Live Updates

انتخابات میں دھاندلیوںمن مانے نتائج حاصل کرنے کی تحقیقات کیلئے حکومت کی طرف سے پارلیمانی کمیشن کا قیام خوش آئند ہے ، لیاقت بلوچ

سینٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے، منی بجٹ کے ذریعے عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ لاد دیا گیا دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کے دعوئوں کے برعکس غریبوں کی جیپ کاٹنے کے اقدامات حکومت کی ناکامی ہے، تربیت گاہ میں میڈیا سے گفتگو

جمعرات 20 ستمبر 2018 22:54

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2018ء) جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلیوںمن مانے نتائج حاصل کرنے کی تحقیقات کے لئے حکومت کی طرف سے پارلیمانی کمیشن کا قیام خوش آئند ہے لیکن پارلیمان دونوں ایوانوں پر مشتمل ہے، اس لئے سینٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے اور اصولی طور پر اس کا چیئرمین اپوزیشن میں سے بنایا جائے، منی بجٹ کے ذریعے عوام پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ لاد دیا گیا ہے دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کے دعوئوں کے برعکس غریبوں کی جیپ کاٹنے کے اقدامات حکومت کی ناکامی ہے۔

وہ محرم الحرام کے موقع پر جماعت اسلامی کے زیراہتمام مسجد قباء ہیرآباد میں منعقدہ ایک روزہ تربیت گاہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، اس موقع پر نائب امراء جماعت اسلامی پاکستان اسداللہ بھٹو ایڈوکیٹ، راشد نسیم، امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، ڈاکٹر شاہد رفیق، ممتاز حسین سہتو، حافظ طاہر مجید، مشتاق احمد خان اور دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا جبکہ عبدالوحید قریشی، شیخ شوکت علی، ڈاکٹر سیف الرحمن، مجاہد چنہ اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ایک سوال پر کہا کہ انتخابات میں دھاندلی من مانے نتائج حاصل کرنے کے لئے ہیرپھیر اور جعلسازی کے لئے جو کچھ کیا گیا وہ قوم کے سامنے ہے جمہوریت کے استحکام اور پارلیمانی نظام کی شفافیت کے لئے یہ ناگزیر ہے کہ اس کی تحقیقات کرائی جائے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک قرارداد کے ذریعے پارلیمانی کمیشن کے قیام کا جو فیصلہ کیا ہے وہ خوش آئند ہے لیکن پارلیمنٹ صرف قومی اسمبلی نہیں ہے سینٹ بھی آئینی طور پر اس کا حصہ ہے اسی لئے پارلیمانی کمیشن کے قیام کے سلسلے میں سینٹ کے چیئرمین اور سینیٹرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے، انہوں نے کہا کہ ابھی کمیشن کے ٹرم آف ریفرنسز (ٹی او آر) طے ہونا باقی ہیں اس لئے ابھی حکومت کا امتحان ختم نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ یہ رائے بھی درست ہے کہ جب اپوزیشن کے مطالبے پر انتخابات میں دھاندلی اور ہیراپھیری کے سلسلے میں آڈٹ کیا جا رہا ہے تو کمیشن کا چیئرمین اپوزیشن میں سے ایسے فرد کو ہونا چاہیے جسے پوری اپوزیشن کا اعتماد حاصل ہو، نوازشریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائوں کی معطلی اور رہائی کے بارے میں سوال پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدالت نے ہی انہیں سزا دی تھی جب سزا کے فیصلے کو تسلیم کیا گیا تھا تو اب اس فیصلے کو بھی اسی طرح تسلیم کیا جانا چاہیے یہ ایک قانونی عدالتی طریقہ کار ہے اس کو استعمال کرتے ہوئے نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ بھی جا رہا ہے عدالتوں کے فیصلوں کو دل اور ذہن مانے نہ مانے لیکن ان کو قبول کیا جانا چاہیے، حکومت کے منی بجٹ کے بارے میں سوال پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ اب تک حکومت نے جو اعلانات کئے ہیں وہ اس کی طرف سے ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں بہانے عوام کو ریلیف اور آسانیاں دینے کے دعوئوں کے برعکس ہیں، انہوں نے کہا کہ گیس اور تیل کی قیمتوں میں پہلے ہی اضافہ کر دیا گیا اب منی بجٹ میں بے شمار چیزوں پر نئے ٹیکس لگا دیئے ہیں اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھا دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہر حکومت دعویٰ یہی کرتی ہے کہ مالداروں پر ٹیکس لگائے جائیں گے لیکن باالآخر جیب غریبوں کی کٹنی ہے اور اس حکومت نے بھی یہی کیا ہے جو اس کی ناکامی ہے۔

تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 5 سال تک کے پی کے میں تحریک انصاف کا ساتھ دیا لیکن 2018ء کے انتخابات سے پہلے عمران خان نے یہ پالیسی اختیار کی کہ جماعت اسلامی کو انگیج رکھا جائے تاکہ وہ بروقت کسی سے اتحاد کا فیصلہ نہ کر سکے، سیاست اور انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو تقسیم کرنے مال و دولت طاقت ہر حربہ استعمال کیا گیا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ آئندہ سیٹ اپ کو بھی اپنے تابع رکھنا چاہتی تھی، انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جماعت اسلامی نے جب 5 سال تک تحریک انصاف کا ساتھ دیا تھا تو انتخابات میں عمران خان کے ساتھ مل کر کیوں حصہ نہیں لیا جبکہ مولانا فضل الرحمن کی ذات کو بھی ایم ایم اے کی ناکامی کا سبب قرار دیا جا رہا ہے لیکن اس حوالے سے بہت سے عوامل کارفرما ہیں جس طرح بظاہر چیزوں کو دیکھا جا رہا ہے وہ اس طرح نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے مسالک فرقوں اور دینی جماعتوں میں پائے جانے والے اختلافات کو ختم کرانے اور اتفاق و یکجہتی کے لئے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے اور 2018ء کے عام انتخابات کے موقع پر بھی اس کو ترجیح دی، انہوں نے کہا کہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی نے کہا تھا کہ -"جو جتنی دین کی بات کرتا ہے دین کا جو بھی کام کرتا ہے وہ ہمارا حریف نہیں ہمارا مددگار ہے کیونکہ کلمہ خبیثہ کے مقابلے میں کلمہ طیبہ پڑھنے والا ہر مسلمان ہمارا ہی"۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات