ضیاء الدین اسپتال سے شراب برآمدگی کیس ، سرکاری وکلا پر دباؤ ڈالا جانے لگا

سرکاری وکلا پر من پسند چالان کی منظوری کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 18 ستمبر 2018 10:39

ضیاء الدین اسپتال سے شراب برآمدگی کیس ، سرکاری وکلا پر دباؤ ڈالا جانے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 ستمبر 2018ء) : ضیا ء الدین اسپتال سے شراب برآمدگی کیس کے معاملے پر سرکاری وکلا پر دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ضیا ء الدین اسپتال سے شراب برآمدگی کے معاملے پر سرکاری وکلا پر من پسند چالان کی منظوری کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام بالا نے سرکاری وکیل کو چالان کی اسکروٹنی روکنے کی ہدایت کی ہے۔

جس پرسرکاری وکیل نے تحریری طورپر حکم نامہ طلب کر لیا ہے۔تحریری حکم نامہ طلب کرنے پرسرکاری وکیل کو حکام بالا نے طلب کیا، مداخلت کے باعث چالان دو روز سے محکمہ پراسیکیویشن سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ متعلقہ پراسیکیوٹر چالان میں موجود خامیوں کی جانچ پڑتال کرنا چاہتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام بالا کا کہنا ہے کہ چالان جیسے ہی موصول ہوا عدالت میں پیش کردیا جائے ، اسکروٹنی عمل روکنے کا مقصد ملزموں کو فائدہ پہنچانا ہے ۔

(جاری ہے)

پراسیکیوٹرجنرل کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹرپرکسی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا گیا ،پراسیکیوٹراپنے فیصلے پرخود مختارہے۔ چالان کی اسکروٹنی میں مداخلت کی اطلاع میں کوئی صداقت نہیں۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ضیا ء الدین اسپتال میں زیر علاج شرجیل میمن کے کمرے کا اچانک دورہ کیا جس دوران انہیں شراب کی بوتلیں برآمد ہوئیں جس کے بارے میں بعد ازاں کہا گیا کہ ان بوتلوں میں شراب نہیں بلکہ شہد اور زیتون کا تیل تھا۔

شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونے والی بوتلوں کو تحویل میں لے کر شرجیل میمن کو دوبارہ جیل منتقل کر دیا گیا جبکہ شراب برآمدگی کیس سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ اس کیس میں شواہد مٹانے کے الزام میں 8 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ 2 اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ جیل اور پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد کے خلاف استغاثہ دائر کیا گیا۔ تاہم اب اس کیس میں سرکاری وکیل پر دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔