Live Updates

وزیراعظم کا مودی کو”زبردست“جواب، کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے

وزیراعظم عمران خان کوبراہ راست بیان بازی کی بجائے وزارت خارجہ کواستعمال کرنا چاہیے، ویسے تووزیراعظم اپنے بھارتی ہم منصب کودوچارمزید سخت الفاظ بھی بول دیتے توانہوں نے کونسی توپ چلا دینی ہے۔تجزیاتی رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 22 ستمبر 2018 16:12

وزیراعظم کا مودی کو”زبردست“جواب، کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے
لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 ستمبر 2018ء) وزیراعظم پاکستان عمران خان کا مذاکرات سے انکار پربھارتی وزیراعظم نریندر مودی کوکرارا جواب ”زبردست“ ہے، لیکن بیان پاک بھارت کشیدگی میں اضافے کا باعث بھی بن سکتا ہے، وزیراعظم عمران خان کومحتاط اوربہترحکمت عملی کے تحت وزارت خارجہ اور دفتر خارجہ کے پلیٹ فورم کواستعمال کرنا چاہیے تھا، ویسے تووزیراعظم اپنے بھارتی ہم منصب کودوچار گالیاں بھی نکال دیتے توانہوں نے کونسی توپ چلا دینی ہے۔

تجزیاتی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے بھارتی ہم منصب مودی کومذاکرات سے انکار پرجارحانہ انداز میں ردعمل کو سوشل میڈیا پرخوب سراہا گیا۔ ’’سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارت بڑا ملک ہے لیکن اس میں چھوٹے لوگ رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

جب چائے والا وزیراعظم بن جائے تو ایسا ہی ہوتا ہے مودی نے پاکستان کو ختم کرنے کی شرط پر انڈیا می ووٹ لیا تھا اب پاکستان سے مذاکرات کرکے وہ اپنا ووٹ کھونا نہیں چاہتا، ایک سوشل میڈیا صارف نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تمہیں پاکستانی عوام اپنا وزیراعظم نہیں مانتی؟ تو باہر ملک کے لوگ کیسے مانیں گے؟ تمہیں ہم پر مسلط کیا گیا ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے ووٹ چور وزیرا عظم کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔

‘‘ دوسری جانب اگر اس کے برعکس دیکھا جائےتو وزیراعظم عمران خان کویاد رکھنا چاہیے کہ ان کے کسی بھی سخت اور نرم دونوں طرح کے بیانات سے بہت سے مسائل جنم بھی لے سکتے ہیں۔ جیسے کے سخت بیان سے ایل او سی اور کشمیر میں کشیدگی بڑھنے کا خطرہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی ہے۔ جبکہ نرم بیان سے بھی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ لہذا ڈپلومیٹک انداز انتہائی ضروری ہوتا ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور پاک فوج اپنے شہریوں کی بخوبی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں بھارت نہ صرف ہمارا ازلی دشمن ہے بلکہ بھارت ہماردشمن ہمسایہ ملک بھی ہے ۔ جوکہ کسی بھی لحاظ سے پاکستان کی تعمیر وترقی کوبرداشت نہیں کرے گا۔ تاہم اگر ہم ان سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ایسے مذاکرات جن میں پاک بھارت عوام اور کشمیر ی عوام کا فائدہ ہوتوپھر ہمیں جارحانہ انداز کا رویہ ترک کرکے کچھ برداشت اور بیک ڈور ڈپلومیسی کواستعمال کرنا ہوگا۔

اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان کومسئلہ کشمیر، بھارتی دہشتگردی، کلبھوشن یادیو کے معاملے سمیت تمام بھارتی مذموم کاروائیوں کوبھرپور انداز میں اٹھانا چاہیے، اور دنیا سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ بھارت کے خلاف بھرپور ایکشن لیا جائے۔ مودی حکومت اقوام متحدہ کی کشمیر رپورٹ پرگھبرائی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھارتی جرائم کوبے نقاب کیا گیا ہے۔

بھارت رواں سال 150کشمیریوں کوشہید کرچکا ہے۔ بھارتی فوج کی کاروائیوں میں سینکڑوں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پیلٹ گن کے استعمال سے 6 ہزار کشمیریوں کی بینائی متاثر ہوئی۔ اسی طرح ایل اوسی کے واقعات میں متعدد پاکستانی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ واضح رہے ہمیں بھارت کی جانب سے مثبت رویے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ بھارت چاہتا ہے کہ مسلم آبادی کوہندوآبادی میں تقسیم کرکے مذاکرات کرے۔

بھارت کا ملاقاتیں منسوخ کرنے کا ایک پیٹرن ہے۔حکومت کوصرف بھارت سے مذاکرات بیک ڈور چینل جاری رکھنے چاہئیں۔ نجی ٹی وی ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیورٹی کونسل رکنیت کے خواہشمند بھارت کے ہاتھ کشمیریوں کے خو ن سے رنگے ہوئے ہیں۔بھارت میں ہندودہشتگردی سیفران ٹیررازم جاری ہے۔ یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے بھارت کی جانب سے وزراء خارجہ سطح کے مذاکرات سے انکار پربھارت کواپنے جواب میں کہا کہ مذکرات کی بحالی کی میری دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور متکبر رویہ باعث افسوس ہے۔

اپنی پوری زندگی میں نے ادنیٰ لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوتے دیکھا ہے۔ یہ لوگ بصارت سے عاری اور دوراندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کے بیان پربھارتی صفوں میں آگ لگ گئی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات