Live Updates

پی ٹی آئی کو بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی (مینگل) کی حمایت برقرار رکھنے میں آزمائش کا سامنا

سرداراختر مینگل دونوں جماعتوں کے مابین طے ہوئے سمجھوتے پر عملدرآمد کے خواہاں ہیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 22 ستمبر 2018 12:30

پی ٹی آئی کو بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی (مینگل) کی حمایت برقرار رکھنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 ستمبر 2018ء) : پاکستان تحریک انصاف کو بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی حمایت برقرار رکھنے کے لیے ایک کڑی آزمائش کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل دونوں جماعتوں کے مابین طے ہوئے سمجھوتے پر عملدرآمد کے خواہاں ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی افتخار درانی نے اُمید ظاہر کی ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کی اُلجھن دُور کر دی جائے گی۔

افغانیوں اور بنگالیوں کو پاکستان کی شہریت دینے کے حوالے سے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کو قائل کرنے میں پاکستان تحریک انصاف کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اوربلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے مابین 8 اگست کو طے مفاہمت کی یادداشت کا چھٹا نکتہ افغان تارکین کی وطن واپسی سے متعلق ہے۔

(جاری ہے)

اس یاد داشت پر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے شاہ محمود قریشی، جہانگیرترین، سردار یار محمد رند اور بی این پی کی طرف سے ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی اور آغا حسن بلوچ نے دستخط کئے تھے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کےسربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ مذکورہ یادداشت پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ ورنہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو جائے گی۔ جس پر افتخار درانی نے کہا کہ سردار اختر مینگل کے ذہن میں کچھ اُلجھن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جو کچھ کہا وہ خالصتاً انسانی بنیادوں پر ہے۔

وزیراعظم کی دلیل یہ ہے کہ کراچی میں جرائم کی بڑی وجہ ان بے گھر لوگوں کی موجودگی ہے۔ حکومت اس معاملے میں تمام پارلیمانی جماعتوں سے سفارشات اور تجاویز مانگے گی۔ اس کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ 18 ستمبر کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی وزیراعظم عمران خان نے مہاجرین کو پاکستان کی شہریت دینے کا اعلان کیا ۔

وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان پر وفاقی حکومت کو ایک بڑا دھچکا تب لگا جب حکومتی اتحادی اختر مینگل نے وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان کی مخالفت کی اور جا کر اپوزیشن بنچوں میں بیٹھ گئے۔ سردار اختر مینگل کی مخالفت کے بعد نیشنل پارٹی کے سردار حاصل بزنجو نے بھی افغانیوں اور بنگالیوں کو پاکستانی شہریت دینے کی تجویز مسترد کی اور کہا کہ انہیں اپنے ممالک واپس بھیجا جانا چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس غیرذمہ دارانہ اقدام کی پارلیمنٹ میں بھرپور مخالفت کی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان پر ٹویٹر پر بھی شدید رد عمل دیکھنے میں آیا، ٹویٹر صارف کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا ؟ پولیس کو ہدایات جاری کی جانی چاہئیں کہ ان سے رشوت لینے کی بجائے انہیں گرفتار ملک بدر کریں بصورت دیگر نتائج کے لیے تیار رہیں۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ مہاجرین کو شہریت کن بنیادوں پر دیں گے؟ کیا ہم اپنی آبادی کو وہ تمام تر ضروریات دے رہے ہیں جو اب ہم نے غیر ملکی لوگوں کو اپنانا شروع کر دیا ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ پاکستان میں مقیم بنگالیوں کو شہریت دینا اور افغان مہاجرین کو شہریت دینا دو الگ الگ باتیں ہیں۔ عمران خان کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئیے۔

ٹویٹر صارف نے کہا کہ ہم اس عمل کی مذمت کرتے ہیں کسی بھی غیر ملکی کو شناختی کارڈ بنوا کے ان کو پاکستان کا شہری ٹھہرانا ایک غیر قانونی عمل ہے ہم اس عمل کو ناکام بنائیں گے۔ جو یہاں رہ کر کام کرتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ملک کے باشندے ہوں گے ہر گز نہیں ، یہ عمل ملک دشمنی ہے۔
ایک اور صارف نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ میں نے گذشتہ کچھ سالوں میں پیپپلز پارٹی کی کسی بات سے اتفاق کیا ہے ، میں اُمید کرتی ہوں کہ پیپلز پارٹی اس بات کی سختی سے مخالفت کرے گی۔
ایک اور صارف نے کہا کہ غیر قانونی مہاجر جس بھی ملک سے تعلق رکھتا ہو اس کو پاکستان کا شناختی کارڈ نہیں ملنا چاہئیے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات