عدالتی فیصلے کے باوجود زائد فیسیں واپس نہ لینے پر متاثرہ والدین کی چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل

منگل 18 ستمبر 2018 17:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2018ء) عدالتی فیصلے کے باوجود زائد فیسیں واپس نہ کرنے اور ان کی شرح میں ردوبدل کا واضح اعلان نہ ہونے پر متاثرہ والدین نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔نجی اسکولوں کی جانب سے عدالتی حکم عدولی پر کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران والدین نے کہاکہ اسکول انتظامیہ تعاون نہیں کر رہی ہے۔

والدین نے کہاکہ عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے کہ نجی اسکول مالکان پانچ فیصد سے زائد اسکول ٹیوشن فیس میں اضافہ نہیں کرسکتے۔متاثرین نے متعلقہ اداروں سے درخواست کی کہ اسکولوں کو اس بات پر پابند کیا جائے کہ عدالت کے حکم کی تکمیل کریں اور اضافی ادا کی گئی فیس کو ایڈجسٹ کریں۔والدین نے کہاکہ اسکولز مالکان اگر سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں تو کرلیں پھر عدالتی فیصلے کا انتظار کریں۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلہ اور وزیرتعلیم سندھ کے احکامات کے باوجود نجی اسکولوں کے فیسیں کم نہ کرنے پر پیرنٹس ایسوسی ایشن کے رہنما حمود الرب نے تعجب کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اسکول عمل کیوں نہیں کر رہے اس کا جواب وہی دے سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا تھا کہ سندھ حکومت کے بنائے گئے فیس اسٹرکچر کے مطابق فیسیں لیں اور زائد فیسیں واپس کریں۔

عدالتی حکم پر 90 روز میں عمل کیا جانا تھا لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔پیرنٹس ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے کہا کہ اگر تعلیمی ادارے دی گئی مدت میں ان احکامات پر عمل نہیں کرتے یا واضح جواب نہیں دیتے تو ہم توہین عدالت کے تحت معاملہ آگے بڑھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ نجی اسکولز دو سالہ پرانے فارمولہ کا ذکر تو کرتے ہیں لیکن سندھ حکومت کے منظور کردہ قانون پر عمل نہیں کرتے۔

حالانکہ قانون میں واضح ہے کہ جو اسکول ان قوانین پر عمل نہیں کریں ان کا لائسنس کینسل، جرمانہ اور قید بھی ہو سکتی ہے۔پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن کے رہنما حیدرعلی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ فیسوں میں غیر قانونی اور غیر اخلاقی اضافہ کچھ اسکولوں نے کیا۔ ہماری تنظیم اس معاملہ میں فریق نہیں رہی۔ اکثر نجی اسکول اب بھی ایسے ہیں جو سندھ بھر میں انتہائی مناسب فیس لے کر بچوں کو تعلیم مہیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے دو برس قبل وزیرتعلیم سے مل کر ایک فارمولہ طے کیا تھا جس کے تحت فیس میں سالانہ دس فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے اس سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔انہوں نے بتایا کہ من مانی فیسیں وصول کرنے کا معاملہ چند اسکولوں تک محدود ہے، پہلے یہ تعداد 20 تا 25 تھی اب کم ہو کر 15 کے قریب آ گئی ہے، بڑی چین یا مہنگے اسکول کہلانے والے یہ ادارے ہی عدالت عالیہ کے فیصلہ کے بعد سپریم کورٹ جانے کی بات کر رہے ہیں۔