صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب، اپوزیشن ایک بار پھر تقسیم

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بعد متحدہ مجلس عمل میں بھی دراڑ واضح ہوگئی، جماعت اسلامی نے جے یوآئی کے ساتھ احتجاجاً واک آوٹ میں حصہ نہیں لیا پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے اجلاس سے احتجاجاً واک آوٹ کیاتاہم پاکستان پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کی کئی جماعتوںنے ان کا ساتھ نہیں دیا اور صدر مملکت کی تقریر سنتے رہے

پیر 17 ستمبر 2018 21:20

صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب، اپوزیشن ایک بار پھر ..
اسلام اباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 ستمبر2018ء) صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے موقع پر اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر تقسیم ہوگئیں،پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بعد متحدہ مجلس عمل میں بھی دراڑ واضح ہوگئی اور جماعت اسلامی نے جے یوآئی کے ساتھ احتجاجاً واک آوٹ میں حصہ نہیں لیا ، پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے اجلاس سے احتجاجاً واک آوٹ کیاتاہم پاکستان پیپلز پارٹی سمیت اپوزیشن کی کئی جماعتوںنے ان کا ساتھ نہیں دیا اور صدر مملکت کی تقریر سنتے رہے ۔

(جاری ہے)

سوموار کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر بھی اپوزیشن جماعتوں میں تقسیم واضح نظر آئی پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی میں اختلافات کے بعد ایم ایم اے میں شامل دو بڑی جماعتوں کے مابین بھی واضح تضاد سامنے آگیا صدر مملکت کے خطاب سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے اراکین خواجہ آصف ،احسن اقبال ،سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق،سینیٹر چوہدری تنویر خان سمیت دیگر اراکین کھڑے ہوگئے اور سپیکر سے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت طلب کی تاہم سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ قوانین کے مطابق آج کے اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے آپ دوسرے روز اپنی بات کرلیں جس پر انہوں نے اجلاس سے احتجاجاً واک آوٹ کیا تاہم ان کے ساتھ واک آوٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت سمیت فاٹا اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ نے حصہ نہیں لیا اور صدر مملکت کی تقریر آخر وقت تک خاموشی سے سنتے رہے ۔

۔۔۔اعجاز خان