سعودی خاتون نے والد کے خلاف سرپرستی کا مقدمہ جیت لیا

خاتون یونیورسٹی کی طالبہ تھیں اور وہ مزید تعلیم کے لیے بیرون ملک جاناچاہتی ہیں،والد پاسپورٹ دے،عدالت

ہفتہ 22 ستمبر 2018 18:40

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2018ء) سعودی عرب کی ایک مقامی عدالت نے اپنے والد کی سرپرستی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والی خاتون کے حق میں فیصلہ دے دیا۔خیال رہے کہ سعودی عرب میں اگرچہ خواتین کو رواں برس ڈرائیونگ سمیت دیگر کاموں کی اجازت دی گئی ہے۔تاہم تاحال وہ اپنے محرم مرد حضرات کی سرپرستی میں شمار ہوتی ہیں۔اپنے والد، بھائی، شوہر اور خاندان کے سرپرست مرد کی اجازت کے بغیر انہیں نہ تو بیرون ملک سفر کی اجازت دی جاتی ہے اور نہ ہی انہیں شادی کا حق حاصل ہے۔

اسی طرح کئی معاملات میں خواتین کو اپنے سرپرست مرد حضرات کا اجازت نامہ پیش کرنا پڑتا ہے۔تاہم رواں برس حکومت نے خواتین کو سرپرست مرد کی اجازت کے بغیر ہی کاروبار یا نوکری کرنے کی اجازت دی تھی۔

(جاری ہے)

عرب ٹی وی کے مطابق ایک 24 سالہ خاتون نے اپنے والد کی سرپرستی کے خلاف جدہ کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔عدالت نے حیران کن طور پر خاتون کے حق میں فیصلہ دیا۔

رپورٹ کے مطابق عدالت نے خاتون کے والد کو حکم دیا کہ وہ انہیں پاسپورٹ فراہم کریں۔عدالتی فیصلے اور خاتون کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کے مطابق خاتون یونیورسٹی کی طالبہ تھیں اور وہ مزید تعلیم کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی تھیں۔سعودی میڈیا کے مطابق والد کی سرپرستی کے خلاف درخواست دائر کرنے والی خاتون گزشتہ 10 سال سے والدہ کے ساتھ رہ رہی ہیں اور انہوں نے 6 سال سے والد سے ملاقات تک نہیں کی۔

خاتون کے حق میں عدالتی فیصلے آنے کے بعد عرب سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بحث کی جا رہی ہے اور کئی خواتین نے عدالتی فیصلے کو خوش آئندہ قرار دیا۔خواتین کا کہنا تھا کہ اگر خواتین کو مرد حضرات کی طرح ہی اپنا ذاتی پاسپورٹ جاری کیا جاتا ہے تو یہ کہا کا قانون ہے اسے جاری کرنے کی اجازت اس کے سرپرست مرد سے لی جائی ۔