توہین رسالت کے مرتکب شخص اور جھوٹا الزام لگانے والوں کو سزائے موت ہو گی

الیکٹرانک کرائمز کا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 22 ستمبر 2018 13:09

توہین رسالت کے مرتکب شخص اور جھوٹا الزام لگانے والوں کو سزائے موت ہو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 ستمبر 2018ء) : سینیٹ میں الیکٹرانک کرائمز کے حوالے سے ترمیمی بل 2018ء پیش کر دیا گیا۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ بل کے تحت سوشل میڈیا پر قرآن پاک کے نسخے کی بے حُرمتی کرنے والے کو عمر قید ، توہین رسالت ﷺ کے مرتکب شخص اور توہین رسالت ﷺ کا جُھوٹا الزام عائد کرنے والے کو سزائے موت اور مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز بیانات کے استعمال پر تین سال قید کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

بل میں کہا گیا کہ قادیانی گروپ کے لوگوں کو خود کو مسلمان کہنے یا اپنے عقیدے کی تبلیغ کرنے پر تین سال تک کی قید اور جُرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بل میں سوشل میڈیا پر فحش مواد تیار کر کے ڈالنے پر 4 سال تک قید اور30 لاکھ روپے جُرمانہ ، جبکہ فحش مواد کی کسی بھی قانونی جواز کے بغیر تقسیم پر 3 سال تک قید اور20 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہو سکے گا۔

(جاری ہے)

سینیٹ میں یہ بل وزیر مملکت خزانہ حماد اظہر نے پیش کیا۔ بل کے مطابق کسی بھی طبقے کے مذہبی احساسات کو ٹھیس پہنچانے کے لئے اس کے مذہب کی یا مذہبی عقائد کے توہین آمیز مواد کو پھیلانے پر 10سال تک کسی بھی نوعیت کی قید کی سزا یا جُرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی ۔ قر آن پاک کے نسخے کی بے حُرمتی کرنے والے کو عمر قید کی سزا دی جائے گی،توہین رسالت ﷺ کے مرتکب شخص کوسزائے موت دی جائے گی اور ساتھ جُرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز بیانات کے استعمال پر 3 سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی ، بعض مذہبی شخصیات یا زیارت گاہوں کے لئے مخصوص ، صفات ، توضیحات اور عنوانات وغیرہ کے غلط استعمال پر تین سال تک سزائے قید دی جائے گی اور جُرمانہ بھی عائد کیا جائے گا ۔ بل میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والے کو سزائے موت دینے کی تجویز دی گئی ہے ، توہین رسالت سے متعلق مقدمے کی سماعت گریڈ 18کا افسر کر ے گا ۔

بل میں سوشل میڈیا پر فحش مواد تیار کر تا ہے یا فروخت کرتا ہے اس کو4 سال تک کی پابند سلاسل اور30 لاکھ روپے جُرمانہ ہو گا۔اسی طرح اگر کوئی شخص فحش مواد کو کسی بھی قانونی جواز کے بغیر کسی کو بھی تقسیم کرتا ہے تو یہ جُرم کا قصور وار ہوگا اور اسے 3 سال تک قید اور20 لاکھ روپے جُرمانہ ہو گا۔ پریزائیڈنگ آفیسر سینیٹر ستارہ ایاز نے بل کو مزید غورو خوض کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔