تنزانیہ میں مہاجرین سے بھری کشتی جھیل میں ڈوب گئی ، 136 افراد ہلاک

صرف37 کو زندہ بچایا جا سکا،تین سوسے زائد افرادسوارتھے،کشتی کا عملہ بھی لاپتہ،فرارہونے کا خدشہ

ہفتہ 22 ستمبر 2018 12:36

تنزانیہ میں مہاجرین سے بھری کشتی جھیل میں ڈوب گئی ، 136 افراد ہلاک
دودوما(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2018ء) افریقی ملک تنزانیہ کے حکام جھیل وکٹوریا میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں لاپتہ افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس حادثے میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 136 بتائی گئی ہے۔جرمن ریڈیو کے مطابق مسافر بردار کشتی کے ڈوبنے کا مقام، اٴْس کے لنگر انداز ہونے سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر تھا۔

تین سو سے زائد مسافروں کو لے کر ایم وی نییرے نامی کشتی موانزا کے مقام سے روانہ ہوئی تھی اور اس کی منزل اوکیریوے تھی۔ جھیل وکٹوریہ میں اوکیریوے سب سے بڑا جزیرہ ہے۔ اس جزیرے پر ساڑھے تین لاکھ نفوس آباد ہیں اور ایک بڑا کاروباری مرکز تصور کیا جاتا ہے۔ایک علاقائی انتظامی افسر جوناتھن شانا کے مطابق ابھی تک صرف سینتیس افراد کو زندہ بچایا جا سکا ہے۔

(جاری ہے)

موانزا سے مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی پر تین سو سے زائد افراد سوار تھے اور یہ گنجائش سے کہیں زیادہ تھے۔ شانا نے مسافروں کی حتمی تعداد بتانے سے معذوری ظاہر کی ہے۔ اس کشتی کا عملہ بھی لاپتہ ہے۔ پولیس کے مطابق وہ فرار بھی ہو سکتے ہیں یا دوسری صورت میں اٴْن کے ڈوب کر ہلاک ہونے کے بھی امکانات بھی ہیں۔کشتی کے ڈوبنے کے دو چار گھنٹوں بعد رات کا اندھیرا چھا گیا تھا اور اس باعث امدادی کارروائیوں کا سلسلہ دوبارہ جمعہ کی صبح میں شروع کیا گیا ۔

یہ بھی بتایا گیا کہ کشتی پر مسافروں کے علاوہ کئی من دوسرا سامان بھی لدا ہوا تھا۔ اسی کشتی پر بٴْوگورا جزیرے سے بھی مسافر سوار ہوئے تھے کیونکہ وہاں ہفتہ وار مارکیٹ کا دن تھا۔ جھیل وکٹوریا میں کئی جزیرے ہیں اور ان کے درمیان فیئری سروس باقاعدگی سے چلتی ہے۔تنزانیہ کو ماضی میں بھی مسافر بردار کشتیوں کی غرقابی کا سامنا رہا ہے۔ بحر ہند میں تنزانیہ کے بندرگاہی شہر زنجیبار کے قریب سن 2012 میں بھی کشتی ڈوبنے کا ایک واقعہ رونما ہو چکا ہے۔ اٴْس واقعے میں 145 افراد ڈوب گئے تنے۔ جھیل وکٹوریہ میں سن 1996 میں مسافر بردار کشتی ڈوبنے سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں اور یہ تعداد پانچ سو تھی۔