وفاقی حکومت نے فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا

178 ارب روپے کے نئے ٹیکس نافذ ‘اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں بھی اضافہ ‘وزیر اعظم،گورنرز، وزراء کی ٹیکس استثنی ختم ‘12 سے 24 لاکھ تک سالانہ آمدن پر 5 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ‘ نان فائلر کیلئے گاڑی خریدنے پر عائد پابندی ختم معیشت کا استحکام‘ روزگاری ہماری اولین ترجیح ہے‘پنشن میں 10فیصد اضافہ کیساتھ صحت کارڈ اسلام آباد ‘ فاٹا تک بڑھا دیا گیا ‘مہنگے موبائل فونز پر بھی ٹیکس عائد کیا گیاُ‘ گورننس کو بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے ‘قرض گزشتہ قرضوں کے سود کی ادائیگی کیلئے لے رہے ہیں‘بجلی گیس چوروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت

منگل 18 ستمبر 2018 16:15

وفاقی حکومت نے فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2018ء) وزیر خزانہ اسد عمر نے فنانس سپلیمنٹری ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے 178 ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں 312 پی ایس ڈی پی کی شرح میں 1030 ارب روپے سے کم کرکے 725 ارب روپے کردیا گیاجبکہ اشیائ پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے جبکہ وزیر اعظم گورنرز وزرائ کی ٹیکس استثنی ختم کردی گئی ہے وفاقی وزیر نے ٹیکس آرڈینس میں تبدیلی کے بعد ایوان کو بتایا کہ چار لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر انکم ٹیکس ریلیف برقرار رہے گی4 لاکھ سے 8 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ایک ہزار روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہیآٹھ لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 2 ہزار روپے ٹیکس لگانے کی تجویز ہے 12 لاکھ روپے سے 24 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر 5 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہی24 لاکھ روپے سے 48 لاکھ روپے تک سالانہ آمدن پر 60 ہزار روپے ٹیکس کی تجویزچوبیس لاکھ سے زیادہ اور 48 لاکھ روپے سیکم رقم پر10 فیصد اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز اڑتالیس لاکھ روپے سے زیادہ سالانہ آمدن پر 3 لاکھ فکسڈ ٹیکس اور اضافی 15 فیصد ادا کی تجویز ہیتنخواہ دار طبقہ اور دیگر امدن پر الگ الگ ٹیکس سلیب ہیں900 درامدی اشیائ پر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی جارہی ہیپانچ ہزار درامدی اشیائ ایک فیصد کسٹمز ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہینان فائلر کیلئے گاڑی خریدنے پر عائد پابندی ختم کردی گئی موجودہ صورتحال میں خسارہ 7.2 تک پہنچ سکتا ہے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر انتہائی حساس موڑ پر کھڑے ہوگئے ہیںمعیشت کا استحکام، روزگاری ہماری اولین ترجیع ہیگزشتہ سال مالیاتی خسارہ 6.6 تک پہنچ گیا تھاروپے کی کمی میں عام آدمی بری طرح متاثر ہوتا ہیملک پر بیرونی قرضے 95 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیںپنشن میں دس فیصد اضافہ فوری کررہے ہیں صحت کارڈ اسلام آباد اور فاٹا تک بڑھا رہے ہیںلگڑری آئٹمز سگریٹ وغیرہ پر ٹیکس بڑھا رہے ہیںعام آدمی والے نہیں مہنگے فون پر ٹیکس لگا رہے ہیں انہوان نے کہا کہنان فائلرز گاڑی اور پراپرٹی خرید سکیں گیتنخواہوں والا پچھلا سلیب برقرار رکھ رہے ہیںدولاکھ ماہانہ لینے والوں کی پہلی پوزیشن برقرار رہے گیستر ہزار امیرلوگوں کے لئے ٹیکس بڑھانے جارہے ہیںپبلک ڈیبٹ 28 ہزار ارب روپے سے زائد ہیگیس کا گردشی قرضہ 150 اربچروپ سے زائد ہیگزشتہ آخری بجٹ میں 250 ارب روپے کے اخراجات کم دکھائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

خگزشتہ بجٹ میں 890 ارب روپے خسارہ کم دکھایا گیاکل 1900 ارب کا خسارہ دکھایا گیا تھابجٹ خسارہ 2790 ارب روپے کا خسارہ بنتا ہیآخری بجٹ میں صوبوں کا 200 ارب روپے کا سرپلس دکھایا گیا تھاانکم ٹیکس فائلر کیلئے بینکنگ ٹرانزیکش کے ٹیکس کو بڑھا کر 0.6 فیصد کردیا گیا ہی1800 سی سی گاڑیوں پر ڈیوٹی کی شرح میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ دوچیزوں کی وجہ سے سپلیمنٹری بل پیش کررہے ہیں گزشتہ بجٹ میں جو فیگرز پیش کئے گئے وہ غلط تھیمعیشت کی انتہائی بری حالت ہیگزشتہ برس اسٹیٹ بنک سے 1200 ارب روپے لئے گئے ہیں اسٹیٹ بنک کے ریزروائیرگرتے جارہے ہیں روائزبجٹ پیش کرنے کے علاوہ آپشن نہیں تھاایف بی آر میں بڑی تبدیلیاں لائی جائیں 50فیصد ان لوگوں پہ ٹیکس لگایا ہے جو بوجھ برداشت کرسکتے ہیں فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا ہے گورننس کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ایکسپورٹ آئے روز کم ہو رہی ہے،ہم قرض گزشتہ قرضوں کے سود کی ادائیگی کیلئے لے رہے ہیں ،انڈسٹری پہ 5 ارب کی آرڈی ختم کردی ہیگیس کی قیمت میں پنجاب کی انڈسٹری کو 44 ارب روپے کا فائدہ دیا ہیبند فیکٹریاں جلد چلنا شروع ہوجائیں گی کھاد بنانے والی کمپنیوں کو سستی ایل این جی کی فراہمی شروع کردی ہے،بجلی گیس چوروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی،جاری کھاتوں کا خسارہ 18 بلین سے 21 بلین ڈالر ہی۔