کیا کل نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطل کی جا رہی ہے؟

نیب عدالت کو مطمئن نہیں کر پا رہی اس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ معاملات کس طرف جا رہے ہیں،ملزمان کا پلڑہ بھاری نظر آ رہا ہے،معروف صحافی صابر شاکر کا تبصرہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 18 ستمبر 2018 23:32

کیا کل نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطل کی جا رہی ہے؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر2018ء) معروف صحافی صابر شاکر کا شریف فیملی کی سزا معطلی کی درخواست کے اوپر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معزز عدالت اسلام آباد ہائیکورٹ کے استفسارات دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ معاملات کس طرف جا رہے ہیں۔کیونکہ نیب کے وکلا ابھی تک عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بوگس ٹرسٹ ڈیڈز بنائی گئیں جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا یہ ٹرسٹ ڈیڈز وہاں پر رجسٹرڈ ہوئیں َ؟۔

تو جواب دیا کہ ٹرسٹ ڈیڈ وہاں رجسٹر نہیں کروائی گئیں۔نیب وکیل نے جواب دیا یہ ٹرسٹ ڈیڈز صرف بھائیوں کو بتانے کی حد تک تھیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں ہمیں معلوم تھا کہ وکیل نواز شریف کی جائیداد کی منی ٹریل نہیں دے پائے اور انہیں سزا ہو جائے گی اور اب بھی یہی صورتحال ہے نیب عدالت کو مطمئن نہیں کر پائی اس لیے مجھے ملزمان کا پلڑہ بھاری لگ رہا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم نواز شریف،، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ مفروضہ کہ جائیداد بچوں کے قبضے میں ہے لیکن ملکیت نواز شریف کی ہے، بظاہر احتساب عدالت کا فیصلہ مفروضے کی بنیاد پر ہے۔

نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا کہ اس کیس کو اتنے مختصر وقت میں تفتیش کرنا ممکن ہی نہیں تھا، اس مرحلے پر عدالت کا کوئی بھی تبصرہ مناسب نہیں ہوگا جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بہت اچھی بات کہی آپ نے۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ بچے والدین کے ہی زیر کفالت ہوتے ہیں، لندن اپارٹمنٹس کا قبضہ بچوں کے پاس تھا، باپ بچوں کا نیچرل سرپرست ہے جس کے قبضے میں جائیداد ہے ملکیت کا بار ثبوت اس پر ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ والد اور سرپرست ہونے کی وجہ سے بار ثبوت ان پر ہے اور یہ کہتے ہیں حسن اور حسین ہی بتا سکتے ہیں، اخراجات ریکارڈر پر نہیں ہیں جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ یہ کہتے ہیں کہ آمدن سے متعلق چارٹ واجد ضیاء نے پیش نہیں کیا، تفتیشی افسر نے بھی کہا تھا معلوم نہیں یہ چارٹ کس نے تیار کیا۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بوگس ٹرسٹ ڈیڈز بنائی گئیں جس پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا یہ ٹرسٹ ڈیڈز وہاں پر رجسٹرڈ ہوئیں اکرم قریشی نے جواب دیا یہ ٹرسٹ ڈیڈز صرف بھائیوں کو بتانے کی حد تک تھیں۔

جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ بھائی بھی تو نواز شریف کے بیٹے ہیں جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پراسیکیوٹر کو کہا کہ آپ نے فرد جرم یہ عائد کی کہ یہ جائیداد نواز شریف کی ہے، آپ کی فرد جرم یہ نہیں ہے کہ مریم نواز مالک ہے۔