پاکستان اور کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کا سیاسی، سفارتی حل چاہتے ہیں، سردار مسعود خان

بھارت جبر و استبداد کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو فوجی حل کی طرف دھکیل رہا ہے، برطانوی پارلیمانی وفد سے بات چیت

منگل 18 ستمبر 2018 17:01

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2018ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور جموں و کشمیر کے عوام تنازعہ کشمیر کا سفارتی اور سیاسی حل چاہتے ہیں جبکہ بھارت ظلم اور جبر و استبداد سے کشمیریوں کی جائز، منصفانہ اور پُرامن جدوجہد کو کچلنے کی کوشش کر کے اس مسئلہ کو فوجی حل کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی اور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان پر مشتمل نو رکنی وفد سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی کشمیر گروپ کے چیئرمین کرس لزلی کی سربراہی میں برطانوی وفد میں رکن پارلیمنٹ عمران حسین، لارڈ قربان حسین، فیصل رشید اور رکن یورپین پارلیمنٹ مِس انتھیا مکینٹائر شامل تھے، جنہوں نے صدر آزاد کشمیر سے منگل کے روز ایوان صدر مظفرآباد میں ملاقات کی۔

(جاری ہے)

سردار مسعود خان نے برطانوی پارلیمان میں رکن پارلیمنٹ کرس لزلی کی قیادت میں قائم کل جماعتی کشمیر پارلیمانی گروپ کا مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں اور کشمیری عوام کے پیدائشی حق، حق خودارادیت کی حمایت میں آواز بلند کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ اُنھوں نے وفد کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سات لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج کے بلا روک ٹوک مظالم اور وہاں نافذ کالے قوانین کے باعث انسانی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔

گزشتہ ہفتے مقبوضہ جموں و کشمیر کے کولگام قصبہ میں ایک محاصرے کے دوران پانچ کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر سرادر مسعود خان نے برطانوی پارلیمانی وفد کو بتایا کہ آزادی اور حق خودارادیت کی بات کرنے والے نوجوانوں کو شہید و زخمی کرنا، عورتوں کی بے حرمتی اور بچوں اور بوڑھوں پر انسانیت سوز مظالم مقبوضہ علاقے میں معمول بن چکا ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بے لگام بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ وفد کے ارکان کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ رپورٹ کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ یہ رپورٹ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف ایک فرد جرم ہے جس میں شہریوں کے ماورائے عدالت قتل، نوجوانوں کو پیلٹ گنوں کے ذریعے نشانہ بنا کر بینائی سے محروم کرنا، سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کو طویل عرصہ تک مقدمہ چلائے بغیر غیر قانونی حراست میں رکھنا اور زیر حراست لوگوں کے خلاف انصاف کے حصول میں رکاوٹیں پیدا کرنا اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا تذکرہ موجود ہے۔

سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی نئی کمشنر برائے انسانی حقوق کمیشن مشل بیکلے کے اُس بیان کا بھی خیر مقدم کیا جس میں انھوں نے اپنے پیشرو کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ کی مکمل پیروی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ بیکلے نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے انتالیسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کو وہی حقوق حاصل ہیں جو دنیا کے کسی دوسرے خطے کے انسانوں کو حاصل ہیں۔

صدر مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا کہ اُن کا ادارہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے اور رپورٹس جاری کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔صدر سردار مسعود خان نے سرحد پار سے دراندازی کے بھارتی الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی سے لیس نگرانی کے نظام اور خار دار رکاوٹوں کی موجودگی میں لائن آف کنٹرول کے ایک جانب سے دوسری جانب انسانی نقل و حرکت نا ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو عوام اور پاکستان کشمیر کے تنازعے کا سیاسی اور سفارتی حل چاہتے ہیں اور بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیریوں کی حق خودارادیت کے حصول کے لیے جاری جائز، منصفانہ اور پرامن جدوجہد کو دبانے سے باز رہے۔ صدر سردار مسعود خان نے برطانوی پارلیمان میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کی سربراہ کرس لزلی صاور اُن کی ٹیم کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مختلف شواہد کی سماعت کرنے کا اہتمام کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود فروری 2018 میں اس طرح کی ایک خصوصی نشست میں شریک ہو کر شواہد پیش کر چکے ہیں۔