Live Updates

ریحام خان کی بنگلادیشی،افغان مہاجرین کوشہریت دینے پرتنقید

بنگلادیشی اورافغان مہاجرین کوابھی شہریت دینے کا فیصلہ نہیں کیا،مشاورت کررہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کی وضاحت، ” ابو سے پوچھ کربولا کریں“۔عمران خان کی وضاحت پرسابقہ اہلیہ ریحام خان کاردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 18 ستمبر 2018 16:09

ریحام خان کی بنگلادیشی،افغان مہاجرین کوشہریت دینے پرتنقید
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18ستمبر 2018ء) وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے بنگلادیشی اور افغان مہاجرین کوشہریت دینے کے وزیراعظم کے بیان پرکہا کہ ابو سے پوچھ کربولا کریں،عمران خان نے قومی اسمبلی میں ارکان اسمبلی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے واضح کیا کہ بنگلادیشی اور افغان مہاجرین کوشہریت دینے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا،بلکہ اس حوالے سے ابھی مشاورت کررہے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے عمران خان کوبنگلادیشی اور افغان مہاجرین کوشہریت دینے کے بیان پرآڑے ہاتھوں لے لیا ۔عمران خان نے قومی اسمبلی میں اپنے پربیان پرواضح کیا تھا کہ بنگلادیشی اور افغان مہاجرین کوشہریت دینے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا،بلکہ اس حوالے سے ابھی مشاورت کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

عمران خان کے اس بیان پرریحام خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ” ابو سے پوچھ کربولا کریں“ ریحام خان کے ان تاثرات پر ٹویٹرپرلوگوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار بھی کیا ہے۔

بعض لوگوں نے ریحام خان کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”آپ نے اپنی کتاب ابو سے پوچھ کرلکھی تھی؟“
واضح رہے آج منگل کو قومی اسمبلی میں اختر مینگل کی جانب سے نکتہ اعتراض پربنگلہ دیشی اور افغان مہاجرین کو شہریت دینے کے حوالے سےوزیراعظم کے بیان کا معاملہ اٹھایا گیا جس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ابھی ہم نے اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

فیصلہ کرنے سے پہلے تمام فریقین سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تجاویز بھی دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ1951ء کے قانون کے مطابق جو بچہ پاکستان میں پیدا ہوتا ہے اس کا حق ہے کہ اسے یہاں کی شہریت دی جائے۔ یہ صرف پاکستان نہیں بلکہ یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی ایسا قانون ہے۔ انہوں نے کہا کہ عارضی طور پر ہجرت کرکے آنے والے مہاجرین کے لئے اور قانون ہے جو پچاس پچاس سالوں سے کراچی میں رہائش پذیر ہیں اور ان کے بچے بھی یہاں پر پیدا ہوئے ہیں ان کو پاکستان کی شہریت نہیں مل رہی۔

ان کا استحصال ہو رہا ہے۔ میں نے جو بات کی تھی وہ صرف کراچی کے لئے تھی۔ ان کو نہ تو ہم نے شہریت دی ہے اور نہ ہی یہ واپس جاسکتے ہیں نہ ہم انہیں ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں۔ وہ پاکستان کے شہری نہیں ہیں اس لئے ان کا استحصال کیا جاتا ہے جہاں پر عام پاکستانی کو 20 ہزار میں نوکری دی جاتی ہے انہیں 10 ہزار روپے پر رکھا جاتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ انسانیت کے تقاضے کی بنا پر یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ لوگ بھی انسان ہیں۔

اگر ہم ان سے متعلق آج فیصلہ نہیں کریں گے تو کب کریں گے۔ جو بچے یہاں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے وہ کہاں جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی کنونشن کے تحت مہاجرین کو زبردستی ان کے ملکوں میں نہیں بھیجا جاسکتا۔ ہم افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ساتھ مل کر رضاکارانہ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جن مہاجرین نے یہاں پر شادیاں کر لی ہیں یہاں پر وہ سیٹل ہو گئے ہیں ان کے بارے میں فیصلہ کرنا پڑے گا۔ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ یورپ میں بھی ایسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے حوالے سے بریفنگ کے دوران بھی یہ بات سامنے آئی کہ شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے جن لوگوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں‘ جنہیں تعلیمی اداروں میں داخلے نہیں مل رہے وہ اس سٹریٹ کرائم کی ایک وجہ ہیں۔ ایسے معاملات سے شدید مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہم نے اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ فیصلہ کرنے سے پہلے تمام فریقین سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تجاویز بھی دی جائیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات