نایاب درخت جو اپنے تنوں، پتوں اور بیجوں میں زنک اور نکل جیسی بھاری دھاتیں ذخیرہ کر سکتے ہیں

Ameen Akbar امین اکبر پیر 17 ستمبر 2018 23:53

نایاب درخت جو اپنے تنوں، پتوں اور بیجوں میں زنک اور نکل جیسی بھاری دھاتیں ..

پائیکانڈرا ایکیومیناٹا (Pycnandra acuminata) ایک  نایاب درخت ہے جو نیو کیلیڈونیا کے کم ہوتے ہوئے برساتی جنگلوں میں پایا جاتا ہے۔ اس درخت میں ایک بہت ہی حیرت انگیز خصوصیت ہے۔ یہ درخت زمین میں موجود نکل  جمع کرتا ہے۔ اس درخت کے  نیلے سبز عرق میں 25 فیصد تک نکل شامل ہوتا ہے۔
بھاری دھاتوں جیسے نکل اور زنک کو جذب کرنےو الے درختوں کی انواع کو ہائپر ایکومولیٹرز (hyperaccumulators) کہا جاتا ہے۔

ان درختوں کا ارتقا کچھ اس طرح ہوا ہے کہ یہ بھاری دھاتوں کو اپنے تنوں، پتوں اور بیجوں میں محفوظ کرتے ہیں۔
بدقسمتی سے نیو کیلیڈونیا میں تیزی سے ختم ہوتے ہوئے جنگلات کی وجہ سے اس درخت کو خطرے سے دوچار درختوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ سائنس ابھی تک پتا نہیں چلا سکے کہ یہ درخت کس طرح سے اتنی زیادہ نکل خود میں جمع کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)


سائنسدانوں نے ہائپر ایکومولیٹرزدرختوں کو 1970 کی دہائی میں دریافت کیا تھا۔

اس طرح کے 65 درخت نیوکیلیڈونیا، 59 ترکی اور کچھ برازیل، ملایشیا، انڈونیشیا اور فلپائن میں ہیں۔ سائنسدانوں کو یقین ہے کہ ایسے بہت سے مزید درخت ہیں، جنہیں دریافت کیا جانا ہے۔ بائیولوجیکل سائنسز، مالیکولر بائیولوجی، فزیولوجی اور بائیو کیمسٹری کے سائنسدانوں نے ان درختوں کی بھاری دھاتیں ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کا مطالعہ کیا ہے۔
اس طرح کے درختوں کے اس طرح  کی خصوصیات کی وجوہات کا پتا چلانے کے لیے مزید تحقیق جاری ہے۔

نایاب درخت جو اپنے تنوں، پتوں اور بیجوں میں زنک اور نکل جیسی بھاری دھاتیں ..

متعلقہ عنوان :