یورپی یونین کا انسانی اسمگلرز سے نمٹنے کیلئے شمالی افریقی ممالک سے رابطہ

سب سے بڑی جنگ انسانی اسمگلروں کیخلاف ہوگی، غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق اہم پیش رفت ہے، آسٹرین چانسلر سیبسٹین کرز

ہفتہ 22 ستمبر 2018 21:25

آسٹریا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2018ء) یورپی یونین کے رہنماؤں نے غیر قانونی تارکین وطن کی روک تھام کے لیے مصر سمیت شمالی افریقی ممالک کیساتھ انسانی اسمگلروں کے تنازع پر ’سخت بات چیت‘ کا عندیہ دیدیا ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں صدر یورپی کونسل ڈونلڈ ٹوسک کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ممالک نے فروری میں منعقد ہونے والے عالمی اجلاس میں عرب ممالک سے تارکین وطن سمیت دیگر مسائل اٹھانے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب آسٹرین چانسلر سیبسٹین کرز کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق اہم پیش رفت ہے لیکن سب سے بڑی جنگ انسانی اسمگلروں کیخلاف ہوگی۔انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک میں ترقیاتی منصوبوں پر بھی بات ہو گی کیونکہ غربت کی وجہ سے ہزاروں لوگ غیر قانونی طور پر سفر کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ یورپی یونین نے ترکی اور لیبیا کے کوسٹ گارڈز افسران کو بحری راستے کے ذریعے ہونے والی انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے تربیت بھی دی تھی۔

ترکی اور لیبیا یورپی ممالک میں داخل ہونے کے لیے گیٹ وے سمجھے جاتے ہیں اور مذکورہ تربیت کے بعد انسانی اسمگلنگ میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی تھی۔مصری وزیر خارجہ نے تصدیق کی کہ ان کا ملک یورپی یونین اور عرب لیگ کے اجلاسوں کی میزبانی کرے گا، جس میں انسانی اسمگلنگ سمیت دیگر مسائل زیر بحث آئیں گے، تاہم انہوں نے حتمی تاریخ نہیں بتائی۔

آسٹرین چانسلر سیبسٹین کرز نے مصر کے دورے کے بعد کہا تھا کہ مصر نے گزشتہ 2 برس میں انسانی اسمگلنگ کیخلاف ’غیر معمولی‘ اقدامات اٹھائے ہیں۔دوسری جانب یورپی یونین حکام نے بتایا کہ مصر نے انسانی اور منشیات اسمگلرز کے سدباب کے لیے سخت نگرانی کا نظام وضع کیا ہے جسے شمالی افریقی ممالک بھی اپنا سکتے ہیں۔سیبسٹین کرز نے کہا کہ وہ مصری صدر عبدالفتح السیسی سے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد ملاقات کریں گے۔

یورپی یونین کے سفیر نے بتایا کہ یورپ اور شمالی افریقہ میں سینٹرز قائم کرنے سے متعلق تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لیے وقت درکار ہے، مذکورہ سینٹرز میں معاشی سختیوں سے متاثر غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔دوسری جانب حکام نے کہا کہ برسلز، مصر سے ’جہاز سے اترنے والا نظام‘ مرتب کرنے کو نہیں کہہ رہا۔یورپی یونین کے سفیر نے بتایا کہ ایسا نظام مرتب کیا جائے جو سرحدی امور سے متعلق ہو اور جس سے تجارت کو فروغ ملے۔