ترقیاتی منصوبے عوام کی ضروریات کے مطابق بنائے جائیں گے تو عوام کو ریلیف مل سکے گا، منصوبے صرف کاغذوں پر ہی نہیں بلکہ زمین پر نظر آنے چاہئیں،عوامی خدمات کی فراہمی کے محکموں کی کارکردگی بہتر ہونے سے ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل ہوسکیں گے،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان

بدھ 19 ستمبر 2018 01:00

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2018ء) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ترقیاتی منصوبے عوام کی ضروریات کے مطابق بنائے جائیں گے تو عوام کو ریلیف مل سکے گا، منصوبے صرف کاغذوں پر ہی نہیں بلکہ زمین پر نظر آنے چاہئیں،عوامی خدمات کی فراہمی کے محکموں کی کارکردگی بہتر ہونے سے ترقیاتی منصوبے بروقت مکمل ہوسکیں گے۔

بلوچستان محدود وسائل کا حامل صوبہ ہے لہٰذا ہم ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر اور وسائل کے ضیاع کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ مواصلات وتعمیرات کی کارکردگی اور محکمے کو درپیش مسائل کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس کے دوران کیا۔ صوبائی وزیر مواصلات وتعمیرات نوابزادہ طارق خان مگسی، چیف سیکریٹری ڈاکٹر اختر نذیر، قائم مقام ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات محمد علی کاکڑ، سیکریٹری خزانہ قمر مسعود اور دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ سیکریٹری مواصلات وتعمیرات علی اکبر بلوچ نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں کے معیار کی بہتری ، وسائل کے صحیح استعمال اور ترقیاتی منصوبوں کو مرتب کئے جانے کے حوالے سے جامع پالیسی کی تشکیل سے متعلق امور پر غور کیا گیا اور بعض اہم امور طے کرکے انہیں منظوری کے لئے کابینہ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں تمام تحصیلوں کو قومی شاہراہوں سے منسلک کرنے کے لئے مناسب چوڑائی کی سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے شروع کرنے اور تمام ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈر سے قبل متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر سے ان منصوبوں کے لئے اراضی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے حصول کو لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 71سے زیادہ ایسے جاری ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکال دیا گیا ہے جن پر بڑی حد تک پیشرفت ہوچکی ہے جس سے ایک جانب تو فنڈز کا ضیاع ہوگا اور دوسری جانب عوام ان منصوبوں سے مستفید نہیں ہوسکیں گے۔ اجلاس میں اس عمل پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا گیا اور محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کو ایسی تمام اسکیموں کی تفصیل کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پی ایس ڈی پی میں شامل بہت سے منصوبوں کے لئے کم فنڈز مختص کئے جاتے ہیں جس سے یہ منصوبے طویل عرصہ تک جاری رہتے ہیں اور ان کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے اور فیصلہ کیا گیا کہ اس رحجان کے خاتمے کے لئے جامع پالیسی وضع کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ سے ہرمحکمہ اپنی اسکیم کی تکمیل کا خود ذمہ دار ہوگا اور ان اسکیموں کی پیشرفت کے حوالے سے معلومات فراہم کرے گا، وزیراعلیٰ نے محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کو پی ایس ڈی پی کی تیاری کا سالانہ کیلنڈر تمام محکموں کو فوری طور پر فراہم کرنے اور انہیں کیلنڈر کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کی تیاری کا پابند کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ عنوان :