ہالینڈ کی حکومت توہین آمیز خاکے رکوانے کیلئے جامع قانون سازی کرے، سینیٹر سراج الحق کا ہالینڈ کی سفیر سے ملاقات میں مطالبہ

بدھ 19 ستمبر 2018 22:07

ہالینڈ کی حکومت توہین آمیز خاکے رکوانے کیلئے جامع قانون سازی کرے، ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2018ء) امیر جماعتِ اسلامی سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ ہالینڈ کی حکومت توہین آمیز خاکے رکوانے کیلئے جامع قانون سازی کرے، مقابلہ ملتوی کرنے کا اعلان ناکافی ہے، شرپسند عناصر کسی بھی وقت دوبارہ ناپاک حرکت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ مطالبہ ہالینڈ کی سفیر سے ملاقات میں کیا۔

ملاقات میں ڈائریکٹر اُمورِ خارجہ عبدالغفار عزیز اور بیرسٹر عاطف علی خان بھی شریک تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے ہالینڈ کے سفارتخانہ میں ایک گھنٹہ جاری رہنے والی ملاقات میں ہالینڈ کی سفیر آردی سٹوئیوس براکن اور ان کی ٹیم پر واضح کیا کہ توہین آمیز خاکوں سے پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے جاتے ہیں۔ ہالینڈ کی حکومت اور اس کے عوام کو ہر ممکن قانونی، سیاسی اور معاشرتی دباؤ ڈالتے ہوئے گیرٹ فیلڈر اور اس کے گروہ کو اس مہلک اقدام سے باز رکھنا چاہئے کیونکہ اس قبیح فعل کے ذریعے عالمی امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

امیر جماعتِ اسلامی نے کہا کہ اسلام امن، محبت اور سلامتی کا دین ہے۔ اسلام میں انسان ہی نہیں ہر جان دار کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ مسلم اُمہ کیلئے یہ بات ناقابلِ فہم ہے کہ حقوقِ انسانی کے علم بردار یورپ میں کوئی شخص ایسی نفرت آمیز راہ اختیار کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی بھی مقدس ہستی کی شان میں توہین آمیزی رائے کی آزادی نہیں بلکہ درحقیقت معاشرے کے اندر نفرت کی آگ کو بھڑکانا ہے جس کا کوئی بھی مہذب معاشرہ اجازت نہیں دے سکتا۔

سینیٹر سراج الحق نے ہالینڈ کی سفیر کو رسول اکرمؐ کی سیرتِ طیبہ پر لکھی گئی کتب پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی اسلام اور پیغمبرِ اسلامؐ کی حیاتِ طیبہ کا سنجیدہ مطالعہ کریں گی تو اُن کے سامنے سراپائے رحمت نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی روشن تعلیمات واضح ہوکر سامنے آ جائیں گی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ توہین آمیز خاکوں کی اشاعت سے نہ صرف اُمتِ مسلمہ کے جذبات مجروح ہوتے ہیں بلکہ دنیا بھر کے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے امن پسند افراد اور طبقات نے بھی اس فعل پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ یہی وجہ ہے توہین آمیزی پر مبنی یہ قبیح فعل خود ہالینڈ کے خلاف بھی پوری دُنیا میں منفی جذبات کو جنم دینے کا باعث بنا ہے۔