پیپلز پارٹی اپنی قوم کیلئے خدمات اور قربانیوں کی ایک تاریخ رکھتی ہے‘ وزیراعلیٰ سندھ

این ایف سی کی ادائیگی نہ ہونے سے نقصان ہوا، وفاق کی جانب سے ہمیشہ سندھ کو کم پیسہ ملتا ہے‘ سید مراد علی شاہ رواں مالی سال 2018-19ء میں ترقیاتی مصارف کیلئے کل بجٹ 343.911 بلین روپے ہے‘ وزیراعلیٰ سندھ کی بجٹ تقریر

پیر 17 ستمبر 2018 21:25

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی اپنی قوم کیلئے خدمات اور قربانیوں کی ایک تاریخ رکھتی ہے، ہمارے قائدین شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی بصیرت، عزم اور جدوجہد بے مثال ہے اور اب ہم اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت اور اپنے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی سیاسی رہنمائی میں پی پی پی ایک پرامن اورخو شحال پاکستان کیلئے پرعزم ہے اور ایسا تب ہی ممکن ہے جب سندھ خو شحال اور پرامن ہوگا۔

وزیر اعلی کی حیثیت سے مجھے بہت بڑی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ مجھے پی پی پی کی قیادت اور اپنے رفقا کی جانب سے اپنے اوپر کئے جانے والے اعتماد کا ادراک ہے اور میں ان کو توقعات پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ 2018-19ء کے اعلان کے دوران ہم نے اس ایوان سے محض تین ماہ یعنی یکم جولائی سے 30 ستمبر تک کے اخراجات کا اختیار مانگنے کی گزارش کی تھی۔

آئینی طور پر ہمیں یہ اختیار حاصل تھا کہ ہم پورے مالی سال کا بجٹ پیش کرسکتے تھے لیکن ہم نے پی پی پی کے شفاف اصولوں کو مقدم رکھا اور آنے والی حکومت کو یہ موقع دیا کہ وہ اپنی بجٹ ترجیحات کو خود طے کرے جو کہ ہم اب دو بارہ حکومت میں آنے کی وجہ سے آج پیش کر رہے ہیں۔ این ایف سی کی ادائیگی نہ ہونے سے نقصان ہوا، وفاق کی جانب سے ہمیشہ سندھ کو کم پیسہ ملتا ہے، ہمیں وفاقی منتقلیوں میں کمی کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے ۔

پیر کو سندھ اسمبلی میں اگلے 9 ماہ کا بجٹ پیش کرنے کے سیشن کے دوران وزیر اعلی مراد علی شاہ نے اپنے خطاب کہا کہ صوبائی حکومت کا بڑا انحصار وفاقی حکومت کی جانب سے ریوینیو وصولیوں پر ہے جن میں ریوینیو اسائنمنٹس ، براہ را ست منتقلی اور او زیڈ ٹی گرانٹس شامل ہیں جس کا 75فیصد مشترکہ وفاقی وصولیوں اور صوبائی ٹیکس اور نان ٹیکس وصولیوں پر مشتمل ہے۔

وفاق سے سندھ کو دی جانے والی منتقلیوں میں ہمیشہ تخمینے سے کم ہی وصول ہوئی ہیں وفاق سے صوبائی حکومت کو ملنے والی ان مالیاتی منتقلیوں کے غیر متوقع ہونے کی وجہ سے بجٹ کی تیاری مشکل کا شکار ہو تی ہے کیونکہ غیر ترقیاتی اخراجات اور ترقیاتی محکموں کا زیادہ انحصار ان ہی تخمینوں پر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں صوبائی ترقیاتی اخراجات میں ترمیم کرنی پڑتی ہے ۔

گذشتہ مالی سال 2017-18میں وفاقی منتقلیوں کی بجٹ وصولیوں کا تخمینہ 627.3بلین روپے تھا جسے نظر ثانی کے بعد 598.8بلین روپے کیا گیا جبکہ در حقیقت ہمیں صرف 549.9بلین روپے وصول ہوئے اسطرح 77.4بلین روپے کی کمی کا سا منا ہے ۔ وفاقی پی ایس ڈی پی وصولیاں 27.326بلین روپے سے نظر ثانی کر کے 20.385بلین روپے کی گئیں جبکہ غیر ملکی معاونت کے منصوبوں کی نظر ثانی شدہ رقم 42.7بلین کے بجائے 27.7بلین روپے رہی۔

جس کے نتیجے میں ہمیں اپنی نئی اسکیموں کی مد میں 50.00بلین روپے کو کم کر کے 26بلین رو پے کر نا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ روا ں ما لی سال 2018-19میں تر قیا تی مصا ر ف کیلئے کل بجٹ 343.911بلین رو پے ہے جس میں سی252بلین روپے صوبائی سالانہ ترقیاتی اسکیموں کا تخمینہ اور 30.00بلین رو پے برا ئے ضلعی اسکیمو ں کیلئے ہیں ۔46.895بلین رو پے غیر ملکی تعا ون کے منصو بو ں (ایف پی اے اور ایف ای آر پی) سے ہیں اور 15.017بلین رو پے وفا قی حکومت کی جانب سے پی ایس ڈی پی اسکیمو ں کیلئے ہیں جس پر سندھ حکومت عملدرآمد کرا رہی ہے ۔

2226جا ر ی اسکیمو ں کیلئے 2018-19کی صو با ئی اے ڈی پی 202.00بلین رو پے پر مشتمل ہے اور نئی اسکیمو ں کیلئے 50.00بلین رو پے کا تخمینہ لگا یا گیا ہے ۔تا ہم میں اس با ت کی نشاندہی کر نا چا ہتا ہو ں کہ ہما ر ے صو با ئی تر قیا تی محکموں کو 24.00بلین رو پے کی کٹو تی کا سا منا ہے ۔اب صو با ئی اے ڈی پی برا ئے 2018-19کا سائز 228.00بلین رو پے ہے جس میں سے 5.00بلین رو پے ضلعی اے ڈی پی کو دیئے جا ئیں گے ۔

جس سے یہ 30.00بلین رو پے سے بڑ ھ کر 35.00بلین روپے ہوجائے گی اور 21.00بلین روپے نئی اے ڈی پی اسکیموں پر خرچ کئے جائیں گے ۔ وزیراعلی سندھ نے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق اپنے خطاب میں کہا کہ نویں این ایف سی ایوارڈ کا بہت عرصہ سے انتظار کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے صوبوں بالخصوص سندھ کو بڑے معاشی خسارے کا سامنا ہے کیونکہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں سندھ کی محصولات کی وصولی بہت زیادہ ہے ۔

لہذا ہم وفاقی حکومت سے پر زور اصرار کرتے ہیں کہ وہ صوبے کو مزید نقصان سے محفوظ رکھنے کے لئے این ایف سی کے جلد اعلان کے لئے اقدامات عمل میں لائیں ۔وزیراعلی سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پا کستا ن پیپلز پا ر ٹی اپنی قو م کیلئے خد ما ت اور قربا نیو ں کی ایک تا ریخ رکھتی ہے ۔ہما ر ے قا ئدین شہید ذوالفقا ر علی بھٹو اور شہید محتر مہ بے نظیر بھٹو کی سیاسی بصیرت ،عزم اور جدو جہد بے مثا ل ہے اور اب ہم اپنے لا ئق چیئر مین بلا ول بھٹو زرداری کی قیا دت اور اپنے شریک چیئر مین آصف علی زر دا ر ی کی سیا سی رہنما ئی میں پی پی پی ایک پر امن اورخو شحا ل پا کستا ن کیلئے پر عزم ہے اور ایسا تب ہی ممکن ہے جب سندھ خو شحال اور پر امن ہوگا ۔

وزیر اعلی کی حیثیت سے مجھے بہت بڑ ی ذمہ دا ر ی سو نپی گئی ہے ۔مجھے پی پی پی کی قیا دت اور اپنے رفقا کی جا نب سے اپنے اوپر کئے جا نے والے اعتماد کا ادرا ک ہے اور میں ان کو توقعا ت پر پورا اتر نے کی ہر ممکن کو شش کرو ں گا ۔انھوں نے مزید کہا کہ بجٹ 2018-19کے اعلا ن کے دورا ن ہم نے اس ایوا ن سے محض تین ما ہ یعنی یکم جو لا ئی سے 30ستمبر تک کے اخراجات کا اختیا ر ما نگنے کی گزا رش کی تھی ۔

آئینی طو ر پر ہمیں یہ اختیا ر حا صل تھا کہ ہم پو ر ے ما لی سال کا بجٹ پیش کرسکتے تھے لیکن ہم نے پی پی پی کے شفا ف اصو لو ں کو مقدم رکھا اور آنے والی حکومت کو یہ مو قع دیا کہ وہ اپنی بجٹ ترجیحات کو خو د طے کر ے ۔جو کہ ہم اب دو با ر ہ حکومت میں آنے کی وجہ سے آج پیش کر رہے ہیں ۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت نے 3 ماہ کا بجٹ پیش کیا تھا، موجودہ حکومت 9 ماہ کا بجٹ پیش کر رہی ہے۔

صوبائی ترقیاتی بجٹ میں کمی کی ہے۔ مالیاتی مسائل کی وجہ سے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 598 ارب 90 کروڑ روپے کے ٹیکسز گزشتہ سال جمع ہوئے، نئی اسکیموں کے لیے 50 ارب سے کم کر کے 26 ارب مختص کیے ہیں۔ سندھ حکومت نے 100 ارب سے زائد کا سیلز ٹیکس جمع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی ترقیاتی اسکیموں کی تعداد 25 اور مالیت 21 بلین ہے، فارن فنڈڈ پروجیکٹ کی مالیات 138 بلین ہے۔

فارن فنڈڈ پروجیکٹس میں سندھ حکومت کا حصہ 23.673 بلین ہے۔انھوں نے کہا کہ رو اں ما لی سال 2018-19میں خر چ ہو نے والی کل بجٹ رقم 1144.5بلین رو پے ہے گزشتہ منتخب صوبائی حکومت کو روا ں ما لی سال کی پہلی سہ ما ہی کے لئے 292.6بلین رو پے کے فنڈز کا اختیا ر حا صل تھا ۔ رو اں سال کے لئے کل ریوینیواخراجات 773.3بلین رو پے ہیں جن میں سے 193.3بلین رو پے کا اب تک اختیار حاصل ہے ۔

جیسا کہ روا ں مالیاتی اخراجات 27.3بلین رو پے کی مد سے 6.9بلین روپے کی پہلے ہی اختیار دیے جا چکے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ تر قیا تی مد میں 63.0بلین رو پے کے اختیار دیے جا چکے ہیں۔بجٹ کی مکمل دستا ویز ا ت بشمول اے ڈی پی برائے روا ں ما لی سال 2018-19اس ایوان کے معزز ارا کین کے سامنے سافٹ کا پی کی صو ر ت میں رکھے جا رہے ہیں اور روا ں ما لی سال 2018-19کی مجوزہ نئی اسکیمیں ہر معززرکن کے سامنے ایک کتابچہ (Vol-V) کی صو ر ت میں دی جا رہی ہے۔

ہما ر ی حکومت کی ان تر قیا تی اسکیمو ں اور تر جیحی میدا نو ں کے با ر ے میں مزید تفصیلا ت پر بجٹ تقریر کے دورا ن آگے گفتگو کی جا ئے گی ۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ٹیکس جمع کرنے کی سندھ حکومت کی کارکردگی میں واضح بہتری آئی ہے ۔ جس میں سے سندھ حکومت کی ایک شاندار کامیابی سندھ ریوینیو بورڈ (ایس آر بی) کا قیام ہے تاکہ 2009این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم کے بعد خدمات پر سیلز ٹیکس کی وصولیابی کی جاسکے ۔

ایس آر بی اب پاکستان بھر میں خدمات پر سیلز ٹیکس جمع کرنے والی سب سے بڑی اتھارٹی ہے اور اس نے اپنے آغاز سے اب تک سالانہ 25فیصد کی اوسط سے شرح نمو رجسٹر کی ہے ۔ مالی سال 2017-18میں سندھ حکومت نے خدمات پر سیلز ٹیکس کی مد میں 100.290بلین روپے وصول کئے ہیں۔امید ہے کہ اس شرح اور اعداد میں اضافہ ہوتا رہے گا جس سے سندھ حکومت کے ترقیاتی اور سماجی شعبوں کو تقویت ملے گی ۔

کارکردگی کے اس تناظر میں ہم وفاقی حکومت سے ایک بار پھر گذارش کرتے ہیں کہ اشیا پر جنرل سیلز ٹیکس جمع کرنے کا اختیار صوبوں کو دیا جائے تاکہ بہتر ٹیکس کی وصولیابی کی جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بجٹ کا مقصد اور فوکس وسائل کے بہترین استعمال کے ذریعے سماجی معاشی ترقی کے اہداف کو حاصل کرنا ہے۔ سندھ حکومت نے سماجی شعبے میں مناسب انفرا اسٹرکچر اور خدمات کی فراہمی کی منصوبہ بندی کی ہے جن میں تعلیم، صحت ، پانی کی فراہمی و نکاسی ، تحفظ خوراک، توانائی اور انفرا اسٹرکچر کے شعبے شامل ہیں ۔

اس کے ساتھ ساتھ ہم نے مالیاتی انتظام میں سادگی کی منصوبہ بندی کی ہے تاکہ غیر پیداواری سرکاری اخراجات کی نگرانی کی جاسکے ۔ نئی گاڑیوں کی خریداری میں کمی کی گئی ہے ما سوا پولیس فورس کے آپریشنل امور کے لئے گاڑیوں اور اسپتالوں کے لئے گاڑیاں مثلا ایمبولینس ، بسیں ، پولیس اے پی سی گاڑیاں ، جیل کی گاڑیاں وغیرہ پر تعیش اشیا کی خریداری پر بھی کنٹرول رکھا گیا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ترقی کی طرف اپنا سفر جاری رکھتے ہوئے ہم نے جامع ترقی کا ایک منصوبہ تشکیل دیا ہے۔ جاری ترقیاتی اسکیموں کو فنڈز کی فراہمی ہماری ترجیح ہے۔ رواں مالی سال میں جاری ترقیاتی اسکیموں کے لئے 202بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ گذشتہ مالی سال 2017-18میں اس مقصد کے لئی151بلین روپے مختص کئے گئے تھے۔ ترقیاتی منصوبوں میں مختص کی جانے والی رقم 25فیصد اضافہ سے حکومت ترقیاتی پالیسیوں منصوبوں اور لائحہ عمل میں مصروف ہے اور اہم شعبوں کی منصوبہ سازی کی گئی ہے جس میں تعلیم ، صحت، زراعت ، آبی وسائل ، توانائی ، ٹرانسپورٹ اور کمیو نی کیشن ، پینے کا صاف پانی اور محفوظ نکاسی آب شامل ہیں ۔

حکومت سندھ نے سندھ ڈیولپمنٹ فورم (ایس ڈی ایف)تشکیل دیا ہے جس میں مارچ 2018تمام اسٹیک ہولڈز بشمول حکومت بین الاقوامی ڈیولپمنٹ پارٹنرز ، ماہر تعلیم ، این جی اوز اور آئی این جی اوز ، سول سوسائٹی کے اراکین نے حصہ لیتے ہوئے ان شعبوں میں مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ایک منصوبہ کے تحت حکومت سندھ اربوں روپے کی لاگت سے شروع کئے جانے والے منصوبوں پر عملدر آمد کے لئے سماجی شعبوں مثلا تعلیم، صحت اور پانی کی سپلائی اور نکاسی آب کے شعبوں کو مناسب انفرا اسٹرکچر ااور خدمات فراہم کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے اور شہری ٹرانسپورٹ اینڈ کمیو نی کیشن جس کے تحت کراچی میں بی آر ٹی ایس لائنز جیسے کہ اورنج لائن اور ریڈ لائن شروع کی گئی ہیں۔

امید کی جاتی ہے کہ ان جاری منصوبوں کی جلد تکمیل سے صوبے کے عوام استفادہ کر سکیں گے۔سالانہ ترقیاتی اسکیم 2018-19ابتدائی طور پر مارچ اپریل 2018میں تیار کی گئی جب حکومت سندھ نے یہ فیصلہ کیا کہ صرف جاری اسکیموں کے لئے 202بلین روپے ترقیاتی فنڈز فراہم کیا جائے گا اور اس سلسلے کو سہ ماہی جولائی ۔ ستمبر 2018تک اخراجات کرنے کے مجاز ہوں گے تاہم 50بلین روپے آئندہ حکومت کی صوابدید پر مبنی ترقیاتی اسکیموں کے لئے مختص کئے گئے۔

جیسا کہ میں پہلے بتا چکا ہوں کہ مذکورہ رقم میں کٹوتی کرتے ہوئے اب 26بلین روپے اس مقصد کے لئے سالانہ ترقیاتی اسکیم 2018-19میں نئی اسکیموں کے لئے مختص کئے گئے ہیں جس میں 21.0بلین روپے صوبائی اے ڈی پی اور اضافی 5.00بلین روپے برائے ضلعی اے ڈی پی اسکیموں ، بالخصوص تعلیم، صحت، پانی اور نکاسی کے شعبوں کے لئے بلند تر تر جیحی بنیادوں پر مختص کئے گئے ۔

حکومت سندھ جاری ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کرنے پر بہت زور دے رہی ہے چنانچہ اس مقصد کے لئے مناسب فنڈز مختص کئے گئے ہیں ۔ توقع ہے کہ اے ڈی پی 2018-19کی 958 اسکیمیں جن کا 100فیصد بقایا فنڈ مختص کر دیا گیا ہے جون 2019تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ یہ اقدامات ہمارے اس عزم کا مظہر ہیں کہ ہم عام آدمی کی زندگیوں میں اچھی تبدیلیاں لانے کے خواہاں ہیں۔

ہم پر عزم ہیں کہ ہم 2018کے انتخابات کے لئے پی پی پی کے منشور پر عملدرآمد کروائیں گے۔ کیونکہ ہم اپنی ماضی کی کارکردگی کی بنیاد پر اسمبلیوں میں واپس آئے ہیں ۔ اس عظیم ملک کے عوام کے مسائل کے حل کے لئے ہماری جماعت نے ہمیشہ مردانہ وار قیادت کی ہے۔صوبے میں امن و امان سے متعلق اپنی تقریر میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ امن و اما ن کا قیام ہماری اولین ترجیح ہے ۔

اللہ تعالی کی مہربانی سے ہم نے کراچی سمیت پورے سندھ کا امن بحال کیا ہے اب ہمیں اسے بر قرار رکھنا ہے اور اس مقصد کے لئے ہمیں اپنے انسانی وسائل اور طبعی اثاثوں پر سرمایہ کاری کرنی ہے تاکہ ہم اپنے اہداف حاصل کر سکیں ۔ تاہم گذشتہ چند ماہ سے اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے جس کے مکمل طور پر خاتمہ کے لئے ہم موثر اقدامات کر رہے ہیں ۔ 2018-19کے رواں مالی سال کے لئے محکمہ داخلہ کے بجٹ مصارف 102.483بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 2000ملین روپے ترقیاتی اسکیموں کے لئے مختص کئے جارہے ہیں ۔

پولیس کو موثر ، شاندار اور دوستانہ بنانے کے لئے ہم نے پولیس میں اصلاحات کا عمل متعارف کرایا ہے گذشتہ دور حکومت میں پولیس فورس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے پولیس اہلکاروں کو تربیت کے لئے فوجی مراکز بھیجنا شروع کیا اور 10000سے زائد پولیس اہلکاروں کو اہلیت کی بنا پر بھرتی کیا گیا رواں مالی سال 2018-19 میں پولیس فورس کو تقویت دینے کے لئے اس کے انفرا اسٹرکچر خصوصاپولیس اسٹیشنز لائنز کو 640ملین روپے کی لاگت سے بہتر کیا جارہا ہے۔

80ملین روپے پولیس کی تفتیشی برانچ کو GSMلوکیٹرز اور جدید تفتیشی کٹس خریدنے کے لئے مختص کئے گئے ہیں ۔ 750ملین روپے بلٹ پروف جیکٹس ، ہیلمٹس اور اسلحہ کی خریداری کے لئے رکھے گئے ہیں ۔ پولیس کو جدید خطوط پر ترتیب دینے اور آئی ٹی کے اقدامات میں 250ملین روپے مختص کئے ہیں ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ معیاری تعلیم کی فراہمی ہماری سب سے اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے رواں مالی سال 2018-19میں شعبہ تعلیم میں غیر ترقیاتی بجٹ کو 178.7بلین روپے سے بڑھا کر 211بلین روپے کر دیا گیا ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام 2018-19میں 24.4بلین روپے مختص کئے گئے جبکہ گذشتہ مالی سال 2017-18میں اس مقصد کے لئے 17.1بلین روپے رکھے گئے تھے یہ رقم جاری ترقیاتی اسکیموں کے لئے استعمال کی جائے گی جس میں سہولیات کی فراہمی کو اولیت دی گئی ہے۔

تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے حکومت سندھ نے 4560اسکولز کی توسیع اور بہتری کا عمل شرو ع کیا ہے یہ ایسے اسکو لز ہیں جن میں طلبا کی بڑی تعداد کا اندراج ہے۔ ان اسکولز میں سہولیات جیسے کہ چار دیواری، بیت الخلا، پینے کا پانی ، فرنیچر اور اضافی کمروں کی تعمیر کا کام شامل ہے اس منصوبے کے تحت ساڑھے پانچ لاکھ اضافی طلبا کو جگہ میسر آسکے گی ۔

رواں مالی سال 2018-19کے دوران 2632پرائمری ، ایلیمنٹری اور ہائی اسکولز کو اس نظام کے تحت ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی یہ اسکولز سندھ کے 29اضلاع میں سے میرٹ کی بنیاد پر منتخب کئے گئے ہیں :جنوبی سندھ کے 07اضلاع (سکھر ، خیرپور ، لاڑکانہ، دادو، قمبر شہداد کوٹ، جیکب آباد اور کشمور) اور کراچی کے پانچ ٹانز (بن قاسم، گڈاپ، کیماڑی، لیاری اور اورنگی) میں لڑکیوں کو تعلیم کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لئے 106ہائی اسکولز زیر تعمیر ہیں۔

مجموعی طور پر 33ہائی اسکولز کو مکمل کر کے متعدد ایجوکیشن منیجمنٹ آرگنائزیشن (ای ایم اوز)کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت یہ اسکو لز 10سال کے لئے حوالے کر دئے گئے ہیں تاکہ ان اسکولز میں تعلیمی معیار کو بہتر کیا جاسکے۔ جائیکا کی مدد سے 54نئی عمارتوں کو تعمیر کرتے ہوئے 54گرلز پرائمری اسکولز کو سندھ کے 12 اضلاع میر پور خاص، ٹنڈو الہیار، حیدرآباد، جامشورو، بینظیر آباد، دادو، لاڑکانہ ، خیر پور، سکھر ، گھوٹکی اور شکارپور میں اپ گریڈ کرتے ہوئے ایلیمنٹری اسکولز کا درجہ دیا جارہا ہے۔

گذشتہ مالی سال 2017-18میں ہماری بڑی کامیابی 21انگلش میڈیم اسکولز اور 06کمپری ہینسو اسکولز کا سندھ کے اضلاع میں قیام عمل میں لایا گیاجو پی پی پی موڈ (PPP-Mode) کے تحت آئندہ تعلیمی سال اپریل 2019سے فعال ہو جائیں گے۔ 06نئے انگلش میڈیم اسکولز جون 2019تک شہید بینظیر آباد ، سانگھڑ، خیرپور، ، دادو، قمبر شہداد کوٹ اور گھوٹکی میں بشمول سائنس، آئی ٹی اور لائبریریوں وغیرہ کی سہولیات کے ساتھ مکمل کرلئے جائیں گے۔

صحت سے متعلق وزیراعلی سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی خاص طور پر غریبوں کو ان سہولیات کی فراہمی میں سرمایہ کاری ہماری اولین ترجیحات میں سے ہے رواں مالی سال 2018-19میں صحت کے شعبہ میں غیر ترقیاتی مد میں 102.224بلین روپے اور ترقیاتی کاموں کی مد میں 12.50بلین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ ہماری خصوصی توجہ تحصیل اور ضلع کی سطح پر ہسپتالوں میں صحت کی بہتر سہولیات پر مرکوز ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہماری مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں صوبے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔ ہم نے کینسر کے مریضوں کے علاج کے خصوصی اقدامات کئے ہیں ۔ ہم نے گذشتہ دو برسوں میں اٹا مک انرجی میڈیکل سینٹر جے پی ایم سے کراچی کو02کوبالٹ 60ریڈیو تھراپی یونٹ کی خریداری کے لئے 200ملین روپے فراہم کئے رواں مالی سال 2018-19کے دوران جے پی ایم سے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹرمیں قائم سائبر نائف کی مرمت اور دیگر مد میں78ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ 07ترقیاتی اسکیموں کے تحت 17ضلعی اور تعلقہ ہسپتا لو ں کی اپ گریڈیشن توسیع اور بہتری اور صوبے میں 41ایمرجنسی کم ٹراما سینٹر ز کی تعمیر کے لئے 18.271بلین روپے مختص کئے گئے ہیں منصوبے کے تحت 14ضلعی اور تعلقہ ہسپتال اور 41ایمرجنسی کم ٹراما سینٹرز 30جون 2019تک مکمل فعال کر دئے جائیں گے۔ ضلعی ہسپتال مٹھی، کندھ کوٹ اور ٹھٹھہ پر ترقیاتی کام تیزی سے جاری ہے ۔

ایمرجنسی کیسز کی ضروریات کو پورا کرنے کے ایک اور ٹراما سینٹر بمعہ آپریشن تھیٹر، 02وارڈز اور دیگر ملحقہ سہولیات کے ہمراہ نوڈیرو لاڑکانہ میں تعمیر کیا جائے گا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر( جے پی ایم سی) سرکاری شعبے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کا بہترین مرکز ہے ۔ حکومت سندھ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن (پی اے ایف) کی مدد سے پہلا سائبر نائف روبوٹک سرجری یونٹ JPMCمیں قائم کیا ہے جو 2012سے فعال ہے دوسرا سائبر یونٹ دسمبر 2018سے فعال ہو جائے گا ۔

اس کے فعال ہونے سے سہولیات حاصل کرنے والے یومیہ8مریضوں کی تعداد سے بڑھ کر 24مریض ہوجائے گی اور یہ تمام سہولیات مفت فراہم کی جائیں گی۔انھوں نے مزید کہاکہ حکومت سندھ نے پیشنٹ ایڈ فاؤنڈیشن (پی اے ایف) کے تعاون سے 06بلین روپے کی لاگت سے جناح انسٹی ٹیوٹ برائے کینسر اینڈ ریسرچ (JIC& RC)قائم کرنے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں بین الاقوامی معیار کی ایک 12منزلہ عمارت تعمیر کی جائے گی جس میں تھراپی کے 06نئے یونٹس اور320بستروں کی سہولیات کے ساتھ مختلف اقسام کے کینسرکی تشخیص اور علاج معالجے کی سہولیات ایک چھت کے نیچے مفت فراہم کی جائیں گی اس مقصد کے حصول کے لئے حکومت سندھ 03بلین روپے فراہم کرے گی جبکہ بقایا 03بلین روپے پی اے ایف سول ورک کے لئے فراہم کرے گی ۔

میں نے ٓPAFسے درخواست کی ہے کہ اس کینسر انسٹیٹیوٹ کی خدمات کو بڑھاتے ہوئے این آئی سی وی ڈی سیٹلائٹ یونٹس کی طرز پر صوبے کے دیگر علاقوں تک فراہم کریں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی دنیا کا سب سے بڑا انجیو پلاسٹی کا مرکز بن چکا ہے ہماری بھر پور کاوشوں کے نتیجے میں این آئی سی وی ڈی اب زندگی بچانے والے مہنگے آلات آئی سی ڈی اور سی آر ٹی) مریضوں کو مفت فراہم کر رہا ہے۔

حکومت سندھ نے جدید اور دل کے امراض کے علاج کی تمام سہولیات سے مزین این آئی سی وی ڈی سیٹلائٹ مراکز ٹنڈو محمد خان،لاڑکانہ، حیدرآباد اور سیہون میں قائم کئے ہیں بہت جلد این آئی سی وی ڈی کی03مراکز نواب شاہ، خیر پور اور مٹھی میں فعال ہو جائیں گے رواں مالی سال کے لئے این آئی سی وی ڈی کی گرانٹ کو 5.76بلین روپے سے بڑھا کر 8.87بلین روپے کر دی گئی ہے۔

حکومت سندھ ایس آئی یو ٹی کو اس کی کراچی اور دیگر شہروں میں شروع کی جانے والی خدمات کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لئے 5.6بلین روپے کی گرانٹ فراہم کر رہی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ جے پی ایم سی میں پیشنٹس ایڈ فاؤنڈیشن کے تعاون سے PPP موڈ کے تحت اعلی معیار کی OPDاور سرجیکل کمپلیکس تعمیر کر رہی ہے ہسپتال کی عمارت کی تعمیر تکمیل کے مراحل میں ہے Inpatientsاور او پی ڈی کے شعبے دسمبر 2018تک مکمل کر لئے جائیں گے ۔

او پی ڈی کے دو فلور مئی2018 سے پہلے فعال ہو چکے ہیںOPDاور Inpatients/OTsکی تخمینی لاگت 1.4بلین روپے ہے جس میں حکومت سندھ تین برسوں میں داخل مریضوں اور آپریشن تھیٹر کے آلات کے لئے 1.1بلین روپے دے گی ۔ مالی سال 2016-17میں اس مقصد کے لئے 100ملین روپے جاری کئے گئے تھے مالی سال 2017-18میں حکومت سندھ نی08 آپریشن تھیٹرز CSSDاور لانڈری کے لئے 325ملین روپے جاری کئے ہیں ۔

اور رواں مالی سال 2018-19میں اس منصوبے کی تکمیل کے لئے تقریبا 750ملین روپے جاری کئے جائیں گے اور توقع کی جاتی ہے کہ مذکورہ بالا منصوبہ 2019کی پہلی سہ ماہی میں تکمیل پاجائے گا۔وزیراعلی سندھ نے خطاب میں کہا کہ ہم نے گلستان جوہر میں سی۔ آرٹس کا افتتاح کیا ہے جو پاکستان کا پہلا اور واحد مرکز ہے جو ایک جامع منصوبے کے تحت ماہرعملے کی مدد سے بچوں اور بڑوں میں آٹزم کی تشخیص کی سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔

اس مرکز میں 38کمروں کی سہولیات جس میں تقریبا 300مریضوں کو داخل کیا جاسکتا ہے مذکورہ کثیر الجہتی بحالی مرکز حکومت سندھ کا لازمی جزو ہے جس کا مقصد خصوصی بچوں کی بحالی ہے تاکہ وہ پاکستان کے فعا ل اور کار آمد شہری بن سکیں۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ صوبہ سندھ کو غذائیت کی کمی اور سوکھے کی بیماری جیسے مسائل کا سامنا ہے ایک اندازے کے مطابق سندھ کی48فیصد بچے سوکھے یا دائمی غذائیت کی کمی کا شکار ہیں ۔

حکومت سندھ نے بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے ایک کثیر الجہت منصوبہ شروع کر رکھا ہے جس کے تحت ہم غذائیت کی کمی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی معیار کی تراکیب کو اختیار کرتے ہوئے اس مسئلے سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رواں مالی سال کے دوران اس مقصد کے حصول کے لئے 4.27بلین روپے مختص کئے جا رہے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے بنیادی محکمے جیسے صحت ، زراعت اور لائیو اسٹاک اور فشریز لوکل گورنمنٹ اور سوشل ویلفئر ذمہ دار ہیں۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں پانی اور نکاسی آب سے متعلق اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری حکومت کا ایک اور ترجیحی شعبہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کی سہولیا ت فراہم کرنا ہے ۔ ہم اس بات پر بھر پور یقین رکھتے ہیں کہ پینے کا صاف پانی اور نکاسی آب ہر شہری کا بنیادی حق ہے سندھ کے مختلف اضلاع میں ہم نے سیوریج واٹر کو ٹھکانے لگانے کے لئے ، فلٹریشن پلانٹس کی تعمیر اور ریورس اوسموسس (آر او) کی تعمیر کے لئے توجہ ،مرکوز ہے تاکہ پانی کی قلت کے مسئلے سے نمٹا جا سکے ۔

ہم صوبہ بھر میں پانی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کو فوقیت دیں گے۔ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے مواقع محدود ہیں ان منصوبوں کے لئے رواں محاصل اخراجات اور رواں کیپیٹل اخراجات پر غور و خوض کے بعد فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔ ہم نے سمندر پر ڈیسالینیشن پلانٹ لگانے کا بھی ارادہ کیا ہے جس میں تقریبا 300ایم جی ڈی پینے کا پانی فراہم کرنے کی گنجائش ہوگی۔

یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شروع کیا جائے گا اس طرح کے ڈبلیو ایس بی کی پانی کی فراہمی کے نیٹ ورک میں اضافہ ہوگا۔ ڈیسالینیشن منصوبوں کے لئے ایک تفصیلی ٹیکنیکل اور مالیاتی فزیبیلیٹی اسٹڈی کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ مذکورہ اسٹڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ڈبلیو ایس بی کے ٹیکنکل ، قانونی اور مالیاتی دائروں کا احاطہ کرے گی جس سے کراچی کے ڈیسالینیشن پلانٹس کی بہتری میں مدد ملے گی۔

وزیراعلی سندھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے اپنے انتخابی منشور میں پاور اور توانائی کے شعبے کو بہت اہمیت دی ہے توانائی کی ضروریات کے سلسلے میں پاکستان کو خود کفیل ملک بنا نے کے لئے سندھ نئی سرمایہ کاری کو ترغیب دیتے ہوئے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ مالی سال 2017-18کے دوران ہم نے کئی اہداف حاصل کئے ہیں اور رواں مالی سال 2018-19کے لئے کئی نئے اہداف مقرر کئے ہیں ۔

دوبارہ قابل استعمال توانائی کے شعبے میں ہم نے ورلڈ بنک کے ساتھ مذاکرات کے بعد سندھ سولر انرجی پراجیکٹ105ملین یو ایس ڈالر کی لاگت سے صوبے میں سولر PVٹیکنالوجی کے لئے حتمی شکل دی ہے اس شعبے کے تحت سندھ میں سرکاری عمارتوں کی چھتوں یا دیگر دستیاب جگہوں پرنصب کرنے کے لئے 20MWکے سولرPhotovolatic پینلز تقسیم کئے جائیں گے اور ابتدائی طور پر 200,000گھروں کو اس سے استفادہ ہوگا۔

تھر کول سے متعلق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ تھر کو ل منصو بہ شہید محتر مہ بے نظیر بھٹو کے وژن میں ہمیشہ خصو صی اہمیت کا حا مل رہا ہے جو کہ عوا می حکومت کی اولین تر جیحا ت میں بھی شا مل ہے اس ضمن میں سا ل 2008میں سندھ حکومت نے اس کا م کا بیڑہ اٹھا تے ہو ئے سندھ اینگرو کو ل ما ئننگ کمپنی تشکیل دی ہے ۔ یہ کمپنی سر کا ر ی و نجی شعبہ اینگرو کے اشترا ک سے پا کستا ن کی پہلی کھلی ہو ئی کو ئلے کی کان کے لئے تھر بلا ک II میں بنا ئی گئی ہے تا ہم 110ملین یو ایس ڈا لر کی سر ما یہ کا ر ی کے بعد بھی حکومت سندھ اس منصو بے میں خا مو ش سر ما یہ کا ر نہیں ہے ۔

845ملین یو ایس ڈالر کے کا ن کنی کے منصو بے کو سر ما یہ دینے کے سلسلے میں حکومت سندھ نے حکومت پاکستان کی جا نب سے 700ملین یو ا یس ڈالر کی ضما نت کو قبول کیا ہے ۔ مزید بر اں سندھ حکومت نے سی پیک کے سا تھ بھی تھر کو ل ما ئننگ اینڈ پا ور پرو جیکٹ اور ہا ر ویسٹ پرو جیکٹ میں چینی سر ما یہ کا ری کی اجا زت دی ہے لیکن یہ تما م عوامل خو ا بو ں کو حقیقت میں تبدیل کر نے کیلئے کا فی نہیں تھے ۔

بنیا دی انفرا اسٹرکچر بشمو ل سینکڑو ں کلو میٹر سڑ کو ں کے جا ل اور اس کے ساتھ در یا ئے سندھ پرٹھٹھہ سجا ول پل ،تما م سہو لیا ت سے آراستہ اسلا م کو ٹ ایئر پو ر ٹ ، ایل او بی ڈی کی تا زہ پا نی کی فرا ہمی کا منصو بہ جو تھر میں ما ئن ما تھ پا ور پلا نٹ کو پا نی فراہم کر ے گا اور 50کیو سک نکا سی آب کی اسکیم پر سندھ حکومت کی جا نب سے 75بلین روپے کی سر ما یہ کا ر ی کی گئی ہے ۔

انھوں نے مزید کہا کہ الحمداللہ حکومت سندھ کی مسلسل کا وشو ں کے نتیجے میں 10جو ن 2018کو سندھ اینگرو کو ل ما ئننگ کی پہلی کان کی 141میٹر گہرا ئی تک رسا ئی حا صل کر نے کے بعد با لآخر تھر کو ل کے ثمرا ت حا صل کر نے میں کامیابی حا صل ہو ئی ہے اورانشا اللہ دسمبر 2018میں تھر کو ل سے بجلی پیدا کر تے ہو ئے 330میگا وا ٹ بجلی تھر کو ل بیس پا ور پلا نٹ آف اینگرو پا ور جین تھر لمیٹڈ سے حا صل کر کے نیشنل گر ڈ میں شا مل کر دی جا ئیگی ۔

لیکن یہ صر ف ابھی ابتدا ہے اس ضمن میں ہمیں ترقی وخو شحا لی کے مزید مرا حل طے کر نے ہیں ۔تا ہم ایس ای سی ایم سیز کو ل ما ئن کو وسعت دیتے ہو ئے 30ملین ٹن سالا نہ کو ئلہ کی پیداوار حا صل کی جا سکے گی جس سے اگلے 50سال کیلئے 5ہزا ر میگا واٹ سستی بجلی حا صل ہو گی ۔ تھر کو ل کو استعمال کر تے ہو ئے قو م کو سستی اور مقا می وسا ئل سے پیدا ہو نے والی بجلی کی فرا ہمی ہی عوامی حکومت کا محض مقصد نہیں ہے بلکہ سندھ حکومت یہ محسو س کر تی ہے کہ تھر کو ل کے حقیقی حقدا ر تھر پا ر کر کے مقا می لو گ ہیں مذکو رہ پرو جیکٹ سے ان کا مستفید ہو نا لا زم و ملزو م ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت دیہی علا قو ں میں غر بت کے حوالہ سے اچھی طر ح آگا ہ ہے غر بت کے خا تمے کے ضمن میں ما ضی کے تجر با ت کو مد نظر رکھتے ہو ئے اور سا ل 2009کے یو نین کو نسل کی بنیاد پر غر بت کے خا تمے کا پرو گرا م (یو سی بی پی آر پی) جو کہ ابتدا ئی طو ر پر سندھ کے اضلا ع شکا ر پو ر اور کشمو ر میں 3.36بلین رو پے کی مدد سے غر بت میں کمی ،پسما ندہ اور غر یب طبقہ کے معیا ر زندگی کو بہتر بنا نے کیلئے شرو ع کیا گیا تھا ۔

مذ کو ر ہ پرو گرا م میں پسما ندہ طبقے کوسما جی طو ر پر متحرک بنانا ،استعدا د کا ر میں اضا فہ،وسا ئل پیدا کر نا ،آمد نی میں اضا فہ اور انہیں کم قیمت گھرو ں کی فرا ہمی شا مل تھا ۔ سال 2010میں اس پرو گرا م کے دا ئرہ کا ر کو وسعت دیتے ہو ئے 2.009بلین رو پے کی لا گت سے مزید 2اضلا ع (جیکب آبا د اور تھر پا ر کر )کو شا مل کیا گیا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ مذکو ر ہ پرو گرا م کے ذر یعے سندھ کے 4اضلا ع میں بڑ ی کا میا بیو ں کا حصو ل ممکن ہوا ان چا ر اضلا ع میں 157یو نین کو نسلز کے دا ئرہ کا ر کو شامل کر تے ہو ئے 343,084مکینو ں کو کمیو نٹی اور گا ں کی سطح پر منظم کر تے ہو ئے 10,043 مکینو ں کو آمدنی میں اضافہ کی مد میں گرا نٹ دی گئی اور 112,406مکینو ں کو بلا سو د قر ضے فرا ہم کئے گئے علا وہ ازیں 9,072بے گھر افرا د کو کم قیمت والے ہا سنگ یو نٹ فراہم کئے گئے ،124 پا نی کی فرا ہمی کی اسکیمو ں کو بحال کیا گیا ،34,211افرا د کو پیشہ وارانہ تر بیت دی گئی، 114,328 مکینو ں کو ما ئیکرو ہیلتھ انشورنس کے ذر یعے تحفظ فرا ہم کیا گیا ۔

195اسکو لز کو فعا ل کیا گیا اور 43گا ں میں بحا لی کے کا م کئے گئے ۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مذکو ر ہ پرو گرا م کی کا میا بی کو دیکھتے ہو ئے اس کے دا ئرہ کا ر کو مزید وسعت دیتے ہو ئے مئی 2017میں 4.916بلین رو پے کی لا گت سے مزید 6اضلا ع تک اس کا دا ئرہ کا ر پھیلا یا گیا ہے جس میں عمر کو ٹ ،سا نگھڑ ،میر پو ر خا ص ،خیر پو ر ،بدین اور ٹھٹھہ کے اضلا ع شا مل ہیں ۔

اس وقت مذکو ر ہ پرو گرا م 367یو نین کو نسلز کو کو ر کر تے ہو ئے مزید تو سیعی مرا حل سے گز ر رہا ہے جس کے تحت 34,372مکینو ں کو آمدنی میں اضا فہ کی غرض سے مالی گرانٹ دی جا ئیگی ۔137,492افرا د کو بلا سو د قرضے بطو ر کمیو نٹی انویسٹمنٹ فنڈ فرا ہم کئے جائیں گے۔ جب کہ 36,000سے زا ئد افرا د کو تر بیت اور 9,600سے زا ئد بے گھر خا ندا نو ں کو سستے گھر فراہم کئے جا ئیں گے اس پروگرا م کے نا م کو تبدیل کر تے ہو ئے اسے عوا می تخفیف غر بت کے منصو بے کا نا م دیا گیا ہے ۔

روا ں ما لی سا ل میں عوا م میں تخفیف غر بت کے منصو بہ کے دو سر ے مر حلے میں سا لا نہ تر قیا تی پرو گرا م -2018-19جس کا تخمینہ لاگت 4ہزا ر ملین رو پے ہے اس کے لئے 1000ملین رو پے مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ 288یو نین کو نسلز اور 6اضلا ع جوگھو ٹکی ،سکھر ،نو شہرو فیرو ز ،شہید بے نظیر آبا د ،کرا چی اور حیدرآبا د کے دیہی علا قو ں کو کو ر کر ے گا ۔اس پرو گرا م کے علا وہ حکومت سندھ اور یو ر پی یو نین اس طر ز کا ایک اور پرو گرا م جس کا نا م سندھ یو نین کو نسل اینڈکمیونٹی اکنا مک اسٹریتھننگ سپو ر ٹ جسے عا م طور پر (SUCCESS) کے نا م سے پہچا نا جا تا ہے اس کے تحت سندھ کے 8مزید اضلا ع قمبر شہدا د کو ٹ ، لا ڑ کا نہ ،دا دو ،جا مشورو ، مٹیا ر ی ،سجاول ،ٹنڈو الہیا راور ٹنڈو محمد خا ن میں 8بلین رو پے سے زا ئد سر ما یہ کا ر ی کی جا ر ہی ہے ،اس طر ح جغرا فیا ئی طو ر پر سندھ کے 24اضلا ع میں غر بت میں کمی کے مختلف پرو گرا م شرو ع کئے گئے ہیں ۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں بے وقت اور کم با رشو ں کے با عث مختلف اضلا ع بشمو ل تھر پا ر کر ،عمر کو ٹ ، سانگھڑ، قمبر شہدا د کو ٹ اور دا دو میں قحط جیسی صو ر تحا ل ہے ۔حکومت سندھ نے ان متاثرہ علا قو ں میں ایک سر وے منعقد کیا ہے اور مشترک گھرا نو ں کو تین ما ہ کے لئے مفت گندم فرا ہم کی گئی ہے ۔قحط سے متا ثرہ علا قو ں میں محکمہ صحت صحت کی سہو لیا ت کی فرا ہمی کیلئے مرا کز صحت ،مو با ئل مراکز اور ایمر جنسی مرا کز قا ئم کرے گا اسی طر ح محکمہ لا ئیو اسٹاک ان علا قو ں میں جا نورو ں کیلئے ویکسین اور چا رہ بھی فرا ہم کر ے گا ۔

اس کے ساتھ ساتھ محکمہ لا ئیو اسٹا ک، جا نورو ں کی ویکسینیشن اور معلو ما ت بھی فرا ہم کر ے گا ۔شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی ہمیشہ یہ خوا ہش رہی کہ خوا تین زندگی کے تما م شعبو ں میں آگے آئیں اور نما ئندگی کریں۔ شہید بی بی کے اس خوا ب کی تعبیر کیلئے سندھ حکومت نے خواتین کی قا نو نی،سما جی اور سیا سی تر قی کیلئے کچھ منصو بے شرو ع کئے ہیں 2018-19کے رواں ما لی سال میں خواتین کمپلیکس کی تعمیر ، تر بیتی مرا کز اور مختلف اضلا ع میں کلب قا ئم کر نے کیلئے 250.00ملین رو پے رکھے گئے ہیں ۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اقلیت سے متعلق قائداعظم محمد علی جناح کا فرمان سناتے ہوئے کہا کہ قائداعظم کا قول ہی" اقلیتیں اس بات پر یقین رکھیں کہ ان کے حقوق محفوظ ہیں، کوئی بھی مہذب حکومت اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک انکی اقلیتو ں کو اپنے تحفظ اور اطمینا ن کا یقین نہ ہو۔" جس پر انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت آئین کے آرٹیکل 25کے تحت اقلیتو ں کے حقوق کے تحفظ دینے کی پا بند ہے ۔

رواں مالی سال 2018-19میں جاری منصوبوں کیلئے 1500ملین رو پے رکھے گئے ہیں اس کے علا وہ اقلیتو ں کی سما جی اور اقتصا دی بہتری کیلئے گرا نٹ 150ملین رو پے سے بڑھا کر 750ملین رو پے کی گئی ہے ۔وزیراعلی سندھ نے اپنے اختتامیہ میں محکمہ خزانہ کے افسران اور اسٹاف کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کی کاوشوں کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے کم وقت میں اس بڑے کام کو مکمل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کا شکر گزا ر ہو ں کہ اس معزز ایوا ن کے سامنے مجھے روا ں ما لی سال 2018-19ء کے 9 ماہ کا بجٹ پیش کرنے کا موقع فراہم کیا گیا، ہم نے صوبہ کے عوام کے لئے توانائی اور نئے منصوبے اور زرعی خدمت کرنے کا عزم کیا ہے۔ صوبہ کے عوام جنہوں نے ہم پر اعتماد کیا ہے ہم ہر قدم ان کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ وزیراعلی سندھ نے اپنی بجٹ تقریر کا اختتام قائداعظم کے اس قول سے کیا۔ ’’مجھے اس امر پر کو ئی شک نہیں ہے کہ ایک روشن مستقبل پاکستان کا منتظر ہے جب اس کے وسیع انسانی اور مادی وسائل کو پوری طرح استعمال کیا جائیگا، ہمت اور حوصلے سے ہم اپنے مقاصد حاصل کر لیں گے، ہمارا مقصد ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان کا حصول ہے۔