فتح قیادت نے مصالحت کی خاطر حماس قیادت سے ملاقات کی مصری تجویز مسترد کردی

فتح نے حماس قیادت سے ملاقات کیلئے غزہ کی پٹی کے انتظامات، کنٹرول وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے حوالے کرنے کی شرط عائد کردی

ہفتہ 22 ستمبر 2018 12:36

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2018ء) غزہ میں تحریک فتح کے ذمہ دار ذرائع کاکہنا ہے کہ ’فتح‘ کی قیادت نے مصالحت کی خاطر حماس کی قیادت سے ملاقات کی مصری تجویز مسترد کردی ہے۔ویب سائیٹ ’العربی الجدید‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حال ہی میں فتح کے ایک وفد نے قاہرہ کا دورہ کیا جہاں مصری حکام کیساتھ فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے حوالے سے بات چیت کی۔

اس موقع پر مصری حکام نے تجویز پیش کی کہ فتح کی قیادت حماس رہنماؤں سے براہ راست ملاقات کرے تاکہ غزہ فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے عمل کو آگے بڑھایا جاسکے۔ذرائع کے مطابق تحریک فتح کی قیادت نے حماس رہنماؤں سے ملنے کی مصری تجویز مسترد کردی اور شرط عائد کی کہ پہلے حماس غزہ کی پٹی کے تمام انتظامات اور کنٹرول مکمل طور پر وزیراعظم رامی الحمد اللہ کے حوالے کرے ، اس کے بعد مصالحت کیلئے محمود عباس کے ویژن پر عملدرآمد کیا جائے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے حماس کے خلاف مزید انتقامی اقدامات کا اشارہ دیا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں حماس کے ساتھ مصالحتی عمل آگے نہیں بڑھا سکتے۔العربی الجدید کے مطابق فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحتی عمل اس وقت ’بستر مرگ‘ پر ہے اور فریقین کی طرف سے عائد کردہ شرائط کی وجہ سے مفاہمتی بات چیت آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کا غیر لچک دار رویہ مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ جب تک فتح کی قیادت مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے سنجیدگی، متانت اور ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتی اس وقت تک فلسطینی جماعتوں میں صلح کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

متعلقہ عنوان :