Live Updates

پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخی ،ْ

بھارت نے اسٹیمپ چھپنے کا معاملہ ستمبر میں بہانہ بناکرپیش کیا ،ْ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دراصل بھارت کے اندرونی حالات نے انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی ،ْ پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کا حل مل بیٹھ کر بات چیت میں ہے، جس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا ،ْسارے معاملے میں جس طرح سفارتی آداب کو روندا گیا، اس کی بھی مثال نہیں ملتی ،ْکلبھوشن کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے اور ہمارے پاس ٹھوس شواہد بھی ہیں ،ْ اب بھی کہتے ہیں بھارت ایک قدم بڑھائے ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے ،ْمذاکرات ہوں گے تو باوقار اور باعزت طریقے سے ہوں گے ،ْ انٹرویو ،ْ میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 22 ستمبر 2018 14:20

پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخی ،ْ
دوحہ/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2018ء) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے ملاقات سے انکار کیلئے جولائی میں شہید حریت کمانڈر برہان وانی کے اسٹیمپ چھاپے جانے کے معاملے کو ستمبر میں بہانہ بناکر پیش کیا گیا ،ْدراصل بھارت کے اندرونی حالات نے انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی ،ْ پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کا حل مل بیٹھ کر بات چیت میں ہے، جس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا ،ْسارے معاملے میں جس طرح سفارتی آداب کو روندا گیا، اس کی بھی مثال نہیں ملتی ،ْکلبھوشن کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے اور ہمارے پاس ٹھوس شواہد بھی ہیں ،ْ اب بھی کہتے ہیں بھارت ایک قدم بڑھائے ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے ،ْمذاکرات ہوں گے تو باوقار اور باعزت طریقے سے ہوں گے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز دوحہ میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کے جذبہ خیر سگالی پر بھارت کے پیچھے ہٹنے سے افسوس ہوا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے ابتدا میں ملاقات پر آمادگی ظاہر کی اور پھر انکار کیلئے جواز تلاش کیا۔شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ شہید حریت کمانڈر برہان وانی کے اسٹیمپ موجودہ حکومت کے آنے سے پہلے (رواں برس جولائی میں) چًھپے تھے لیکن بھارت نے ملاقات سے انکار کے لیے جولائی کے معاملے کو ستمبر میں بہانہ بناکر پیش کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دراصل بھارت کے اندرونی حالات نے انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی۔انہوںنے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کا حل مل بیٹھ کر بات چیت میں ہے، جس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس سارے معاملے میں جس طرح سفارتی آداب کو روندا گیا، اس کی بھی مثال نہیں ملتی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے 26 جولائی کو اپنی تقریر میں بھارت سے تعلقات کے حوالے سے جن جذبات کا اظہار کیا تھا ،ْاس کے برعکس بھارت میں وزیراعظم کے لیے جو جملے استعمال کیے گئے، وہ انتہائی نامناسب ہیں اور مجھے یہ بیان پڑھ کر بہت افسوس ہوا'۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لگتاہے کہ بھارت داخلی دبائو کا شکار ہے ،ْ ملاقات کو مذاکرات نہ سمجھا جائے تو ملاقات کرنی کس لیے ہے ،ْ یہی کہوں گا کہ ایک موقع تھا جسے ضائع کردیا گیا ۔بھارت کی طرف سے پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ ہونے پر پاکستانی ٹی وی چیلنجز سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نہ پہلے انکاری تھے نہ اب گبھراہٹ ہے ،ْ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ، مذاکرات ہوں گے تو باوقار اور باعزت طریقے سے ہوں گے، وہ تیار نہیں تو عجلت ہم بھی نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کا بھارتی ہم منصب کو خط بھارتی میڈیا کو لیک گیا گیا ،ْ انہوں نے بہانے تلاش کرنے کی کوشش کی ہے ،ْضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مل بیٹھ کر بات چیت کریں۔پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر بھارت اپنی پرانی سوچ کی قید میں جکڑا رہے گا تو غربت کی لکیر کے نیچے کروڑوں لوگوں کے مسائل کون حل کریگا لیڈر شپ کا کام معاملات کو سلجھانا ہے ، اب آپ منہ چرالیں ، آنکھیں بند کرلیں مسائل حل نہیں ہوتے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان خطے میں بہتری کا خواہشمند ہے ، بھارت ان عناصر کی پشت پناہی کررہا ہے جو بلوچستان کو عدم استحکام کررہا ہے ،ْکلبھوشن کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے اور ہمارے پاس ٹھوس شواہد بھی ہیں ،افسوس ہے کہ بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیاگیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اب بھی کہتے ہیں بھارت ایک قدم بڑھائے ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے ،پاکستان نے ہر بار مذاکرات کی پیش کش کی ہے بھارت کو غورکرنا ہوگا ، مذاکرات کی منسوخی کی خبرسن کرحیرت اور افسوس ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلے کاحل بات چیت سے ہی ممکن ہے،اس ڈیویلپمنٹ پر افسوس ہوا ،ْایسی کوئی بات نہیں کہوں گاکہ میں معاملات کو بگاڑنے کاباعث بنوں،انتظار کریں ، 29 ستمبرکو پاکستان کا موقف پیش کرنے کا موقع ملے گا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے اور ہندوستان کے معاملات پر پاکستان میں کوئی تقسیم نہیں ہے ، ہم نے تو بہت مثبت جواب دیا ،اگر مذاکرات کے علاوہ کوئی اور راستہ ہے تو بھارت کے دانشور مجھے بتادیں ،تیسرے ملک کی مداخلت آپ کو چاہیے نہیں ،ْ دو طرفہ تعلقات کی طرف آپ آتے نہیں ،ْآپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے داخلی مسائل کے الزامات بھارت پر نہیں لگائے ،ہم نے دہشت گردی کو شکست دی ، ہم نے کسی کو کوسا نہیں ، کسی پر انگلی نہیں اٹھائی ، بہتری کے لیے اپنے اقدامات اٹھائے۔ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمتی عمل پر پیشرفت بھی چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ترجمان نے بھی دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات طے ہونے کو نیک شگون قرار دیا تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ دنیا اس ملاقات کی منسوخی پر کیا ردعمل دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کبھی بھی نہ دوطرفہ مذاکرات کیلئے رضامندی ظاہر کی ہے اور نہ ہی کسی تیسری پارٹی کی شمولیت کو قبول کیا ہے تاہم پاکستان کسی کو زبردستی مذاکرات کی میز پر نہیں بٹھا سکتا۔ پاکستان میں سارک سربراہ اجلاس میں بھارت کے رضامند نہ ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایسے اقدامات سے نہ صرف پاکستان بلکہ سارک کے رکن ممالک پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں کیونکہ ان کے عوام کی بہتری میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات