سپریم کورٹ نے حکومت کو پی ایم ڈی سی کی لاء کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر آرڈیننس جاری کرنے کی ہدایت کر دی،عدالت کواس بارے میں بتایا جائے کہ میڈیکل کالجز معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں چیف جسٹس

منگل 18 ستمبر 2018 00:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) سپریم کورٹ نے حکومت کو پی ایم ڈی سی کی لاء کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر آرڈیننس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ نمٹادیا ہے ، پیرکوچیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے میڈیکل کالجز سے متعلق کیس کی سماعت کی ا س موقع پر اٹارنی جنرل انور منصورخان نے لاء کمیٹی کی جانب سے پیش کرد ہ تجاویز کی حمایت کی اورکہا کہ ان تجاویز پرعملد رآمد سے میڈیکل کالجوں کے مسائل حل ہوسکتے ہیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے لہٰذا ان ترامیم کے لیے آرڈیننس پیش کیا جائے ، چیف جسٹس نے میڈیکل کالجز کی حالت زار کے بارے میں استفسار کیا کہ عدالت کواس بارے میں بتایا جائے کہ میڈیکل کالجز معیار پر پورا اترتے ہیں یا نہیں کیا وہاں طلباء کو لیکچرز دئیے جاتے ہیں یہ بھی دیکھا جائے کہ کالجز میں لیبز کی کیا صورتحال ہے ، پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پامی) اعلٰی معیار کی میڈیکل تعلیم کو فروغ دے۔

(جاری ہے)

اب پی ایم ڈی سی کی ایڈہاک کمیٹی ختم ہوگئی ہے جس کے بعد آرڈیننس آئے گا۔ سماعت کے دوران پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت سے کہا کہ لگتا ہے کہ آرڈیننس کی ضرورت نہیں پڑے گی عدالت نے خود کمیٹی تشکیل دی تھی، اس لیے عدالت خود بھی اس معاملے کو سپروائز کرسکتی ہے۔ جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ سات عدالتی فیصلے ایسے ہیں جن سے طے ہوتا ہے کہ میڈیکل سے متعلق معاملات سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور یہ عدالتی امور ہیں ، امریکی سپریم کورٹ نے بھی امریکہ کے صحت عامہ کے معاملات کو سپروائز کیا اوباما ہیلتھ کئیر کے معاملے کو سپریم کورٹ نے دیکھا تھا۔

جس پر میڈیکل کالجز کی جانب سے پیش ہونے والے ایک دوسرے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میڈیکل کالجز کو معیار بہتر کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے۔چیف جسٹس نے کہاکہ آرڈیننس آجانے کے بعد اس معاملے کو دیکھ لیا جائے گا، بعد ازاں عدالت نے حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ نمٹادیا۔