دُبئی کے نجی سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کے لیے خوشخبری

پرائیویٹ سکولز انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں کمی کا امکان

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 20 ستمبر 2018 12:26

دُبئی کے نجی سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کے لیے خوشخبری
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 ستمبر 2018ء) رواں سال کے دوران 13 نئے نجی سکولوں کے اضافے سے ریاست میں مزید 18 ہزار بچوں کے لیے داخلے کی گنجائش پیدا ہو گئی ہے۔ جس کے باعث اب والدین کے لیے بہت زیادہ چوائس ہے کہ وہ کسی سکول کی فیس زیادہ ہونے کی صورت میں اپنے بچے کو کم فیس والے سکول میں داخل کروا دیں۔ یا پھر کسی ایسے نئے سکول میں داخل کروائیں جو اُن کے گھر سے قریب پڑتا ہو تاکہ ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔

اگرچہ ماضی میں تعلیم کے شعبے میں مسابقت کی بھرپور فضا کے باوجود گزشتہ سات سالوں کے دوران فیسوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا رہا، تاہم رواں سال مختلف سکولوں کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فیسوں میں کمی لائی جائے گی۔اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ 2012ء کے بعد سے لے کے اب تک نجی تعلیم کے شعبے میں مزید 65 سکولوں کا اضافہ ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

2012/2013ء کے تعلیمی سال کے دوران دُبئی میں نجی سکول کے طالب علم کی سالانہ اوسط فیس 24,888 درہم تھی۔

جبکہ 2018/2019ء تک آتے آتے یہ سالانہ اوسط فیس 36,051 تک پہنچ چکی ہے۔ دُبئی میں اس وقت 184 کے قریب نجی سکولز ہیں۔ تاہم نئے سکولوں کی مارکیٹ میں موجودگی کے باعث بھاری فیسیں وصول کرنے والے سکول مجبور ہو گئے ہیں کہ وہ اپنی فیسوں پر نظر ثانی کریں تاکہ اُن کے سکولز میں موجود طالب علم اُنہیں خیر باد کہہ کر کسی اور سکول میں داخلہ نہ لے لیں۔ اس مقصد کے لیے سکولز انتظامیہ بچوں کے والدین کو مختلف ترغیبات اور رعایتیں دے رہی ہیں۔

EIG کے ڈائریکٹر شان روبنسن کا کہنا ہے کہ نئے سکولوں کا اضافہ والدین کے لیے اچھی خبر ہے۔ کیونکہ والدین کے پاس زیادہ چوائس آ گئی ہے کہ وہ بچوں کو کم فیس والے مگر معیاری سکول میں داخل کروائیں۔ اُمید کی جا سکتی ہے کہ فیسوں میں کمی کا رحجان اگلے 18ماہ تک جاری رہے گا۔

متعلقہ عنوان :