں نے صدرمملکت عارف علوی کے پارلیمنٹ سے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالاباغ ڈیم پرصوبوں کواعتراضات ہیں۔

کالاباغ ڈیم پربہت سے لوگوں کوبھی اعتراضات ہیں۔انہوں نے ایک سوال پرکہ آرٹیکل 6کی بات ہورہی ہے۔ جس کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ آرٹیکل 6کی بات ہورہی ہے توسب سے پہلے مشرف کیس کی بات ہونی چاہیے۔ واضح رہے اس سے قبل صدر مملکت عارف علوی منتخب ہونے بعد پارلیمنٹ سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ان ایوانوں اور راہداریوں سے شناسائی رکن کی حیثیت سے بہت پرانی ہے۔

(جاری ہے)

میں یہاں جوکرسکتا تھا میں وہ ذمہ داریاں ادا کی ہیں۔ میں پاکستان کی تمام اسمبلیوں کا مشکور ہوں کہ مجھے پاکستان کے سب سے بڑے عہدے کیلئے قابل سمجھا۔مجھے پوری امید ہے کہ تمام ارکان پارلیمنٹ میرا ساتھ دیں گے تاکہ ہم عوام کے سامنے سرخرو ہوں سکیں۔ ہماری تین اسمبلیاں اپنی میعاد پوری کرنے میں کامیاب رہی۔گروہی مفادات اور کرپشن ہے۔ عوام بے ایمانی سے تنگ آچکے اور پاک معاشرہ چاہتے ہیں۔

کرپشن کے خاتمے کیلئے احتساب کے اداروں کومضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔موجودہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کیا ہے۔اس کی مثال سادگی کافروغ ، غیرضروری پروٹوکول کا خاتمہ اور کفایت شعاری ہے۔پچھلے کئی برسوں سے ہم اپنے بنائے قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی کواپنانا ہوگا۔ایسے قوانین کواپنا کرہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ہمارے سامنے ریاست مدینہ کا ماڈل موجود ہے۔اسلامی معاشرے کی بنیاد بھی بھائی چارے پرہی رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف اور عدل کے نظام والا ہی پاکستان قائداعظم چاہتے تھے۔تمام لوگوں کوتعلیم وصحت اور رہائشی پروگرامز میں مساوی حقوق حاصل ہوں۔موجودہ حکومت نے بھی انہی اصولوں کے تحت کام شروع کردیا ہے۔اگر ہم اس میں کامیاب ہوگئے تویہی نیا پاکستان ہوگا۔

نئے پاکستان میں سراٹھا کرچل سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ قومیں مسائل سے دوچار ہوجایا کرتی ہیں لیکن زندہ قومیں گبھرایا نہیں کرتیں۔انہوں نے کہاکہ فوج کا سپاہی ، قلم کار، کسان، عدالتوں کے نمائندے تمام لوگ پاکستان کی تعمیر میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ عوامی توقعات کے مطابق حکومتی سمت کودرست کرے۔ مجھے یقین ہے کہ حکومت گڈ گورننس کوٹھیک کرے گی۔

عارف علوی نے کہا کہ پاکستان ایسے ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں پانی کی قلت ہے۔ پانی کی قلت پرقابوپانے کیلئے نئے ڈیمز اور موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے شجرکاری کرنا ہوگی۔ہمیں پانی کے ضیاع کوروکنے پرتوجہ دینا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بجلی کے نظام کومربوط شکل میں لانا ہوگا۔بجلی پیدا کرنے کے مزید منصوبے لگائے جائیں گے۔جہاں بھی بجلی پیدا ہواس کونیشنل گریڈ سسٹم میں شامل کرنا ہوگا۔

زراعت کیلئے زرعی ماہرین سے صلاح مشورہ کرکے ایک جامع پروگرام تشکیل دینا ہوگا تاکہ زراعت کا شعبہ ترقی کرے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کوچاہیے کہ زچہ بچہ کی صحت اور چھوٹے کنبوں کے مسائل کوبھی اجاگر کیا جائے۔ہماری 60فیصد آبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے۔ان کیلئے ہمیں ہنراور روزگار کے مواقع بھی ڈھونڈنا ہوں گے۔