روس کا شام میں پرواز کے دوران طیارہ مار گرانے پر اسرائیلی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے احتجاج

روسی وزیر دفاع اور آرمی چیف کی اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو سنگین نتائج کی وارننگ

منگل 18 ستمبر 2018 18:19

روس کا شام میں پرواز کے دوران طیارہ مار گرانے پر اسرائیلی سفیر کو وزارت ..
ماسکو ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2018ء) روسی حکومت نے مبینہ طور پر شام میں پرواز کے دوران طیارہ مار گرانے پر ماسکو میں اسرائیلی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے احتجاج کیا ہے اورروسی وزیر دفاع اور آرمی چیف نے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کو اس اقدام کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے نے روسی وزارت خارجہ کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ شام میں روسی فوجی طیارہ آئی ایل۔

20 مارے گرائے جانے کے معاملے پر اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا گیا ہے ۔ادھر اسرائیلی وزارت دفاع کے ترجمان نے اس واقعہ پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔روسی طیارے پر 15 افراد سوار تھے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق روسی طیارہ مار گرائے جانے کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی فضائیہ پر عائد ہوتی ہے کیونکہ اسرائیلی فضائیہ کے 4 ایف 16 لڑاکا طیاروں نے شام کے صوبے لطاکیہ پر حملے میں مذکورہ روسی طیارے کو ڈھال (کور) کے طور پر استعمال کیا اور اس کے نتیجے میں یہ شام کے دفاعی نظام کے فائر کا نشانہ بن گیا۔

(جاری ہے)

روسی وزیر دفاع سرگی شوئیگو نے اس معاملے پر روسی ہم منصب ایوگڈور لیبرمان کے ساتھ فو ن پر بات چیت کی اور خبر دار کیا کہ روس اس اقدام پر سنگین ردعمل ظاہر کر سکتا ہے کیونکہ وہ اسرائیلی فضائیہ کو روسی طیارے کی تباہی اور اس کے عملہ کی موت کا ذمہ دار سمجھتا اور جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایف۔

16 جیٹ طیاروں کے لطاکیہ پر حملے کے دوران ایک روسی فوجی طیارہ شامی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہو گیا تھا جس طیارے پر 14 افراد سوار تھے، طیارے سے پیر کی شب مقامی وقت کے مطابق بحر روم کے اوپر پرواز کے دوران رات 11 بجے رابطہ منقطع ہو گیا جب یہ شام کے ساحل سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔روسی خبررساں ایجنسی کے مطابق فلائٹ کنٹرول کے ریڈارسے آئی ایل ۔

20 کا رابطہ شام کے لاذقیہ صوبے میں اسرائیل کے ایف۔16 جیٹ طیاروں سے حملے کے دوران منقطع ہو گا تھا اور اسی وقت روسی فضائی کنٹرول کے ریڈار پر فرانسیسی بحری جہاز اووین سے راکٹ بھی فائر کئے گئے۔ دوسری جانب فرانس کے ایک فوجی ترجمان نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ فرانسیسی فوج نے اس حملے میں کسی طرح کی اپنی شمولیت سے انکار کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے لطاکیہ صوبے میں کسی ٹھکانے کو نشانہ بنانے پر کسی قسم کا بیان دینے سے انکار کیا ہے جبکہ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ میزائل امریکی فوج کی جانب سے نہیں داغے گئے ہیں اور اس کے بارے میں ہمیں مزید کچھ نہیں کہنا ہے۔