Live Updates

نواز شریف کی اڈیالہ جیل کے اندر بنائی گئی تصاویر کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی

تصاویر مرتضیٰ جاوید عباسی نے بنوائیں اوراپنے بیٹے کو بھیج دیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 20 ستمبر 2018 12:46

نواز شریف کی اڈیالہ جیل کے اندر بنائی گئی تصاویر کی اندرونی کہانی سامنے ..
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 ستمبر 2018ء) : گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا اور قیدیوں کو 5،5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔ نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی رہائی کا پروانہ ملتے ہی مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور چند رہنما اڈیالہ جیل روانہ ہو گئے۔

اڈیالہ جیل کے اندر جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں نواز شریف نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ جیل میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد ہے اور اسی وجہ سے ان تصاویر سے متعلق سوال اُٹھایا گیا کہ آخر کار یہ تصاویر کس نے اور کیسے کھینچیں؟ تاہم اب ان تصاویر کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔

(جاری ہے)

قانون کی دھجیاں اُڑانے والے کوئی اور نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کے ہی رہنما تھے۔

سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی موبائل فون چھپا کرجیل لے کر گئے اور فون سے تصاویر کھینچ کر اپنے بیٹے حسین مرتضیٰ کو بھیج دیں جس کے بعد حسین مرتضیٰ نے تصاویر مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپ لوڈ کیں۔
یہی نہیں بلکہ ن لیگی رہنما پابندی کے باوجود قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مٹھائی بھی جیل کے اندر لے گئے تھے، اور جیل کے کسی اہل کار نے انہیں نہیں روکا۔

واضح رہے کہ جیل قواعد کے مطابق مٹھائی یا کیمرہ لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ جیل کے اندر کھینچی گئی تصاویر میں ایف ڈرین کیس میں اڈیالہ جیل میں قید حنیف عباسی کو بھی نواز شریف کے ہمراہ جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں دیکھا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جس وقت سابق وزیراعظم نواز شریف کی رہائی کے معاملات چل رہے تھے اس وقت حنیف عباسی جیل سپریٹنڈنٹ کے دفتر میں نواز شریف کے اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ موجود تھے، اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ آخر حنیف عباسی کس حیثیت میں جیل سپریٹنڈنٹ کے دفترمیں موجود تھے؟جیل قواعد کے مطابق عمر قید کے مجرم سے ملاقات کا وقت شام چار بجے تک ہوتا ہے، ایسے میں حنیف عباسی کیسے نواز شریف سے ملنے چلے گئے؟ ان تصاویر کو دیکھ کر سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے اور قانون کی دھجیاں اُڑانے پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات