فلموں اور ڈراموں میں کسی خاص علاقے کے لوگوں کی زبان اور ڈریس کوڈ کو ہائی لائٹ کرنا مناسب نہیں ،ْشہر یار خان آفریدی

پاکستان کی تمام وفاقی اکائیوں کے لوگوں کی عزت و احترام کرنا چاہیے ،ْآئین پاکستان کسی خاص رنگ‘ نسل ‘ زبان یا فرقے کے ساتھ اس طرز عمل کی اجازت نہیں دیتا ،ْوزیر مملکت کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 18 ستمبر 2018 15:52

فلموں اور ڈراموں میں کسی خاص علاقے کے لوگوں کی زبان اور ڈریس کوڈ کو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2018ء) وزیر مملکت وزیر داخلہ شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ فلموں اور ڈراموں میں کسی خاص علاقے کے لوگوں کی زبان اور ڈریس کوڈ کو ہائی لائٹ کرنا مناسب نہیں ،ْپاکستان کی تمام وفاقی اکائیوں کے لوگوں کی عزت و احترام کرنا چاہیے ،ْآئین پاکستان کسی خاص رنگ‘ نسل ‘ زبان یا فرقے کے ساتھ اس طرز عمل کی اجازت نہیں دیتا۔

منگل کو قومی اسمبلی میں جنوبی اور شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ نے پنجاب حکومت کے محرم کے حوالے سے ایک اشتہار کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ مذکورہ اشتہار میں علی وزیر‘ محسن داوڑ اور منظور پشتین کی تصاویر دکھائی گئی ہیں جن پر نسلی منافرت پھیلاتے دکھایا گیا ہے ،ْ بدقسمتی کی بات ہے کہ حقوق کی تحاریک کو پنجاب میں منفی انداز میں پیش کیا جارہا ہے ،ْہم اس کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

محسن داوڑ نے کہا کہ یہ اشتہار پنجاب حکومت کی جانب سے آیا ہے اس لئے پنجاب حکومت کو اس کی معذرت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ پنجاب حکومت اپنے اشتہار میں کالعدم تنظیموں کو شامل کرتی۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ ہمارے معزز اراکین کو اس اشتہار میں شامل کیا گیا ہے، میں نے اس پر معذرت کی تھی مگر جن لوگوں نے اشتہار دیا ہے ان کو بھی معذرت کرنی چاہیے۔

انہوں نے اس معاملے پر سپیکر کی رولنگ اور انکوائری کی تجویز دی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ وہ علی وزیر اور محسن داوڑ کی بات سے متفق ہیں۔ پاکستان کی تمام وفاقی اکائیوں کے لوگوں کی عزت و احترام کرنا چاہیے، آئین پاکستان کسی خاص رنگ‘ نسل ‘ زبان یا فرقے کے ساتھ اس طرز عمل کی اجازت نہیں دیتا، میں اس میں اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ فلموں اور ڈراموں میں ایک خاص علاقے کے لوگوں کی زبان اور ڈریس کوڈ کو ہائی لائٹ کیا جاتا ہے، یہ درست طرز عمل نہیں ہے، اس معاملے کا نوٹس لیا گیا ہے اور مستقبل میں بھی ہمارا اس پر انٹریکشن ہونا چاہیے۔