تمباکو کی صنعت پر 40ارب روپے کا مزید ٹیکس لگا کر پوری صنعت کو تباہ کرنے کی بدترین کوشش کی گئی، سیکرٹری جنرل کسان بورڈ

ہفتہ 22 ستمبر 2018 16:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2018ء) تمباکو کی صنعت پر 40ارب روپے کا مزید ٹیکس لگا کر پوری صنعت کو تباہ کرنے کی بدترین کوشش کی گئی ہے۔سیکرٹری جنرل ، کسان بورڈ ، خیبر پختونخوا، عبدل الصمد صافی نے کہا ہے کہ حالیہ ضمنی بجٹ میں تمباکو کی صنعت پر 40 ارب روپے کے ٹیکس لگا کر تمباکو کی صنعت کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی کوشش ہے۔ تمباکو کے کاشتکار پہلے سے انتہائی مسائل و مشکلات سے دوچار ہیں جن میں زرعی مداخل (Inputs) کی بڑھتی ہوئی اور پیداوار کی کم قیمتیں شامل ہیں۔

حالیہ سیزن میں تمباکو کی کم خریداری اور ڈائون گریڈنگ کے بہانے ظالمانہ Rejection کے نام پر کمپنیوں کی ، تمباکو کی خریداری سے انکار نے ، تمباکو کاشتکاروں کو اربوں کے نقصان سے دوچار کر دیا ہے جس نے کاشتکاروں کی معاشی حالت انتہائی خراب کر دی ہے۔

(جاری ہے)

تمباکو کی صنعت خصوصا کاشتکار پہلے سے لگائے گئے ٹیکسز کے بوجھ تلے کراہ رہے ہیں جبکہ حالیہ 40 ارب روپے کے ٹیکسز بھی کسی نہ کسی شکل میں کاشتکاروں کو منتقل کر دیے جائیں گے جسکا نتیجہ لاکھوں افراد کی بے روزگاری کی صورت میں نکلے گا۔

40ارب روپے کے ٹیکس لگانے کے بجائے سیگریٹ کے غیر قانونی کاروبار پر گرفت کرنے کی ضرورت تھی جو 40% تک پہنچ گیا ہے اور سالانہ 35 ارب روپے کا نقصان قومی خزانے کو پہنچ رہا ہے۔سالانہ 2ارب سمگل شدہ سیگریٹ پاکستان میں استعمال ہو رہا ہے لیکن حکومت کی 13 مختلف ایجنسیاں یہ سمگلنگ روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ اسلئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سیگریٹ انڈسٹری پر بے تحاشا ٹیکس لگانے کے بجائے سیگریٹ کی غیر قانونی تجارت کا راستہ روکا جائے اور انڈسٹری پر لگایا گیا40 ارب کا ٹیکس واپس لیا جائے۔

سیگریٹ انڈسٹری پر پہلے سے 83% ٹیکس لاگو ہے جسکی وجہ سے ہمارے ملک میں سیگریٹس مہنگے ہیں اسلئے سالانہ تقریبا 5 ارب کے سیگریٹس باہر کے ملکوں سے سمگل کیے جا رہے ہیں اور پاکستان میں کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں۔مزید ٹیکسز لگانے سے سیگریٹس مزید مہنگے ہونگے اور اس سے سمگلنگ میں مزید اضافہ ہو گا جو ملک کیلئے ایک منفی رجحان ہے۔ حکام کی یہ بات کہ ٹیکسز لگانے سے سیگریٹس کی قمتیں بڑھیں گی لہذا لوگ خرید نہیں سکیں گے اور سیگریٹس پینے والوں میں کمی آئے گی بالکل غلط مفروضے پر مبنی ہے کیونکہ پہلے ہی 70% لوگ مہنگے برانڈز کے سیگریٹس خرید کر استعمال کر رہے ہیں۔

سیگریٹ کی مہنگی ڈبی Status Symbol کی صورت اختیار کرکے لوگ اس کے استعمال پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ حالیہ بجٹ میں سیگریٹ انڈسٹری پر لگایا گیا 40 ارب کا ٹیکس واپس لیا جائے تاکہ انڈسٹری میں کام کرنے والے کارکن اور کاشتکار معاشی تباہی سے بچ سکیں۔