سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکی پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر ای) کی ایگزیکٹو باڈی سے ملاقات،

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور پی آر اے کے درمیان ورکنگ ریلیشنز کو بہتر بنانے سمیت اہم قومی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تمام قومی امور کو ایوان میں زیربحث لائیں گے، ایوان کو ڈیبیٹنگ کلب بنانے کی بجائے ماہرین کو مدعو کرکے ان سے مسائل کے حل کے لئے آراء لیں گے اور عملدرآمد کرائیں گے، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر

بدھ 19 ستمبر 2018 15:47

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکی پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2018ء) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن( پی آر ای) کی ایگزیکٹو باڈی سے ملاقات کی جس میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اور پی آر اے کے درمیان ورکنگ ریلیشنز کو بہتر بنانے سمیت اہم قومی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سپیکر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب اس ملک کے شہری ہیں، ہماری اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں جنہیں پورا کرنا ہمارے قومی فرائض میں شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں ۔ ہمیں ملک کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ ذرائع ابلاغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافت ریاست کاچوتھا ستون ہے ۔ اسے قومی ترقی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ تمام قومی ایشوز کو ایوان میں زیر بحث لائیں گے۔ ایوان کو ڈیبیٹنگ کلب بنانے کی بجائے ماہرین کو مدعو کرکے ان سے مسائل کے حل کے لئے آراء لیں گے اور عملدرآمد کرائیں گے۔

پانی کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ مسئلہ انتہائی تشویش ناک ہے ۔اس معاملے پر ایوان میں بحث کرانے کے ساتھ ساتھ ماہرین کو بھی بلائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ خارجہ امور کے مسائل بھی ایوان میں زیر بحث لا کر مضبوط خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے گی۔ اسد قیصر نے کہاکہ یورپ سمیت تمام ترقی یافتہ ممالک میں تمام مسائل پارلیمنٹ کے فورم پر ہی حل ہوتے ہیں۔

پارلیمانی رپورٹرز کی تربیت کے لئے ورکشاپس کا بھی اہتمام کیا جائے گا کیونکہ پارلیمانی رپورٹرز بھی اس ایوان کاحصہ ہیں اور ان پر بھی قواعد کااحترام لازم ہے۔ ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہاکہ ملکی تاریخ میں پہلا ایسا وزیر اعظم آیا ہے جو کام کرنا چاہتا ہے ۔ہم واقعتاً پارلیمنٹ کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں اور ملک کے تمام مسائل پارلیمان کے ذریعے ہی حل ہوں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ انتخابی دھاندلیوں کے متلعق قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے لئے حکومت اور اپوزیشن کی تمام پارلیمانی جماعتوں کو خطوط ارسال کردیئے گئے ہیں۔ جماعتوں کی طرف سے ارکان کے نام آتے ہی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کااعلان کردیں گے۔ پارلیمانی کمیٹی میں 18 ارکان رکھنے کی تجویز ہے ، مساوی طورپر حکومت اور اپوزیشن سے 9، 9 ارکان کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ سینیٹ کو کمیٹی میں نمائندگی دینے سے متعلق فی الوقت کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ سپیکر نے پارلیمانی صحافیوں کو درپیش مسائل کی ہر ممکن حل کی یقین دہانی بھی کروائی۔