Live Updates

اپوزیشن انتشار کا شکار ہو گئی ، مسلم لیگ ن حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں ناکام

مسلم لیگ ن حکومت کے خلاف کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنانے میں ناکام ہو گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 18 ستمبر 2018 10:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 ستمبر 2018ء) : مسلم لیگ ن موجودہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنانے یا موجودہ حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں ناکام ہو گئی ہے اور یہ سب اپوزیشن جماعتوں میں انتشار کی وجہ سے ہوا ہے۔ قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ پارٹی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے گذشتہ روز جاتی امرا میں پارٹی اراکین کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں ہر صورت شریک ہونے کے احکامات جاری کئے لیکن ن لیگ کےرہنماؤں کے مابین مؤثر کوآرڈینشن نہ ہونے کے باعث وہ صدر کے خطاب کے دوران اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے سے محروم رہ گئے ۔

ایک خبر یہ بھی تھی کہ مسلم لیگ ن کے کچھ رہنماؤں نے صدر کے خطاب کے دوران احتجاج نہ کرنے کا فیصلہ سنا رکھا تھا۔

(جاری ہے)

پارٹی صدر شہباز شریف کمر درد اور اپنے بھائی نواز شریف کو اڈیالہ جیل چھوڑنے کے باعث پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے ، دوسری جانب سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف ن لیگ کے ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ایوان میں تو آئے لیکن صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب سے قبل ہی ایوان سے واک آؤٹ کر گئے اسی طرح صدر مملکت اچھے ماحول میں مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے کے بعد چل دیئے ۔

صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے موقع پر مسلم لیگ ن کے ارکان احتجاج کے حوالے سے سیاہ پیٹاں بازؤوں پر باندھنا بھی بھول گئے ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن سمیت جے یو آئی کے ارکان پارلیمنٹ نے صدر مملکت کے خطاب کے موقع پرپاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو کسی قسم کے احتجاج نہ کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی ۔ ایک طرف اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور اسمبلی کارروائی کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کے خواہاں ہیں جبکہ دوسری طرف وہ خود اس احتجاجی تحریک کو لیڈ کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے دیگر ارکان پارلیمنٹ بھی بددلی کا شکار ہو گئے ہیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے موقع پروفاقی حکومت مسلم لیگ ن اور ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کا واک آؤٹ ختم کروانے میں ناکام رہی۔مشترکہ اجلاس کے دوران اپوزیشن انتشار کا شکار رہی ،جماعت اسلامی ،پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا واک آؤٹ کے موقع پر ساتھ نہ دیا۔ مسلم لیگ ن اور ایم ایم اے میں شامل سیاسی اپوزیشن جماعتوں نے صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا تو صدرڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے دوران ہی اسپیکر اسد قیصر اپنا مائیک آن کر کےحکومتی نشستوں سے مخاطب ہوکر اپوزیشن کو منانے کے لئے ہدایات جاری کرنے لگے تو ان کے سٹاف نے انہیں مائیک پر ہدایات جاری کرنے سے منع کیا تاہم بعد ازاں پارلیمنٹ کے سٹاف کے کہنے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ شاہ محمودقریشی کو ڈائس پر بلایا جائے ۔

وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسپیکر ڈائس پر جاکر بات کی ۔جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم عمران خان سے تھوڑی دیر مشاورت کی ، چیف وہیپ عامر ڈوگر بھی ایک حکومتی رکن کے ہمراہ اپوزیشن گیلری میں گئے ۔ تاہم اس مرتبہ بھی وہ مسلم لیگ ن اور ایم ایم اے میں شامل اپوزیشن جماعتوں کو منانے میں ناکام رہے۔جس کے بعد وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی واپس ایوان میں آکر اپنی نشست پر بیٹھ گئے ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اگر اپوزیشن اسی طرح انتشار کا شکار رہی تو حکومت کو ٹف ٹائم دینے میں ناکام ہو جائے گی ۔ حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور حکومت کے خلاف کوئی ٹھوس حکمت عملی اپنانے کے لیے اپوزیشن کو چاہئیے کہ وہ متحد رہے اور ایک سانجھی حکمت عملی اپنائے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات