محکمہ اینٹی کرپشن میں نئی اصلاحات متعارف کرانے کا اعلان ،

کمیٹی تشکیل دی جائے ‘راجہ بشارت دوسرے محکموں سے ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران تین سال سے زیادہ اینٹی کرپشن میں نہیں رہیں گے ہر محکمہ اپنی آڈٹ رپورٹ اینٹی کرپشن میں جمع کروانے کا پابند ہو گا ،نیب کیساتھ ہر قسم کا تعاون کرینگے‘وزیر قانون پنجاب

بدھ 19 ستمبر 2018 16:27

محکمہ اینٹی کرپشن میں نئی اصلاحات متعارف کرانے کا اعلان ،
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2018ء) وزیر قانون پنجاب راجہ محمد بشارت نے محکمہ اینٹی کرپشن میں نئی اصلاحات متعارف کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو ضرورت کے تحت محکمہ کے قوانین کو اپ گریڈ کرے ،دوسرے محکموں سے ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران تین سال سے زیادہ اینٹی کرپشن میں نہیں رہیں گے،ہر محکمہ اپنی آڈٹ رپورٹ اینٹی کرپشن میں جمع کروانے کا پابند ہو گا ، قومی احتساب بیورو(نیب ) کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ اینٹی کرپشن لاہور ریجنل آفس میں ڈی جی اینٹی کرپشن مطہر نیاز رانا اور باقی افسران کے ہمراہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہو ئے کیا ۔صوبائی وزیر راجہ محمد بشارت نے کہا کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے متعلقہ قوانین کیلئے کمیٹی بنائی جائے جو ضرورت کے تحت محکمہ کے قوانین کو اپ گریڈ کرے ،محکمہ کی متعلقہ عدالتوں کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے جس میں بتایا جائے کہ ایک عدالت مین کتنے کیس ہیں اور ان کیسیز کی تمام تر تفصیلات بھی فراہم کی جائیں ، ڈپٹی کمشنر بھی اینٹی کرپشن کو آگاہ کریں کہ کس ادارے میں کہاں کرپشن ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہیلپ ڈیکس کا قیام ایک قابل تحسین عمل ہے ۔445نئی بھرتیوں سے متعلق انہوں نے کہا کہ سب تو نہیں لیکن ضروررت کے تحت محکمہ میں نئی بھرتیاں کی جائیں ، ایک جگہ سے دوسرے جگہ پوسٹنگ ہو تو متعلقہ افسر جس گریڈ پر فائض ہے اسی گریڈ پر ہی دوسری جگہ کام کر ے گا۔ ذرائع سے آنے والی خبر کو کسی صورت نظر انداز نہ کیا جائے ،ڈی ایس آر میں اضافی کالم کا بھی شمار کیا جائے جہاں کوئی بھی متعلقہ ادارے میں کرپشن کے حوالے سے آگاہ کر سکے ، ذرائع کی رپورٹ پر کام ہونا چاہئے جو ڈائریکٹر جنریٹ کرے نہ کہ ریڈر،ڈائریکٹر ذرائع سے آنے والی رپورٹ پر ذمہ داری قبول کرے اور اس پر مزید کاروائی کرے ، ذرائع سے آنے والی رپورٹ انتہائی اہمیت کی حامل ہے ، چیف جسٹس ثاقب نثار تمام ازخود نوٹس ذرائع سے آنے والی رپورٹ پر لیتے ہیںاور ان میں سے 99فیصد ذرائع صحیح ثابت ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ اینٹی کرپشن کا اپنا بھی کو ئی کام ہونا چاہئے ایسا نہیں چلے گا کہ کوئی شکایت موصول ہو تو کاروائی عمل میں لائی جائے ،8ماہ میں ٹیکنیکل انکوائری ہر صورت پوری ہونی چاہئے ، ہر چیز کی ایک ٹائم لائن متعین ہو اور انکوائری، چالان اور کم سے کم وقت میں ٹرائل مکمل کیا جائے تا کہ انصاف کی فراہمی یقینی اور جلدی ہو ۔راجہ بشارت نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت عام عوام کسی بھی ادارے کے بورڈ یا پبلک اتھارٹی سے متعلقہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور وہ ادارہ معلومات فراہم کرنے کا پابند ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ 1.437بلین محکمہ اینٹی کرپشن کا سالانہ بجٹ ہے اس لحاذ سے کارکر دگی بھی ایسی ہی ہونی چاہئے، آج کل آئی ٹی کا دور ہے موجودہ ٹیکناجی سے فائدہ اٹھائیں اور تما م تر ڈیٹا آئی ٹی میں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ دوسرے محکموں سے ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران تین سال سے زیادہ اینٹی کرپشن میں نہیں رہیں گے ۔اس موقع پر ڈی جی اینٹی کرپشن کی جانب سے نیب، ایف آئی اے ، محکمہ اینٹی کرپشن اور اے جی کے محکموں کو مشترکہ شکل میں کام کرنے کی تجویز پیش کی گئی جسے وزیر قانوں راجہ بشارت نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ اس طرح ہر ادارہ اپنے طریقے سے کام نہیں کر سکے گا اس لئے مشترکہ ورکنگ گروپ کا قیام فائدہ مند نہیں ۔

جس کے بعد ڈی جی اینٹی کرپشن نے محکمہ میں نیشنل بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ سے 14نئے انجینئرز کی ضرورت پر آگاہ کیا جس پر وزیر قانون نے رضامندی کا اظہار ظاہر کر دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے اداروں سے کام کروا کر پیسے نہیںدیئے وہ پیسے بھی ہمیں دینے پڑیں گے، نیب ایک قومی ادارہ ہے اس کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گے ۔