مکّہ: قلبی خلفشار اور ذہنی تناؤ کا واحد علاج اللہ تعالیٰ سے قربت ہے:خطیب مسجد الحرام

ڈاکٹر فیصل غزاوی نے ذکرِ الٰہی کو جسمانی تقویت اور روحانی سکون کا منبع قرار دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 22 ستمبر 2018 15:46

مکّہ: قلبی خلفشار اور ذہنی تناؤ کا واحد علاج اللہ تعالیٰ سے قربت ہے:خطیب ..
مکّہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 ستمبر 2018ء) گزشتہ روز جمعۃ المبارک کے خطبہ کے دوران مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے کہا کہ ذہنی تناؤ اور قلبی خلفشار کا واحد علاج اللہ تعالیٰ کی عبادت اور قربت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ہستی ہی وہ واحد ہستی ہے جس پر بھروسا کیا جا سکتا ہے۔ بندے کا رب سے رشتہ جتنا زیادہ طاقتور اور مضبوط ہو گا اُسے اتنی ہی قلبی طمانیت اور ذہنی سکون نصیب ہو گا۔

اصل ایمان والے وہ ہیں جو سوتے جاگتے، اُٹھتے بیٹھتے، آتے جاتے، سفر و خضر میں خُدا کے ذکر میں مشغول رہتے ہیں۔ خُدا کی ذات ہی ایسی ہے جس سے مدد طلب کیے جانے پر ضرور ملتی ہے۔ ذکرِ الٰہی سے جسم کو بھی تقویت ملتی ہے۔ ایک بار حضورؐ کی چہیتی بیٹی حضرت فاطمہؓ آپؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر درخواست کرنے لگیں کہ گھر کے کاموں کی زیادتی کے وجہ سے ایک خادم فراہم کر دیا جائے۔

(جاری ہے)

اس پر آپؐ نے بیٹی اور داماد دونوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا میں تمہیں تمہاری طلب سے زیادہ بہتر حل نہ بتا دوں؟ پھر آپ ؐ نے خود ہی فرمایا کہ جب تم لوگ بستر پر چلے جاؤ یا آرام کرنے کا ارادہ کر لو تو 33مرتبہ سبحان اللہ ، 33بار الحمد للہ اور 34بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ یہ درود تمہارے لیے خادم سے کہیں زیادہ بہتر ہوگا۔ یعنی ذکر الٰہی جسمانی تقویت کا باعث ہے۔

اس سے دُوسروں کی محتاجی ختم ہو جاتی ہے۔ اللہ کے ذکر سے اپنے دِن کا آغاز کرنے والوں کا پُورا دِن چین اور سکون سے گزرتا ہے۔ ذکرِ الٰہی رُوح کی غذا ہے۔ اس کی بدولت انسان کی قوتِ ارادی مضبوط ہوتی ہے۔ جس کا سب سے بڑا ثبوت حضورﷺ کی حیاتِ مبارکہ ہے۔ آپﷺ کثرت سے ذکر الٰہی میں مشغول رہنے کے باعث ہی روحانی طاقت کے باعث بے شمار مصائب، اذیت اور فتنوں کا مقابلہ خندہ پیشانی سے کر لیا کرتے تھے۔ شیخ غزاوی نے ذکر کو تمام عبادتوں کا سردار قرار دیا اور کہا کہ قرآن مجید میں بھی بہت سے مقامات پر ذِکر ربی کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذکر وہ چیز ہے جس سے انسان کا اپنے رب سے رشتہ مضبوط ہوتا ہے۔