صنعتوں کے لئے گیس کی قیمتوں میں 30سے 40فیصد اضافہ سے کاروباری لاگت میںشدید اضافہ ہوگا،میاں زاہد حسین
بدھ 19 ستمبر 2018 19:15
(جاری ہے)
میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میںکہا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کے لئے خام مال پر ڈیوٹی استثناء اور گیس کی قیمتوں میںاضافہ نہ کرنے کے باعث 50ارب روپے کا ریلیف خوش آئند ہے ،برآمدی سیکٹر میں استعمال ہونے والے 82اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی گئی تاہم برآمدات بڑھانے کے لئے برآمدکنندگان کے اشتراک سے مزید اقدامات ناگزیر ہیں۔
حکومتی محصولات کا ہدف 10فیصد بڑھا کر 4,435ارب کردیا گیا۔ریونیو کے اقدامات کے ذریعے 183ارب روپے کی آمدنی ہوگی جس میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے 92ارب روپے کا اضافہ شامل ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ کراچی انفراسٹرکچر ڈولپمنٹ کمپنی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے 50ارب روپے حاصل کرے گی جس کو کراچی کی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا، نیشنل ہائی وے اتھارٹی انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر 100ارب روپے خرچ کرے گی۔70ہزار صاحب ثروت تنخواہ دار افراد پر ٹیکس کی شرح 25فیصد جبکہ 5لاکھ سے زائد آمدنی والے افرادکے لئے ٹیکس کی شرح 29فیصد کی گئی۔ وفاقی وزراء اور صوبائی گورنروں کو مراعات پر حاصل ٹیکس استثناء ختم کردیا گیا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ نان فائلرز کے لئے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ٹیکس 0.4فیصد سے بڑھا کر 0.6فیصد کیا گیا، جس سے بینکنگ چینلز کے استعمال میں کمی ہوگی اور نقد لین دین میں اضافہ ہوگا۔نان فائلرز کو جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری کا اختیاردوبارہ دے دیا گیا، جس سے ٹیکس بیس بڑھنے کے امکانات معدوم ہونگے اور سرمایہ صنعت کاری کے بجائے جائیداد کی خریدوفروخت میں استعمال ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈولپمنٹ پروگرام میں 160ارب روپے کی کمی کردی گئی ہے۔ ترقیاتی بجٹ کم کرنے سے ملکی ترقی کے پروگرام کو شدید خدشات لاحق ہونگے اور معاشی و اقتصادی ترقی پر جمود طاری ہوگا۔پاکستان کو ترقی کی منازل طے کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ملکی معیشت کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر اقدامات کئے جائیں ۔مہنگے موبائیل فونز، سیگریٹ اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی بڑھانے سے اگرچہ عام طبقے پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوگا لیکن اسمگلنگ میں اضافہ ہوگا،جس کوروکنے کے لئے کڑے اقدامات کرنا ہونگے۔میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان کودرپیش تجارتی خسارے اور زرمبادلہ کی شدید کمی کے مسائل سے عہدہ برا ہونے کے لئے ضمنی بجٹ میں تجویز کردہ اقدامات سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ پبلک سیکٹر آرگنائزیشز جو سالانہ 600ارب روپے کے خسارے کا باعث ہیں ان کو درست کیا جائے اور ایکسپورٹ میں اضافے کے لئے ترغیبات کے ساتھ ساتھ سیکٹر اسپیسفیک کمپنیاں قائم کی جائیں۔گیس، بجلی کی چوری اور لائن لاسز میں ہونے والے 700ارب روپے کے خسارے کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیںتو مزید ٹیکس عائد کرنے یا کشکول پھیلانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔مزید تجارتی خبریں
-
انٹربینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر گھٹ گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی
-
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں کا کمی
-
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں نئے کاورباری ہفتہ کا آغاز مثبت انداز میں ہوا
-
ایس ای سی پی نے ڈیجیٹل قرض فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لئے مارکیٹنگ اور کال سینٹر مینجمنٹ کی گائیڈ لائنز جاری کردیں
-
موبائل فونز کی درآمدات میں 8 ماہ کے دوران نمایاں اضافہ
-
ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں گزشتہ ہفتے کےدوران استحکام رہا
-
گوادر میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے 4.54 ارب روپے مالیت کے منصوبے کی منظوری
-
ایل پی جی مافیا سرگرم، قیمتوں میں 30 روپے فی کلو اضافہ
-
ملکی صرافہ مارکیٹوں میں سونا سستا
-
ایل پی جی مافیا سرگرم، قیمتوں میں 30 روپے فی کلو تک کا بڑا اضافہ
-
اسٹیٹ بینک نے پلاسٹک کے کرنسی نوٹ جاری کرنے کی تردید کردی
-
سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.