Live Updates

مہاجرین کے بچوں کو شہریت دینے سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا،

پہلے تمام فریقین سے مشاورت کریں گے، اس سلسلے میں تجاویزدی جائیں 1951ء کے قانون کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کو یہاں کی شہریت کا حق حاصل ہے عالمی کنونشن کے تحت مہاجرین کو زبردستی ان کے ملکوں میں نہیں بھیجا جاسکتا، افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ساتھ مل کر رضاکارانہ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں وزیراعظم عمران خان کا قومی اسمبلی میں اختر مینگل کے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

منگل 18 ستمبر 2018 13:50

مہاجرین کے بچوں کو شہریت دینے سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کئی نسلوں سے کراچی میں بسنے والے بنگلہ دیشی مہاجرین کا معاملہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے‘ ہمیں ان کے بارے میں فیصلہ کرنا پڑے گا اس کے لئے تمام فریقین سے مشاورت کریں گے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اختر مینگل کی جانب سے نکتہ اعتراض پر وزیراعظم کے دورہ کراچی کے موقع پر بنگلہ دیشی مہاجرین کو شہریت دینے کے حوالے سے بیان کا معاملہ اٹھایا گیا جس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 1951ء کے قانون کے مطابق جو بچہ پاکستان میں پیدا ہوتا ہے اس کا حق ہے کہ اسے یہاں کی شہریت دی جائے۔

یہ صرف پاکستان نہیں بلکہ یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی ایسا قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ عارضی طور پر ہجرت کرکے آنے والے مہاجرین کے لئے اور قانون ہے جو پچاس پچاس سالوں سے کراچی میں رہائش پذیر ہیں اور ان کے بچے بھی یہاں پر پیدا ہوئے ہیں ان کو پاکستان کی شہریت نہیں مل رہی۔

(جاری ہے)

ان کا استحصال ہو رہا ہے۔ میں نے جو بات کی تھی وہ صرف کراچی کے لئے تھی۔

ان کو نہ تو ہم نے شہریت دی ہے اور نہ ہی یہ واپس جاسکتے ہیں نہ ہم انہیں ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں۔ وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں اس لئے ان کا استحصال کیا جاتا ہے جہاں پر عام پاکستانی کو 20 ہزار میں نوکری دی جاتی ہے انہیں 10 ہزار روپے پر رکھا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ انسانیت کے تقاضے کی بنا پر یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ لوگ بھی انسان ہیں۔

اگر ہم ان سے متعلق آج فیصلہ نہیں کریں گے تو کب کریں گے۔ جو بچے یہاں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے وہ کہاں جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی کنونشن کے تحت مہاجرین کو زبردستی ان کے ملکوں میں نہیں بھیجا جاسکتا۔ ہم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ساتھ مل کر رضاکارانہ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جن مہاجرین نے یہاں پر شادیاں کر لی ہیں یہاں پر وہ سیٹل ہو گئے ہیں ان کے بارے میں فیصلہ کرنا پڑے گا۔ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ یورپ میں بھی ایسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں سٹریٹ کرائم کے حوالے سے بریفنگ کے دوران بھی یہ بات سامنے آئی کہ شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے جن لوگوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں‘ جنہیں تعلیمی اداروں میں داخلے نہیں مل رہے وہ اس سٹریٹ کرائم کی ایک وجہ ہیں۔ ایسے معاملات سے شدید مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم نے اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ فیصلہ کرنے سے پہلے تمام فریقین سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تجاویز بھی دی جائیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات